پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا جمعرات کو پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ داسو واقعے کے ہینڈلرز تک پہنچ گئے ہیں۔ اس واقعے میں این ڈی ایس اور را کا گٹھ جوڑ دکھائی دے رہا ہے۔ حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی پاکستان سمگل کی گئی نیز اس واقعے کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حملہ آور جو چاہتے تھے حاصل نہ کر پائے۔ ان کا کہنا تھا کہ چین کو اس واقعے پر تشویش تھی اور وہ موقع کا جائزہ لینا چاہتے تھے جس پر ہم نے ان کو خوش آمدید کہا اور ان کو جائے حادثہ پر لے کر گئے اور ان کو تمام تر پیشرفت سے آگاہ کرتے آئے ہیں۔ اس واقعے کے بعد چین اور پاکستان نے فیصلہ کیا کہ ہم نے مل کر اس بزدلانہ حرکت کا مقابلہ کرنا ہے۔ چین ہماری تحقیقات سے مطمئن ہے۔ چین اور پاکستان اس سازش سے سرخرو ہو کے نکلیں گے اور ملوث افراد کو بے نقاب کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ خیبر پختونخوا کے ضلع اپر کوہستان میں داسو ہائیڈرو پاور پلانٹ کے قریب حملے میں نو انجینئرز، دو فرنٹیئر کور (ایف سی) اہلکاروں سمیت کم از کم 12 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اس واقعے کی تحقیقات کے دوران 1400 کلومیٹر طویل راستے پر تمام 36 سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج کا مکمل جائزہ لیا گیا اور ہم اپنی تحقیقات میں اسی کو بنیاد بنا رہے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ خود کش حملہ تھا اور جہاں یہ واقعہ رونما ہوا وہاں بارودی مواد کی گاڑی لے کر جانے والی گاڑی کے ڈرائیور کا انگوٹھا اور انگلی کے ساتھ ساتھ جسم کے اعضا ملے اور ان اعضا اور وہاں سے ملنے والی دیگر اشیا کا باریک بینی سے جائزہ لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ جائے وقوعہ سے ملنے والے موبائل ڈیٹا کے تجزیے کے بعد ہم اس نتیجے میں پر پہنچے کہ یہ ایک بلائنڈ کیس ہے اور اس کو حل کرنا آسان دکھائی نہیں دے رہا تھا، لیکن یہ مشکل اور پیچیدہ کام ہمارے اداروں نے کامیابی سے کیا۔ داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر کام کرنے والے ایک ہزار سے زائد افراد کی جانچ پڑتال کی گئی، سوالات کیے گئے اور شامل تحقیق کیا گیا، جو گاڑی اس واقعے میں استعمال کی گئی، اس کے بارے میں آج ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے اس کو شناخت کر لیا ہے اور اس کی نقل و حرکت کو پکڑ لیا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ واقعے کے ہینڈلرز تک بھی ہم پہنچ گئے ہیں اور اس کے تانے بانے جہاں سے جڑتے ہیں، واقعے میں جو گاڑی استعمال کی گئی اسے ملک میں اسمگل کیا گیا اور تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ان لوگوں کا پہلا ہدف داسو پراجیکٹ نہیں تھا بلکہ ان کی پہلی کوشش دیامر بھاشا ڈیم کے مقام پر حملہ کرنے کی تھی لیکن وہاں کامیابی نہ ملنے پر انہوں نے پھر دوسرا رخ اختیار کیا اور داسو پراجیکٹ کو نشانہ بنایا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ڈی آئی جی سی ٹی ڈی خیبر پختونخواہ کا کہنا تھا کہ وقوعے میں استعمال ہونے والی گاڑی، سی سی ٹی وی فوٹیج، نوے سے زیادہ افراد سے تفتیش اور خود کش حملہ آور کی باقیات کے تجزیے کے بعد ہم اس نتیجے تک پہنچے کہ
وقوعے میں استعمال ہونے والی ہونڈا اکارڈ پر اپلائیڈ فار کی نمبر پلیٹ تھی لیکن اس پہ چمن 2 موٹرز کا سٹیکر تھا۔ مزید تفتیش پر معلوم ہوا کہ وقوعے سے سات ماہ پہلے یہ گاڑی افغانستان سے آئی تھی اور ایک غار میں چھپائی گئی تھی۔