خیبر پختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان میں کشیدگی بدستور جاری ہے اور سرکاری ذرائع کے مطابق وادی شوال میں مکی گڑھ چوکی پر شدت پسندوں نے ایک حملہ کیا ہے۔ فائرنگ کے تبادلے میں پاکستانی فوج کا ایک جوان ہلاک ہوا ہے۔ حکام کے مطابق پاک فوج کے جوانوں نے حملے کی کوشش موثر طریقے سے ناکام بنا دی۔
اُدھر بویہ کے علاقے میں گشت کے دوران جہاں گذشتہ روز پشتون تحفظ موومنٹ اور فوجیوں کے درمیان تصادم ہوا تھا وہاں خڑ کمر چوکی سے تقریباً ڈیڑھ کلومیٹر دور ایک نالے سے پانچ لاشیں ملی ہیں جن کے جسم پر گولیوں کے زخموں کے نشان ہیں۔ حکام کے مطابق لاشوں کی شناخت کا عمل جاری ہے۔
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے اتوار کو جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق ’پی ٹی ایم رہنماؤں محسن داوڑ اورعلی وزیر کی سربراہی میں ایک گروہ نے آج صبح شمالی وزیرستان کے ضلع بویہ کی خڑ کمر چیک پوسٹ پر حملہ کیا، جس کا مقصد کچھ شرپسندوں اور ممکنہ دہشت گردوں کو چھڑانا تھا۔‘
آئی ایس پی آر کے مطابق ’مذکورہ گروہ کی فائرنگ سے پاک فوج کے پانچ جوان زخمی ہوئے جبکہ حملہ کرنے والے تین افراد ہلاک اور دس زخمی ہوگئے، جنہیں طبی امداد کے لیے آرمی ہسپتال منتقل کردیا گیا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ترجمان فوج کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ ’اس واقعے کے بعد علی وزیر سمیت آٹھ افراد کو گرفتار کر لیا گیا جبکہ محسن داوڑ فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے، جن کی تلاش جاری ہے۔‘
شمالی وزیرستان کی ضلعی انتظامیہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ چیک پوسٹ پر محسن داوڑ اور علی وزیر کے محافظوں اور فوجی اہلکاروں کے درمیان سخت الفاظ کا تبادلہ ہوا، جس کے بعد معاملہ ہاتھا پائی تک جا پہنچا۔
دوسری جانب پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین اور دوسرے کارکنان نے ٹوئٹر پر موقف اختیار کیا کہ شمالی وزیرستان کی تحصیل مچا مداخیل میں چیک پوسٹ پر تعینات فوجی اہلکاروں نے ان کے دھرنے کے شرکا پر حملہ کرکے متعدد لوگوں کو زخمی کر دیا، جن میں محسن داوڑ بھی شامل ہیں۔
Today a sit in of protestors in Macha Madakhel in Waziristan was attacked by Pak Army. Dozens of unarmed protestors were injured including MNA Mohsin Dawar, some of the injured are critical. MNA Ali Wazir & Chief of Wazir Qabail, Dr. Gul Alam were arrested. #StateAttackedPTM 1/2
— Manzoor Pashteen (@manzoorpashteen) May 26, 2019
منظور پشتین نے ٹوئٹر پر لکھا: ’موجودہ واقعہ ڈی جی آئی ایس پی آر کے اُس بیان کی طرف اشارہ ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’اب وقت ختم‘، انہوں نے پچھلے کئی دنوں سے ٹوئٹر پر ایک مخالف ماحول بنایا ہوا تھا تاکہ آج کا یہ واقعہ عمل میں لایا جا سکے۔‘
This is a follow up of DG ISPR's threat of "time is up". During past few days, ISPR's social media teams have been creating the atmosphere for this attack today. Strongly protest this cowardly attack. PTM will continue its nonviolent constitutional struggle. #StateAttackedPTM 2/2
— Manzoor Pashteen (@manzoorpashteen) May 26, 2019
گذشتہ ماہ کے آخرمیں پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے اپنی ایک پریس کانفرنس میں پشتون تحفظ موومنٹ اور اس کے رہنماؤں پر تنقید کرتے ہوئے تنبیہہ کی تھی کہ ’پی ٹی ایم نے جتنی آزادی لینی تھی لے لی، اب بس اور نہیں‘۔
ترجمان آئی ایس پی آر نے پی ٹی ایم کے رہنماؤں کو ’نام نہاد‘ قرار دیتے ہوئے ان کی فنڈنگ اور مالی معاملات کے حوالے سے کچھ سوالات بھی اٹھائے تھے۔
مزید پڑھیے: ’پی ٹی ایم نے جتنی آزادی لینی تھی لے لی‘
شمالی وزیرستان کے رہائشی مرتضیٰ محسود نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’یہ دھرنا گذشتہ کچھ روز سے جاری تھا جس میں پشتونوں کے حقوق کا مطالبہ کیا جارہا تھا۔ اس دھرنے کی قیادت علی وزیر اور محسن داوڑ کر رہے تھے۔ آج صبح 11 بجے ان کا قافلہ جوں ہی آگے بڑھ رہا تھا ایک چیک پوسٹ پر ان کو روک دیا گیا، جس کے نتیجے میں بات بگڑ کر تشدد کی شکل اختیار کر گئی اور کئی لوگ زخمی ہوگئے۔‘
مرتضیٰ محسود کا کہنا تھا کہ ہسپتال انتظامیہ کے مطابق محسن داوڑ سمیت آٹھ افراد کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس واقعے کے بعد وزیرستان میں پی ٹی سی ایل کی سہولت منقطع کر دی گئی ہے، لہذا مزید تفصیلات کا اس وقت پتہ لگانا مشکل ہے۔
یاد رہے کہ اسلام آباد میں رواں ماہ ایک دس سالہ بچی فرشتہ کو ریپ کے بعد قتل کیے جانے کے خلاف اپنے احتجاج میں پی ٹی ایم نے پاکستانی ریاست اور فوج کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا، جس کے بعد ایک نجی ٹی وی چینل نے خبر چلائی تھی کہ دراصل فرشتہ کا خاندان بنیادی طور پر افغانستان سے تعلق رکھتا ہے، اسی لیے پی ٹی ایم زور و شور سے احتجاج کر رہی ہے۔
نجی ٹی وی چینل کی خبر کے بعد پشتون تحفظ تحریک کی قیادت اور پیروکاروں نے خود کو افغان کہلوانا شروع کر دیا، جس پر سوشل میڈیا کے صارفین نے ان کی گرفتاریوں اور محسن داوڑ کی قومی اسمبلی سے رکنیت خارج کرنے کی تحریک بھی چلائی۔