ارب پتی امریکی کاروباری شخصیت جیف بیزوس نے کہا ہے کہ وہ ’حوصلے اور شائستگی کے ایوارڈ‘ کے تحت 10 کروڑ ڈالر کے دو انعامات دینے جا رہے ہیں۔
ان انعامات کا اعلان ایک پریس کانفرنس کے اختتام پر کیا گیا جو بیزوس کی کمپنی بلیو اوریجن کے تیار کردہ راکٹ کے خلائی سفر کی یاد میں کی گئی تھی۔ کمپنی کی اس سب سے پہلی اڑان میں بیزوس اور تین ساتھی مسافروں نے خلا کا سفر کیا۔
حوصلے اور شائستگی ایوارڈ کے تحت پہلے دو انعامات سرگرم کارکن اور ٹیلی وژن کی شخصیت وین جونز اور شیف و انسانیت کی خدمت کرنے والے ہوزے آندریس کو دیے جائیں گے۔
بیزوس نے بتایا ہے کہ مزید انعامات مستقبل میں دیے جا سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انعامات حاصل کرنے والے دونوں افراد کو ابھی تک یہ واضح نہیں کہ وہ یہ رقم کس طرح خرچ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ انعام کی تمام رقم کسی غیر منافع بخش تنظیم کو دی جا سکتی ہے یا پھر اسے کئی حصوں میں تقسیم کرکے ایسی تنظیموں میں بانٹا جا سکتا ہے۔
ای کامرس کمپنی ایمازون کے بانی کو خلا کا سفر کرنے پر مسلسل تنقید کا سامنا رہا ہے اور انہیں تجاویز دی گئیں کہ بہتر ہوتا کہ اس سفر پر خرچ ہونے والی رقم زمین کے مسائل حل کرنے میں استعمال کی جاتی۔ بیزوس کا کہنا تھا کہ ایسے ناقدین ’بڑی حد تک درست ہیں۔‘ لیکن انہوں نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ خلا کے سفر اور زمین پر بہتری لانے میں کوئی تضاد ہے۔
بظاہر ایسا لگتا ہے کہ نئے انعام کا مقصد اس تنقید کا کسی طور پر جواب دینا ہے تاہم بیزوس نے نئے حل تلاش کرنے کے لیے اپنی وسیع دولت کا ایک چھوٹا سا حصہ دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ انعام نئی’فلاحی سرگرمی ہے۔‘ اس کی بنیاد اس خیال پر ہے کہ لوگ دوسروں کے’تصورات‘ کی بجائے ان کے ’کردار اور مقاصد‘ پر سوال اٹھانے میں جلد بازی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
انہوں نے یہ اعلانات خلائی سفر کے اختتام پر ہونے والی پریس کانفرنس میں کیے۔ بحث کے دوران انہوں نے کہا کہ انہیں اس خلائی سفر سے نیا نظریہ حاصل ہوا ہے اور اس نے ان کی توقعات کو مزید بڑھا دیا ہے۔ بعد ازاں انہوں نے غیر متوقع انعام کا اعلان کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بیزوس نے کوئی اشارہ نہیں دیا کہ وہ کب اور کتنی مرتبہ’حوصلہ اور شائستگی ایوارڈ‘ دیں گے۔ انہوں نے صرف اتنا کہا کہ اس انعام کا مقصد’ان قائدین کی خدمات کا اعتراف کرنا ہے جن کا مقصد بلند ہے، وہ حوصلے کے ساتھ مسائل کا حل تلاش کرتے ہیں اور ہمیشہ شائستگی کے ساتھ ایسا کرتے ہیں۔‘
ٹیلی وژن کمنٹیٹر، مصنف اور فلاحی سرگرمیوں کے کارکن وین جونز نے اپنے لیے انعام کے اعلان کے بعد کہا کہ وہ اس رقم کو’نچلی سطح پر‘ کام کرنے والی تنظیموں کو مختلف شعبوں میں ’مداخلت کرنے والے ذہین افراد‘ کے ساتھ جوڑنے کے لیے استعال کریں تاکہ یہ لوگ ’غربت کے خاتمے‘ اور دوسرے پر مسائل پر کام کر سکیں جن کا دنیا کو سامنا ہے۔
ہسپانوی شیف ہوزے آندریس جنہوں نے غیر منافع بخش’ورلڈ سینٹرل کچن‘ کی بنیاد رکھی، انعام وصول کرتے ہوئے آبدیدہ دکھائی دیے۔ انہوں نے کہا ان کی’عزت افزائی کی گئی‘ اور وہ ’حقیقی معنوں میں شکر گزار ہیں۔‘
© The Independent