کرونا ویکسین کے قواعد میں تبدیلی لاتے ہوئے برطانیہ نے پاکستان کو سفر کے لیے ایک نئی فہرست جسے ’ریسٹ آف ورلڈ‘ کا نام دیا گیا ہے، میں ڈال دیا ہے۔
برطانیہ نے اس سے قبل ممالک اور خطوں کو کویڈ 19 کے خطرے کے لحاظ سے ٹریفک لائٹ رنگوں میں تقسیم کیا تھا جس میں پاکستان کو ’ریڈ لسٹ‘ میں شامل کیا گیا تھا تاہم اس نظام کو 4 اکتوبر سے ختم کر دیا گیا تھا۔
حالیہ فہرست کے بارے میں بتاتے ہوئے اسلام آباد میں برطانوی ہائی کمیشن نے ایک ٹوئٹر پوسٹ میں لکھا: ’پاکستان ریڈ لسٹ سے باہر ہے جو اب بھی موجود ہے اور نئی ’ریسٹ آف ورلڈ‘ لسٹ میں شامل کر لیا گیا ہے۔‘
عرب نیوز کے مطابق نئی تبدیلیوں کے تحت ’ریسٹ آف ورلڈ‘ فہرست میں شامل کسی ملک سے انگلینڈ واپس آنے والے مکمل ویکسی نیٹڈ شہریوں کو بورڈنگ سے پہلے ’پری ڈیپارچر کرونا ٹیسٹ‘ کی ضرورت نہیں ہے۔
مکمل ویکسی نیٹڈ افراد کو رواں ماہ کے اختتام تک 25 اور 400 پاؤنڈ تک لاگت والے پی سی آر ٹیسٹ دکھانے کی ضرورت نہیں رہے گی لیکن کی اس کی جگہ ’لیٹرل فلو‘ ٹیسٹ لیا جائے گا۔
ویکسین نہ لینے والوں کے لیے قواعد سخت کر دیے گئے ہیں جن پر لازمی طور پر روانگی سے دو اور آٹھ دن قبل پی سی آر ٹیسٹ اور 10 دن کے لیے آئی سولیشن میں رہنا پڑے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
برطانوی شہریوں کی واپسی کے قوانین بھی بدل گئے ہیں جن کے تحت مکمل طور پر ویکسی نیٹڈ برطانوی شہریوں کو وطن واپس آنے کے بعد پی سی آر ٹیسٹ کرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ویکسین نہ لینے والے برطانوی شہریوں کو سفر سے واپس آنے پر اب بھی آئی سولیشن میں رہنے کی ضرورت ہوگی چاہے وہ ملک ریڈ لسٹ میں شامل نہ بھی ہو۔
برطانیہ کے اسلام آباد سفارتی مشن نے مزید کہا: اگر آپ نے ان (فہرست میں شامل) ممالک میں مکمل طور پر ویکسین نہ لی ہو تو آپ کو روانگی سے قبل 72 گھنٹوں کے اندر پی سی آر ٹیسٹ کرانا ہوگا۔ آمد پر 10 دن کے لیے خود کو آئی سولیٹ رکھنا ہوگا، یا 5 ویں دن ٹیسٹ ٹو ریلیز عمل سے گزرنا ہو گا اور دوسرے اور آٹھویں دن پی سی آر ٹیسٹ اور ایک پیسنجر لوکیٹر فارم بھرنا ہو گا۔‘
انہوں نے کہا کہ برطانوی حکام پاکستان سے جاری ویکسینیشن سرٹیفکیٹ کو تسلیم کرنے کے حوالے سے کام کر رہے ہیں۔
’ایک بار جب یہ عمل مکمل ہوجائے تو اگر آپ کو برطانیہ میں منظور شدہ چار ویکسینز (AstraZeneca/Pfizer/Moderna/Janssen) میں سے کسی ایک کی پاکستان میں مکمل طور پر ویکسین لگائی جاتی ہے تو آپ کو آئی سولیشن ہونے یا پری ڈیپارچر ٹیسٹ کی ضرورت نہیں ہوگی۔‘