افغان کرکٹ بورڈ کے نئے حقانی سربراہ کون ہیں؟

افغان کرکٹ بورڈ کی جانب سے جاری کیے گئے ٹوئٹر پیغام کے مطابق نصیب زدران ایک نوجوان قابل شخصیت ہیں، جنہوں نے بزنس اور کمیونیکیشن میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ تاہم ان کی کرکٹ سے متعلق خدمات کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا ہے۔

نصیب اللہ حقانی  افغان کرکٹ بورڈ کے نئے  چیف ایگزیکٹو  مقرر(تصویر: افغان کرکٹ بورڈ)

افغانستان کرکٹ بورڈ نے حامد شنواری کی جگہ نصیب اللہ حقانی کو نیا چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) مقرر کر دیا ہے۔

اس سے قبل طالبان نے ملک کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد سابق چیئرمین عزیز اللّہ فضلی کو دوبارہ افغانستان کرکٹ بورڈ کا چیئرمین تعینات کردیا تھا۔

افغان کرکٹ بورڈ کی جانب سے جاری کیے گئے ٹوئٹر پیغام میں کہا گیا ہے کہ نصیب زدران ایک نوجوان قابل شخصیت ہیں، جنہوں نے بزنس اور کمیونیکیشن میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے، تاہم ان کی کرکٹ سے متعلق خدمات کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا ہے۔

حامد شنواری نے پیر کو اپنے آفیشل فیس بک پیج پر پوسٹ کیا کہ انہیں طالبان کے نئے وزیر داخلہ سراج الدین حقانی کے چھوٹے بھائی انس حقانی نے برطرف کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں برطرفی کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی، تاہم انہیں بتایا گیا کہ ان کی جگہ نصیب اللہ حقانی کو رکھا جائے گا۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق یہ واضح نہیں ہے کہ افغانستان کرکٹ بورڈ کے نئے سربراہ سراج الدین حقانی کے رشتہ دار ہیں یا نہیں، تاہم وہ زدران قبیلے سے ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ اس تعیناتی کے پیچھے طالبان کے اہم رہنما انس حقانی کا ہاتھ ہے۔ انس حقانی، جنہوں نے کابل میں آمد کے فورا بعد کرکٹ ٹیم سے ملاقات کی تھی اور انہیں کھیل کو جاری رکھنے کی یقین دہانی کروائی تھی، کا کہنا ہے کہ نصیب زدران اس وقت افغان کرکٹ بورڈ کے لیے ایک بہترین انتخاب ہیں۔ ’ان کی بطور سی ای او افغان کرکٹ بورڈ تعیناتی آنے والے ورلڈ کپ میں افغانستان کے لیے کارآمد ثابت ہوگی۔‘

انہوں نے افغانستان کی قومی کرکٹ ٹیم کو کھیلنے کی اجازت دیتے ہوئے کہا تھا کہ کرکٹ سے کوئی مسئلہ نہیں اور وہ مردوں کی کرکٹ ٹیم کے امور میں مداخلت نہیں کریں گے۔

نصیب اللہ کے بارے میں کچھ زیادہ معلومات دستیاب نہیں ہیں لیکن صحافی بتاتے ہیں کہ وہ حقانی نیٹ ورک کے ساتھ کافی عرصے سے منسلک تھے۔ انہوں نے ماضی میں حقانی نیٹ ورک کے مرحوم بانی جلال الدین حقانی پر کتاب لکھنے کی بھی ایک مرتبہ خواہش کا اظہار کیا تھا۔

بتایا جاتا ہے کہ حامد شنواری طالبان کے اس فیصلے سے خوش نہیں۔

نصیب زدران نے بظاہر اپنا پرانا ٹوئٹر اکاؤنٹ بھی اپنی تعیناتی کے بعد بند کر دیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ وہ اس پر حقانی نیٹ ورک کی سرگرمیوں کی تشہیر کیا کرتے تھے۔

ان کے ٹوئٹر پر 25 ہزار سے زائد فالورز تھے اور وہ ساڑھے چار سو لوگوں کو فالو کرتے تھے۔

افغانستان بورڈ کے نئے سی ای او نصیب خان نے اپنے دفتر میں ایک تقریب میں کہا کہ وہ ایک قابل فخر تنظیم کے سی ای او کے طور پر متعارف ہونے اور ان پر اعتماد کرنے پر خوش ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’میں نے ہمیشہ کرکٹ سے محبت کی ہے اور یہ کرکٹ ہی ہے جس نے ہمیشہ افغانوں کو خوش کیا ہے۔‘

اپنے خطاب میں نصیب زدران نے کہا کہ وہ افغان کرکٹ کے پانچ سالہ منصوبے پر کام کریں گے، بین الاقوامی برادری کے ساتھ اپنے تعلقات کو بڑھائیں گے، خاص طور پر ایشیائی ممالک کے ساتھ اور کرکٹ کی ترقی پر خصوصی توجہ دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان ورلڈ کپ کی تیاری کر رہا ہے اور ہم کوشش کریں گے کہ کھلاڑیوں کو تمام ضروری سہولیات فراہم کی جائیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس موقع پر افغانستان کرکٹ بورڈ کے ڈائریکٹر جنرل عزیز اللہ فضلی نے اپنی تقریر میں کہا کہ وہ ایک ایسے شخص کے آنے پر خوش ہیں جو کرکٹ میں اچھی طرح مہارت رکھتے ہیں۔

طالبان نے اقتدار سنبھالنے کے بعد افغانستان میں انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے میچز دکھانے پر پابندی لگا دی تھی۔

افغان کرکٹ بورڈ کے سابق میڈیا مینیجر ابراہیم مومند نے ٹویٹ میں بتایا تھا کہ طالبان نے قومی ٹی وی پر آئی پی ایل کے میچز دکھانے پر پابندی لگا دی تھی۔

اس سے قبل سہیل شاہین نے افغانستان میں کرکٹ کے مستقبل کے حوالے سے خدشات کو کم کرنے کی کوشش کی تھی اور کہا تھا کہ طالبان کے برسراقتدار آنے کے بعد بھی افغانستان کرکٹ ٹیم برقرار رہے گی۔

انہوں نے کہا تھا: ’کرکٹ جاری رہے گی اور جس قدر ہم سے ہوسکا، کرکٹ میں مزید بہتری لائیں گے۔ جس وقت ہم برسراقتدار تھے تو کرکٹ کو ہم نے ہی متعارف کروایا تھا۔‘

طالبان کی جانب سے گدشتہ دنوں خواتین کی کرکٹ پر پابندی کے فیصلے پر بین الاقوامی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا تھا اور آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے گذشتہ ہفتے افغانستان میں خواتین پر کھیلوں پر پابندی کے خلاف افغانستان کی کرکٹ ٹیم کے ساتھ میچ منسوخ کر دیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ