داسو میں چینی انجینیئرز کی بس پر ہونے والے دھماکے کو ایک ماہ سے زیادہ عرصہ بیت گیا ہے مگر ابھی تک منصوبے پر کام بحال نہیں ہوسکا۔ دھماکے کے بعد داسو منصوبے کی بندش سے ملک کے اربوں روپے کے نقصان کے ساتھ ساتھ سینکڑوں خاندانوں کا روزگار بھی داؤ پر لگ گیا ہے۔
14 جولائی کی صبح برسین کے مقام پر ہونے والے اس دھماکے میں نو چینی شہریوں اور دو ایف سی اہلکاروں سمیت 12 افراد ہلاک جبکہ 26 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔
گذشتہ ہفتے اس دھماکے کو ایک ماہ مکمل ہو گیا ہے۔ داسو منصوبے پر کام کرنے والے مزدوروں کو اندازہ نہیں ہے کہ انہیں دوبارہ کام پر کب واپس بلوایا جائے گا تاہم وہ پر امید ضرور ہیں۔
داسو پراجیکٹ کے کنکریٹ ڈیپارٹمنٹ میں کام کرنے والے ایک مزدور محمد نبی نے بتایا کہ دھماکے کے دن سے آج دن تک وہ غیر یقینی صورت حال سے دوچار ہیں۔ ’گھر کا گزارہ پہلے اسی مزدوری سے ہوتا تھا، دھماکے کے بعد بےروزگار ہو گیا ہوں، اپنی، بچوں کی بیماری اور گھریلو ضروریات پوری کرنے کے بارے میں فکرمند ہوں کہ کام بحال نہ ہوا تو گھریلو نظام چلانا کتنا مشکل ہوگا، تاہم میرے ساتھی کہہ رہے ہیں کہ سکیورٹی صورت حال کلیئر ہوئی تو کام بحال ہوگا۔ معلوم نہیں اگر کام پر واپس نہ بلایا گیا تو گزارہ کیسے ہو گا؟‘
واپڈا کے زیر اہتمام داسو پراجیکٹ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ اس پراجیکٹ پر کام کرنے والی تمام بڑی کمپنیاں غیر ملکی ہیں جن میں سے صرف ایک بڑی کمپنی چائنا گیژوبا گروپ میں کل 1900 ملازمین کام کر رہے ہیں۔ ان میں سے 700 ملازمین کنٹریکٹ پر ہیں اور باقی 1200 ملازمین ڈیلی ویجرز ہیں، لیکن کام کی بندش سے ڈیلی ویجرز ملازمین کا روزگار متاثر ہوا ہے۔ اسی طرح دیگر کمپنیز میں سے چائنا گانسو، پاور چائنا، زونگ می، چائنا سول انجینیئرنگ اور داسو ہائیڈرو کنسلٹنٹ کے سینکڑوں ڈیلی ویجرز بھی متاثر ہو رہے ہیں۔
کام کی بندش سے ہونے والا نقصان
چائنا گیژوبا کمپنی کے ایک عہدیدار نے اس سوال پر کہ آیا کام کی بندش سے کمپنی کو کوئی نقصان ہو رہا ہے؟ بتایا: ’آپ سمجھ سکتے ہیں کہ کمپنی کنٹریکٹ ملازمین کو کام کی بندش کے باوجود تنخواہیں ادا کر رہی ہے حالانکہ کام کی بندش سے تعمیری پیداوار رکی ہوئی ہے، یقینی طور پر کمپنی کو ہر سیکنڈ نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔‘
داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ ’پراجیکٹ پر کام کی بندش سے بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر روزانہ 50 کروڑ روپے سے زائد کے خسارے کا سامنا ہے، جس میںکمپنیوںکی مشنیریوں کا ہولڈنگ، ہیومن ریسورسز اور دیگر اخراجات شامل ہیں۔ مسلسل ایک ماہ کام کی بندش سے اب تک 15 ارب روپے سے زائد کا نقصان بتایا جا رہا ہے۔‘
داسو پراجیکٹ پر کام کب شروع ہو گا؟
11 اگست کو اسلام آباد میں واپڈا چیئرمین جنرل (ر) مزمل حسین کی قیادت میں واپڈا حکام اور چینی سفیر نورونگ کی قیادت میں چینی حکام بشمول غضوبہ کمپنی کے افسران کے مابین کام کی بحالی کے بارے میں طویل مذاکرات ہوئے جو بے نتیجہ رہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس اجلاس میں چینی کمپنی سکیورٹی اور دیگر وجوہات کی بنا پر داسو پراجیکٹ پر دوبارہ کام شروع کرنے سے گریزاں رہی، تاہم واپڈا حکام نے کہا کہ فریقین نے بات چیت کا ایک اور دور منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ کام کی جلد بحالی کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس دوران واپڈا چیئرمین نے پراجیکٹ پر کام کرنے والے چینی باشندوں کی فول پروف سکیورٹی کے لیے کیے گئے اقدامات سے چینی وفد کو آگاہ کیا۔
عسکری ذرائع بتاتے ہیں کہ پاکستانی آرمی کے فرنٹئیر فورس (ایف ایف) کے 45 ویں ونگ برگیڈ کے اعلیٰ حکام کوہستان کے تینوں اضلاع کے گاؤوں کی سطح پر لوگوں کے ساتھ امن جرگے کر رہے ہیں اور کوہستان کے تینوں اضلاع میں جاری منصوبوں سمیت شاہراہ قراقرم کی سکیورٹی کے لیے ایک جامع سکیورٹی پلان ترتیب دے رہے ہیں۔
پولیس نے پہلے ہی پراجیکٹ ایریاز میں چیک پوسٹیں قائم کرکے غیرمعمولی چیکنگ شروع کر دی ہے۔ داسو پراجیکٹ کے اعلیٰ عہدیدار کے مطابق کمپنی کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں تاہم مذاکرات کی کامیابی میں کچھ دن لگ سکتے ہیں۔ مذاکرات کی کامیابی کے بعد ہی پراجیکٹ پر کام مکمل طور پر بحال ہو سکے گا۔