بحیرہ روم کے پتھریلے ساحل پر قائم ’مالدیپ غزہ‘ ریستوراں اور کیفے حماس اور اسرائیل کے درمیان حالیہ لڑائی کے دوران جزوی طور پر تباہ ہونے کے بعد بحال کر کے اب دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔
مالدیپ کے نام پر رکھا گیا ’مالدیپ غزہ‘ کیفے بحر ہند کے دور دراز جزیرے کے خاص علاقائی مشروبات کا مرکز ہے اور یہاں پھر سے رونقیں ہوگئی ہیں۔
30 سالہ مالک تمیر بکر نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا: ’جنگ بندی کے دوسرے دن ہی ہم نے اس کی تزئین و آرائش کا کام شروع کر دیا تھا جسے قابض اسرائیلیوں نے تباہ کیا تھا۔ ہم نے دوبارہ اپنے دروازے کھولے اور لوگوں کا دوبارہ استقبال کیا۔‘
ریستوراں کے ایک سرے پر ایک پردہ لٹکا ہوا ہے جو تباہ ہونے والے حصوں اور ملبے کو چھپا رہا ہے۔
سمندر کے نظاروں اور اس کی شفاف لہروں سے لطف اندوز ہوتے ہوئے گاہک ریستوران کو دوبارہ چلتے ہوئے دیکھ کر خوش ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
17 سالہ شہد کردش نے بتایا: ’یہ وہ جگہ ہے جس کو ہم سب سے زیادہ پسند کرتے ہیں اور یہاں زیادہ آتے ہیں۔ جنگ ختم ہونے کے بعد ہم یہاں سالگرہ منانے آئے ہیں اور ہمیں خوشی ہے کہ اس کی تزئین و آرائش کا کام ہو گیا ہے۔‘
غزہ کے 20 لاکھ فلسطینیوں میں سے بیشتر کبھی 360 مربع کلومیٹر یعنی 140 مربع میل پر محیط اس محصور علاقے سے باہر نہیں گئے۔
’مالدیپ غزہ‘ ان متعدد ساحلی کیفیز میں شامل ہے جن کے نام ماربیلا، دبئی اور شرم الشیخ جیسی جگہوں کے نام پر رکھے گئے ہیں جہاں فلسطینیوں کی بڑی تعداد سفر کرنے کے خواب دیکھتی ہے۔
یہ کیفے ایسے مقامات کو ان لوگوں تک پہنچا دیتے ہیں جہاں تک ان کی رسائی کے امکانات بہت کم ہیں۔
یہ مشہور ریستوراں سینکڑوں تجارتی اور رہائشی عمارتوں میں سے ایک ہے جو 2014 کی غزہ جنگ کے بعد سے اسرائیل اور حماس کے درمیان سخت لڑائی کے دوران کلی یا جزوی طور پر تباہ ہوتی رہی ہیں۔