حال ہی میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین منتخب ہونے والے سابق پاکستانی بلے باز اور کمنٹیٹر رمیز راجہ نے سابق دھواں دھار آسٹریلوی بلے باز میتھیو ہیڈن اور سابق جنوبی افریقی فاسٹ بولر ورنن فلینڈر کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے پاکستانی ٹیم کا کوچ مقرر کر دیا ہے۔
قابلِ توجہ بات یہ ہے کہ نہ تو میتھیو ہیڈن کا اس سے پہلے کوچنگ کا کوئی خاص تجربہ ہے، نہ فلینڈر کا۔ اس سے بھی زیادہ دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں نے ٹیسٹ اور ایک روزہ کرکٹ میں تو خوب جوہر دکھائے ہیں، لیکن ان کا ٹی ٹوئنٹی کا تجربہ نہ ہونے کے برابر ہے۔
ہیڈن نے کل ملا کر صرف نو ٹی ٹوئنٹی کھیلے ہیں، جب کہ فلینڈر کے ٹی ٹوئنٹی میچوں کی تعداد صرف سات ہے۔
نئے چیئرمین رمیز راجہ نے ہیڈن کو بطور کوچ منتخب کرنے کی جو وجہ بتائی اس کا خلاصہ یہ بنتا ہے کہ ان کا تعلق آسٹریلیا سے ہے۔
یہ ورلڈ کپ 2020 میں بھارت میں منعقد ہونا تھا مگر کرونا وبا کی وجہ سے التوا کا شکار ہوا، اور ساتھ ہی اس کا ملک بھی بدل کر متحدہ عرب امارات ہو گیا۔ اب اس کا آغاز 17 اکتوبر کو ہو گا۔
یاد رہے کہ رمیز راجہ کے چیئرمین بننے کی خبریں آتے ہی وقار یونس اور مصباح الحق اپنے کوچنگ کے عہدوں سے مستعفی ہو گئے تھے۔ ان کی جگہ نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز کے لیے ثقلین مشتاق اور عبدالرزاق کو تعینات کیا گیا ہے، جس کے بعد میتھیو ہیڈن اور فلینڈر کی تعیناتی کا بیان سامنے آ گیا، جس میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ ان دونوں کو کیا فرائض تفویض کیے جائیں گے۔
دوسری طرف یہ مسئلہ بھی ہے کہ ہیڈن اور فلینڈر دونوں کا کوچنگ کا کوئی تجربہ نہیں ہے، بلکہ فلینڈر بین الاقوامی کرکٹ سے ضرور ریٹائر ہوئے ہیں، لیکن ملکی کرکٹ ابھی تک کھیل رہے ہیں۔
میتھیو ہیڈن
ہیڈن آسٹریلیا کے سابق بلےباز ہیں جو اپنی بائیں ہاتھ کی برق رفتار جارحانہ بیٹنگ کے لیے مشہور رہے ہیں۔ رمیز راجہ نے بھی ہیڈن کی جارحیت کو ان کی خوبی اور ان کی خدمات حاصل کرنے کی بڑی وجہ بتایا ہے۔
رمیز راجہ نے وضاحت کرنے ہوئے کہا: ’ڈریسنگ روم میں ایک آسٹریلوی کی موجودگی بہت فائدہ مند ثابت ہو گی۔‘
بھاری بھرکم جسامت والے قدآور ہیڈن 2009 تک آسٹریلوی ٹیم کا حصہ رہے ہیں۔ ان کا جارحانہ انداز بہت سے بولروں کے دلوں میں خوف پیدا کرنے کے لیے کافی تھا۔ جسٹن لینگر کے ساتھ ان کی شراکت نے کئی ریکارڈز بھی قائم کیے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایک روزہ میچوں میں ہیڈن نے اپنی دھاک بٹھائی، ٹیسٹ کرکٹ میں بھی لمبی اننگز کھیلتے رہے۔ انہوں نے 2003 میں زمبابوے کے خلاف 380 رنز جوڑ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کی طویل ترین اننگز کھیلی، البتہ اسے برائن لارا نے جلد ہی توڑ دیا۔
اس کے علاوہ انہوں نے ایک روزہ میچوں میں نیوزی لینڈ کے خلاف 181 رنز کی اننگز کھیلی جو اس وقت کا آسٹریلوی ریکارڈ تھی۔ بعد میں شین واٹسن نے 185 رنز بنا کر ہیڈن سے یہ ریکارڈ چھین لیا۔
ہیڈن آئی پی ایل میں بھی کھیلتے رہے ہیں۔ 2010 میں انہوں نے ایک عجیب بیٹ استعمال کر کے سب کو حیران کر دیا۔ یہ بیٹ عام بلوں سے چھوٹا اور لمبے ہینڈل والا ہوتا ہے اور اسے نیولا بیٹ (mongoose bat) کا نام دیا گیا۔
ہیڈن نے 103 ٹیسٹ، 161 ایک روزہ میچ اور نو ٹی ٹوئنٹی کھیلے ہیں۔ انہوں نے ٹیسٹ میچوں میں 30 اور ایک روزہ میچوں میں 10 سینچریاں بنا رکھی ہیں۔
ورنن فلینڈر
دائیں ہاتھ سے سوئنگ بولنگ کے لیے مشہور جنوبی افریقہ کے کھلاڑی ورنن فلینڈر نے اپنے پہلے سات میچوں میں 50 وکٹیں اور چھ بار ایک اننگز میں پانچ وکٹیں حاصل کر کے سب کو حیران کر دیا تھا۔
ان کی رفتار بہت زیادہ نہیں تھی، لیکن گیند کو مسلسل ایک ہی جگہ پھینک کر اسے دونوں طرف گھمانے کی صلاحیت اچھے اچھے بلے بازوں کو مصیبت میں ڈالنے کے لیے کافی تھی۔
فلینڈر نے 64 ٹیسٹ اور 30 ایک روزہ میچ کھیلے ہیں، البتہ ان کو صرف سات ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلنے کو ملے۔
انہوں نے 224 ٹیسٹ اور 41 ایک روزہ وکٹیں حاصل کیں۔ ٹی ٹوئنٹی میں ان کی وکٹوں کی تعداد صرف چار ہے۔