دفتر خارجہ، اسلام آباد میں اتوار کے روز ہونے والی خصوصی بریفنگ میں وزیر خارجہ کے ساتھ مشیر قومی سلامتی اور وزیر انسانی حقوق نے میڈیا کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر سے متعلق تفصیلات مہیا کیں۔
بریفنگ کے دوران وزیر خارجہ نے کہا کہ ’آج ہندوستان کے اندر بھی ایک طبقہ دہلی سرکار کی کشمیر پالیسی کے خلاف کھل کر بول رہا ہے اب ہندوستان کے اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ کشمیریوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ڈوزیر کو تمام مشنز اور ہر فورم پر بھجوائیں گے۔‘
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ملکی و بین الاقوامی میڈیا کو بتایا کہ ’پاکستان نے کشمیر میں بھارتی جارحیت پر ڈوزئیر تیار کرلیا ہے جس میں بھارتی چہرہ بے نقاب کیا جائے گا۔ 131 صفحات پر مشتمل اس ڈوزئیر میں انسانی حقوق کی 32 تنظیموں کی رپورٹس ہیں جن میں سے پاکستان کی رپورٹس صرف 14 ہیں۔‘
’ڈوزیئر میں فالز فلیگ آپریشنز اور جعلی مقابلوں کے بارے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی سے جوڑنے کے بھارتی ڈیزائن بارے بھی تفصیلات اس ڈوزئیر میں شامل ہیں۔‘
وزیر خارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کا نوٹس لیتے ہوئے ان کی تحقیقات کرنی چاہئیں اور ہندوستان فوری طور پر انسانی حقوق کی پامالیوں کو بند کرے۔ ’فاشسٹ پالیسیاں خطے کو شدید خطرات سے دو چار کر رہی ہیں ہمیں اس حوالے سے عالمی ضمیر کو جگانا ہے۔ کشمیر میں بین الاقوامی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو رسائی دی جائے۔‘
انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت بین الاقوامی مشاہدہ کاروں کو لے کر پاکستان کے زیرانتظام کشمیر گئی جب کہ بھارت نے انہیں رسائی نہیں دی۔ ’سوشل میڈیا بھی اس سلسلے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ ہم نے پارلیمانی ڈپلومیسی کو بروئے کار لانے کا ارادہ کیا مگر کرونا پابندیوں کے باعث اسے عملی جامہ نہیں پہنا سکے۔ ‘
بریفنگ میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں مسلم کشی سے متعلق ویڈیوز چلائی گیئں۔ وزیر خارجہ کی جانب سے تعارفی کلمات کے بعد ترجمان دفتر خارجہ نے ڈوزئیر کی تفصیلات پروجیکٹر پر دکھاتے ہوئے ان کی وضاحت کی۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر کے 89 گاؤں میں 8652 اجتماعی قبریں موجود ہیں۔ یہ وہ قبریں ہیں جو بھارتی افواج نے بے گناہ کشمیریوں کو قتل کر کے بنائی ہیں جبکہ سال 2014 کے بعد تیس ہزار افراد کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
پروجیکٹر پر کشمیر وادی کی وڈیوز دکھائی گئیں۔ ایک گورکن بتا رہا تھا کہ اُس نے کتنی لاشوں کو اجتماعی قبروں میں دیکھا ہے جن کو انتہائی بے دردی سے قتل کیا گیا۔
اس کے علاوہ ایک سکول کی طالبہ کی وڈیو دکھائی جاتی ہے جو بتاتی ہے اُس کو کیسے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ اس کے علاوہ بھارتی میجر جنرل سے لے کر کیپٹن تک کے درجے کے افسران کی آڈیو ٹیپس بھی سنوائی گئیں جن میں وہ کشمیریوں پر ظلم اور فالز فلیگ آپریشن کے بارے میں بات کر رہے ہوتے ہیں۔ پاکستان دفتر خارجہ نے یہ سب حساس معلومات پبلک کر دی ہیں اور اپنی ویب سائٹ پر بھی اپلوڈ کر دی ہیں تاکہ ان کی پہنچ کو وسیع کیا جا سکے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مشیر قومی سلامتی امور معید یوسف نے کہا کہ آج کوئی ملک نہیں جو پس پردہ بھارت کے حق میں بات کرے۔ اس خطے میں مسئلہ ہوا تو پوری دنیا پر اس کا اثر ہو گا۔ بھارتی اقدامات کی وجہ سے دنیا کی اس کے حوالے سے سوچ بدل رہی ہے۔ دنیا ردعمل دکھا رہی ہے لیکن ایسا نہیں جیسا ہونا چاہئے۔ ’آج کل بھارتی میڈیا دیکھیں تو لگتا ہے دہلی گر چکا ہے۔‘
انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری نے کہا کہ ریپ کیسز کو بھارتی فوج نے جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔
اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل کی خواتین اور بچوں کی حفاظت پر قراردیں موجود ہیں۔ قراردادوں کے مطابق خلاف ورزی کرنے والے ملک پر پابندیاں لگائی جائیں گی ۔
اقوام متحدہ سے سوال ہے کہ کیوں ان پر عملدرآمد نہیں ہو رہا؟ انہوں نے کہا کہ ’برطانیہ نے انسانی حقوق پر قوانین بنائے مگر ان پر عمل نہیں کر رہا ۔ بھارت سے بزنس کیلئے مغربی ممالک ان قوانین پر عمل نہیں کر رہے۔‘
شیریں مزاری نے مزید کہا کہ ’یورپی یونین دیگر ممالک میں انسانی حقوق کے حوالے سے بات کرتی ہے مگر کشمیر پر کیوں خاموش ہے؟ ہم پوچھتے ہیں کہ مغربی ممالک کی پالیسیوں میں ڈبل سٹینڈرڈ کیوں ہیں؟ کشمیر پر اقوام متحدہ کہاں ہے؟ اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل کی صدارت بھارت کو دی کیوں گئی؟ یہ منافقت بے نقاب ہونی چاہیے۔‘