امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن کا کہنا ہے کہ ایران کے لیے جوہری معاہدے میں واپسی اور اس میں تعاون کرنے کے لیے ’وقت ختم‘ ہوتا جا رہا ہے۔
اینٹنی بلنکن نے یہ بات بدھ کو واشنگٹن میں اسرائیلی وزیر خارجہ یائیر لاپید اور متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زید النہیان کے ہمراہ پریس کانفرنس دوران کہی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگر ایران جوہری پروگرام کے حوالے سے تعاون نہیں کرتا تو پھر واشنگٹن تہران کی طرف سے ممکنہ خطرات سے نمٹنے کے لیے دیگر آپشنز پر غور بھی غور کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ ایران کے ساتھ اس حوالے سے ہونے والے مذاکرات تاحال جوں کے توں ہی ہیں اور کوئی پیش رفت ہو سکی ہے۔
اینٹنی بلنکن کا کہنا تھا کہ ’ہم اس حوالے سے متحد ہیں کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے نہیں دیا جا سکتا۔‘
’ایسا نہ ہو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے سفارتی راستہ ہی سب سے موثر راستہ ہے۔‘
تاہم ان کا کہنا تھا کہ جو بائیڈن کے آنے کے بعد سے ایران کے پاس اپنے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے کے لیے نو ماہ تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے خبردار کیا کہ ’اگر ایران اپنا رویہ تبدیل نہیں کرتا تو ہم دیگر آپشنز کے لیے بھی تیار ہیں۔‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی وزیر خارجہ یائیر لاپید نے امریکی وزیر خارجہ کی بات پر مزید کہا کہ ’میرے خیال میں سب جانتے ہیں کہ اسرائیل، امارات اور تہران میں اس کا کیا مطلب ہے جو ہم کہنا چاہ رہے ہیں۔‘
لاپید نے اس سے قبل کہا کہ وہ اور بلنکن بطور ہولوکاسٹ میں بچ جانے والوں کی اولادوں کے ’جانتے ہیں کہ ایسے لمحات ہوتے ہیں جب دنیا کو برائی سے بچانے کے لیے اقوام کو طاقت کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔‘
’جب ایک دہشت گرد حکومت جوہری ہتھیار حاصل کرنا چاہتی ہے تو ہمیں فوری اقدام کرنے ہیں۔ ہمیں یہ واضح کرنا ہے کہ مہذب دنیا ایسا ہونے نہیں دے گی۔‘
اسرائیلی وزیرح خارجہ نے مزید کہا کہ ’اسرائیل کا حق ہے کہ وہ کسی بھی وقت اور کسی بھی طریقے سے اقدام کرے۔ یہ صرف ہمارا حق نہیں بلکہ ہماری دمہ داری بھی ہے۔‘