ٹی 20 ورلڈکپ کے سنسنی خیز اختتام کے بعد پاکستان ٹیم بنگلہ دیش پہنچ چکی ہے جہاں وہ جمعہ سے بنگلہ دیش کے خلاف ٹی 20 سیریز کا آغاز کر رہی ہے۔ اس سیریز میں تین میچ کھیلے جائیں گے۔ یہ تینوں میچ ڈھاکہ کے شیربنگلہ سٹیڈیم میں کھیلے جائیں گے۔
سیریز آغاز سے قبل ہی پاکستانی پرچم لگانے کے مسئلے پر تنازع کا شکار ہوگئی ہے۔
اگرچہ سرکاری سطح یا کرکٹ بورڈز کی سطح پر کوئی بیان نہیں دیا گیا ہے لیکن پاکستان ٹیم کے دوران ٹریننگ قومی پرچم لگانے پر بنگلہ دیشی میڈیا اور عوام غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔
تاہم پاکستان کے میڈیا مینیجر ابراہیم بادیس نے وضاحت کی تھی کہ پرچم لگانےکی روایت موجودہ کوچ ثقلین مشتاق نے شروع کی ہے، جس کا مقصد قومی پرچم کو عزت دینا ہے لیکن کسی کے جذبات مجروح کرنانہیں۔
اس تنازع کو ابھی زیادہ ہوا نہیں ملی ہے لیکن سوشل میڈیا پر اس بات پر بہت شور مچا ہوا ہے اورکچھ لوگوں نے تو دورہ منسوخ کرنے کا بھی مطالبہ کر دیا ہے۔
سوشل میڈیا پر ’پاکستانیو معافی مانگو یا واپس جاؤ‘ کا ٹرینڈ چل رہا ہے جس سے سیریز میں تلخی کا عنصر بڑھ رہا ہے۔
پاکستان ٹیم کی ورلڈکپ میں کارکردگی کو دیکھتے ہوئے اس سیریز میں جیت یقینی نظر آرہی ہے کیونکہ بنگلہ دیش کی ٹیم ورلڈکپ میں بہت خراب کارکردگی دکھا چکی ہے اور چند سینئیر کھلاڑیوں کو ڈراپ کردیا گیا ہے، جس سے ٹیم کی قوت مزید کم ہوگئی ہے۔
بنگلہ دیش کے چیف سیلیکٹر منہاج عابدین نے سینئیر کھلاڑیوں کو ڈراپ کرنے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ نوجوان کھلاڑیوں کو تیار کیا جائے، جس کے لیے سینئیر کھلاڑیوں کو ڈراپ کرنا ضروری تھا۔
تمیم اقبال اور شکیب الحسن زخمی ہیں۔ جب کہ مشفق الرحیم اور لٹن داس ڈراپ کر دیے گئے ہیں۔ جس سے بنگلہ دیشی ٹیم کی طاقت بہت کم رہ گئی ہے۔
اس کے برعکس پاکستان ٹیم مینیجمنٹ نے نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دینے سے اجتناب کیا ہے اور انہی تمام کھلاڑیوں کو سکواڈ میں شامل کیا ہے جو ورلڈکپ کی ٹیم میں تھے۔
آل راؤنڈر محمد حفیظ دورے سے دستبردار ہو چکے ہیں تاکہ دبئی میں ہونے والی ٹی ٹین سیریز میں حصہ لے سکیں۔
پاکستان ٹیم کے پاس یہ ایک اچھا موقع تھا کہ ان نوجوان کھلاڑیوں کو آزمایا جاتا جو ایک عرصے سے ٹیم میں شمولیت کے لیے بے تاب ہیں اورڈومیسٹک ٹورنامنٹ میں بہترین کارکردگی دکھا چکے ہیں لیکن ایسا ہو نہ سکا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان نے پہلے میچ کے لیے جس ٹیم کا اعلان کیا ہے اس میں آصف علی اور عماد وسیم شامل نہیں ہیں۔
ان کی جگہ خوشدل شاہ اور محمد نواز کو جگہ دی گئی ہے۔ جب کہ محمد حفیظ کی جگہ حیدر علی کھیلیں گے۔
تاہم فاسٹ بولر وسیم جونیئر بھی ممکنہ سکواڈ کا حصہ ہیں اور ممکن ہے کہ وہ آخری وقت میں شامل کر لیے جائیں۔
پاکستان کو بنگلہ دیش کی طرح نوجوان کھلاڑی کھلانا چاہئییں لیکن مینیجمنٹ کوئی خطرہ مول لینے کو تیار نہیں۔
بنگلہ دیش کی ٹیم میں کپتان محمود اللہ واحد سینئیر کھلاڑی ہیں۔ البتہ تسکین احمد اور مستفیض الرحمن بھی کافی عرصہ سے کھیل رہے ہیں۔
بیٹنگ میں محمد نعییم اور نجم الحسن سے امیدیں ہیں کیونکہ یہ دونوں جارحانہ کھلاڑی ہیں۔
بنگلہ دیش کا زیادہ تر انحصار بولنگ پر ہوگا۔ اگر بولرز پاکستان بیٹنگ کو پریشان کرنے میں کامیاب ہوئے تو یہ ایک دلچسپ سیریز ہوگی۔
بنگلہ دیش ٹیم کو ہوم گراؤنڈ کا فائدہ حاصل ہے اور وہ چند ماہ قبل آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کو بھاری مارجن سے شکست دے چکی ہے۔
اگر پاکستان بنگلہ دیش کا ماضی کا ریکارڈ دیکھا جائے تو دونوں نے اب تک 12 میچ کھیلے ہیں۔ جن میں سے دس میچ پاکستان جیتا ہے اور دو میں شکست ہوئی ہے۔
ان دو میچوں میں ایشیا کپ کا میچ بھی شامل ہے۔
پاکستان نے آخری ٹی 20 سیریز گذشتہ سال جنوری میں کھیلی تھی جو 0-2 سے جیت لی تھی۔
ڈھاکہ سٹیڈیم کی پچ بنیادی طور پر بیٹنگ کے لیے سازگار ہے۔ تاہم میچ دوپہر میں ہونے کے باعث پچ پر کچھ سپن بولرز کو مدد مل سکتی ہے۔ ہوا میں نمی کا عنصر بھی موجود ہے۔ جس سے فاسٹ بولرز کو بھی مدد ملے گی۔
پاکستان کے لیے موجودہ سیریز زیادہ اہمیت کی حامل نہیں ہے اور نہ ان مقابلوں میں کوئی سنسنی خیزی ہوگی۔
تاہم پاکستانی پرچم کو لے کر بنگلہ دیشی میڈیا نے جو شور مچایا ہوا ہے اس سے سیریز میں لوگوں کی دلچسپی بڑھ رہی ہے۔
پاکستانی ٹیم میں بابر اعظم اور محمد رضوان بہت اچھی فارم میں ہیں۔ اس لیے یہی دونوں بلے باز سیریز میں چھائے رہیں گے اور اگرپاکستان نے پہلے بیٹنگ کی تو ہر میچ میں بڑے سکور کی توقع ہے۔
جب کہ شاہین شاہ آفریدی اور حارث رؤف کی بولنگ کھیلنا بنگالی بلےبازوں کے لیے خاصا دشوار ہوگا۔