امریکہ کے شہر نیویارک سٹی کے علاقے بروکلین میں ایک کاروباری خاتون کو ایک دوسری خاتون نے قتل کر دیا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک نامعلوم حملہ آور خاتون پیدل چلتی ہوئی آئیں اور فٹ پاتھ پر ایک خاتون کو پیچھے سے سر میں گولی مارنے کے بعد چلتی بنیں۔
جب ڈیلیا جانسن نامی خاتون پر حملہ کیا گیا اس وقت وہ وسطی بروکلین میں واقع کراؤن ہائٹس میں بدھ کی شب تقریباً نو بجکر 40 منٹ پر فرینکلن ایونیو پر چند لوگوں سے بات کر رہی تھیں۔
پولیس کے مطابق گولی لگنے کے بعد جانسن بے ہوش ہوگئیں اور کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ انہیں بعدازاں انٹرفیتھ ہسپتال میں مردہ قرار دے دیا گیا۔
42 سالہ خاتون کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں قاتل نے اسی دن علاقے میں ایک تدفین کی رسم کے دوران جانسن کا پیچھا کیا تھا۔
قتل ہونے والی خاتون کے 47 سالہ بھائی ماتھس جانسن نے اخبار نیویارک ڈیلی نیوز کو بتایا: ’اس سے پہلے انہوں نے شام کے وقت اپنی ایک پرانی ہمسایہ سہیلی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ان کی تدفین میں شرکت کی تھی۔ اس کے بعد یہ واقعہ پیش آیا۔ یہ خوفناک تھا۔ اس عورت نے میری بہن کو مار ڈالا۔‘
قاتل ایک خاتون تھیں جن کے بالوں کا رنگ سنہری تھا۔ انہوں نے سیاہ رنگ کی شرٹ اور سیاہ پاجامہ پہن رکھا تھا۔ وہ پیدل چلتی ہوئی جانسن کے پیچھے آئیں اور انہیں سر میں گولی ماردی اور جب متاثرہ خاتون زمین پر گرگئیں تو انہوں نے انہیں دوبارہ گولی مار دی۔
قتل کی واردات دیکھ کر قریب موجود لوگ جان بچانے کے لیے بھاگ کھڑے ہوئے۔ جانسن سیڑھیوں پر کھڑے ہوکر جن لوگوں سے گفتگو کر رہی تھیں، وہ پیچھے کی طرف گرگئے اور کار کے سہارے کھڑا شخص صدمے سے دہرا ہوگیا۔
گولی چلانے والی خاتون سڑک کے وسط میں گھڑی سفید رنگ کی کار کی طرف واپس مڑیں، ڈرائیور کی نشست پر بیٹھیں اور گاڑی سٹارٹ کرکے چلی گئیں۔
جانسن کے بھائی کا کہنا ہے کہ وہ ایک پرجوش اور فراخدل کاروباری شخصیت تھیں۔ فائرنگ کے واقعے سے پہلے جانسن پیسیفک سٹریٹ پر واقع سیلی کیولیئر فیونرل ہوم میں ایک تدفین پر موجود تھیں۔ یہ مقام فائرنگ والی جگہ سے صرف چار بلاکس کے فاصلے پر ہے۔
ماتھس جانسن نے اخبار کو بتایا کہ تدفین میں سیکڑوں غمزدہ افراد موجود تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ ویڈیو میں دکھائی دینے والی خاتون کو نہیں جانتے لیکن اس سے پہلے وہ تدفین میں موجود تھیں۔
اپنی بہن کے بارے میں بات کرتے ہوئے جانس نے کہا: ’وہ خوبصورت شخصیت کی مالک تھیں۔ ضروری نہیں کہ دینے کے لیے پوری دنیا ہو لیکن اگر ہوتی تو وہ دے دیتیں۔ وہ ایک حیرت انگیز خاتون تھیں۔ جب لوگ مر جاتے ہیں تو سب ان کے بارے میں اچھی باتیں کرتے ہیں لیکن میں نے ان کے بارے میں جو بھی کہا ہے وہ 100 فیصد درست ہے۔‘
جانسن کے ورثا میں ایک 17 سالہ بیٹی شامل ہے۔
ان کی بہن کورڈیلیا بیری کا کہنا تھا کہ وہ اپنی بھانجی کی دیکھ بھال کریں گی۔
بیری نے نیویارک ڈیلی نیوز کو بتایا: ’وہ ہمیشہ کہا کرتی تھیں کہ اگر کبھی مجھے کچھ ہو گیا تو میری بچی کا خیال رکھنا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید کہا کہ ان کے خیال میں قاتل خاتون ان کی بہن کی کامیابی سے جلتی تھیں۔ جانسن اپنی بیٹی کے لیے کار خریدنے کے قابل ہوئی تھیں۔
بیری کے بقول: ’وہ مس الیکٹرک تھیں۔ وہ پارٹی کی جان ہوا کرتی تھیں۔ وہ قوس قزح تھیں۔ ان کا اپنا کاروبار تھا۔ وہ ایک کاروباری شخصیت تھیں۔ وہ فیشن کی دلدادہ تھیں۔ جب آپ اس طرح زندگی میں کامیابی حاصل کرتے ہیں تو لوگ جل جاتے ہیں۔‘
پولیس نے ابھی تک کسی کو گرفتار نہیں کیا۔ نیویارک سٹی کے میئر بل ڈی بلاسیو نے جمعرات کو کہا تھا کہ جولائی کے مہینے میں قتل کی وارداتوں میں تقریباً 50 فیصد کمی آئی ہے نیز یہ کہ بندوق رکھنے پر گرفتاریوں میں تقریباً اتنا ہی اضافہ ہوا ہے۔
نیویارک کے محکمہ پولیس نے بندوق رکھنے پر جولائی میں 383 افراد کو گرفتار کیا جو گذشتہ سال کے دوران ہونے والی گرفتاریوں کے مقابلے میں 133.5 فیصد اضافہ ہے۔
یہ اعلان اس وقت کیا گیا جب پر تشدد جرائم پر پورے شہر میں تشویش پیدا ہو گئی۔
ڈی بلاسیو کا کہنا تھا کہ ’ہم نے مسائل، مشکلات اور بحرانوں کے بھرپور طوفان کا سامنا کیا جس نے 2020 میں وہ تباہی مچائی جو ہم نے اپنی زندگیوں میں کبھی نہیں دیکھی، لیکن ہم مقابلہ کر رہے ہیں۔ ہم مضبوط ہو کر ابھر رہے ہیں۔‘
© The Independent