ماہرین آثار قدیمہ نے پیرو کے قدیم شہر میں ایک ایسی اجتماعی قبر دریافت کی ہے، جس کے بارے میں ان کا خیال ہے کہ یہاں قدیم تہذیب کے اشرافیہ کے افراد کی تدفین کی گئی تھی۔
یہ دریافت پیرو کے دارالحکومت لیما سے 500 کلومیٹر شمال میں واقعے قدیم شہر چن چن میں ہوئی، جس کا لغوی مطلب ہے ’روشن سورج‘ اور یہ کولمبیا سے پہلے کے امریکہ میں مٹی کا سب سے بڑا قلعہ نما شہر تھا۔
اس قلعے میں دس دیواروں والے محلات تھے اور تقریباً 30 ہزار شہری 20 مربع کلومیٹر پر مشتمل اس قلعہ بند شہر میں رہتے تھے۔
عالمی ادارے یونیسکو نے اسے 1986 میں عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیتے ہوئے اسے خطرے سے دوچار عالمی ثقافتی ورثے میں بھی شامل کیا تھا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ماہرین نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ اس اجتماعی قبر میں چیمو سلطنت کے اشرافیہ کے افراد کی تدفین کی گئی ہو۔
چیمو سلطنت 15 ویں صدی میں اپنے عروج پر پہنچی تھی اور موجودہ پیرو کے کچھ حصوں پر ان کی حکومت ان کی سلطنت کے ہاتھوں شکست تک قائم رہی۔
ماہرین آثار قدیمہ نے بتایا کہ 10 مربع میٹر طویل اس قبر سے 25 افراد کے ڈھانچوں کی باقیات ملی ہیں، جن میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق ماہر آثار قدیمہ جارج مینیسس بارٹرا نے کہا کہ ڈھانچوں میں سے ایک کی پوزیشن سے اندازہ ہوتا ہے کہ اسے موت کے فوراً بعد وہاں دفن کر دیا گیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری ہڈیوں سے معلوم ہوا کہ انہیں بعد میں قبر میں منتقل کیا گیا تھا کیونکہ ہڈیاں آپس میں گڈمڈ تھیں اور بظاہر لگتا ہے کہ انہیں کسی قدرتی عناصر کے ذریعے بلیچ کیا گیا تھا۔
ماہر آثار قدیمہ سنتھیا کیووا نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ اس دریافت سے ظاہر ہوتا ہے کہ چیمو تہذیب کے لوگ اپنے پیاروں کی باقیات کو سنبھالتے اور منتقل کرتے تھے۔
ان افراد کی موت کی وجہ معلوم کرنے کے لیے باقیات کے ٹیسٹس کیے جائیں گے۔
اس کے علاوہ سائنسدانوں کو چکنی مٹی کے درجنوں برتن اور کپڑا بننے کے کام کے آلات بھی ملے ہیں، جن میں سوئیاں بھی شامل ہیں۔
© The Independent