پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھارتی پائلٹ ابھی نندن ورتھمان کو ایوارڈ دینے کے معاملے پر اپنے بیان میں اسے ’شرمندگی چھپانے اور تخیل کا کلاسک کیس‘ قرار دیا ہے۔
دفتر خارجہ سے منگل کو جاری کیے گئے ایک تحریری بیان میں فروری 2019 میں پاکستان کی فضائیہ کا ایف 16 طیارہ گرانے کے ’بے بنیاد بھارتی دعووں‘ کو ’واضح اور مکمل طور پر مسترد‘ کر دیا گیا ہے۔
بھارتی پائلٹ ابھی نندن ورتھمان کو گذشتہ روز دہلی میں ہونے والی ایک تقریب میں بھارتی فوج کے تیسرے سب سے بڑے اعزاز ویر چکر سے نوازا گیا۔ بھارت کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ ابھی نندن کو یہ ایوارڈ فروری2019 میں پاکستانی فضایئہ کا ایف16 طیارہ مار گرانے پر دیا گیا ہے۔
پاکستان نے اس کی تردید کی تھی کہ بھارت نے پاکستان کا کوئی ایف16 طیارہ مار گرایا ہے۔ بین الاقوامی اداروں نے بھی اس کی تردید کی تھی۔
خود ابھی نندن کا مگ 21 طیارہ پاکستانی ہواباز نے مار گرایا تھا جو پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں جا گرا۔ اس کے بعد ابھی نندن کو گرفتار کر لیا گیا تھا اور بعد میں بھارت کے حوالے کر دیا گیا۔
پاکستانی دفترِ خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ ’مار گرائے جانے والے پائلٹ کو ایوارڈ دینا شرمندگی چھپانے اور اپنے عوام کو خوش کرنے کا کلاسک کیس ہے۔‘
دفتر خارجہ نے کہا کہ بین الاقوامی ماہرین اور امریکی حکام ایف16 طیاروں کی گنتی کے بعد تصدیق کر چکے ہیں کہ اس دن کوئی پاکستانی ایف16 نہیں گرایا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بیان کے مطابق: ’مکمل طور پر بے نقاب ہونے والے جھوٹ کی تشہیر کرنے پر بھارت کا اصرار مضحکہ خیز اور بیہودہ ہے۔‘
اسلام آباد سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ ’بہادری کے خیالی کارناموں کے لیے فوجی اعزاز دینا فوجی طرز عمل کے ہر اصول کے خلاف ہے‘ اور ’اس طرح کا ایوارڈ دے کر بھارت نے صرف اپنا مذاق بنوایا ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستانی فضائیہ کی جانب سے مار گرایا جانے والا ایک اور بھارتی طیارہ ایس یو 30 لائن آف کنٹرول کی دوسری جانب گرا تھا۔ ’اسی دن بھارتی فوج نے سری نگر کے قریب اپنا ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر مار گرایا جس کی ابتدائی طور پر تردید کی گئی تھی، بعد میں اسے قبول کر لیا گیا۔‘
پاکستان کے دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ ظاہر ہے کہ ’بھارت کی مضحکہ خیز کہانی کی عالمی برادری کے سامنے کوئی ساکھ نہیں ہے۔‘
پاکستانی حکام کی حراست کے دوران ابھی نندن کی ایک ویڈیو بھی جاری کی گئی تھی جس میں وہ چائے پیتے ہوئے بتا رہے تھے کہ پاکستانی افواج نے ان کے ساتھ اچھا رویہ اختیار کیا تھا۔
گرفتار بھارتی پائلٹ کو پاکستانی حکومت کے فیصلے پر یکم مارچ 2019 کو بھارتی حکام کے حوالے کر دیا گیا تھا۔
14 فروری 2019 میں کشمیر میں پلوامہ حملے کے بعد بھارت نے 26 فروری 2019 کو پاکستان میں بالاکوٹ کے مقام پر اپنے جنگی جہاز بھیجے اور ’شدت پسندوں کے خلاف‘ آپریشن کا دعویٰ کیا۔ اس کے اگلے ہی دن جوابی کارروائی میں پاکستانی فضائیہ نے لائن آف کنٹرول کے پار فضائی حملے کیے، بھارتی فضائیہ کے پیچھا کرنے پر بھارتی جہازوں کو نشانہ بنایا گیا جس میں ابھی نندن کا جہاز مار گرایا گیا۔
پاکستانی فضائیہ نے اس آپریشن کو ’سوئفٹ ری ٹورٹ‘ کا نام دیا تھا اور اس آپریشن میں تباہ ہونے والے بھارتی مگ 21 کو بھی پی اے ایف میں بطور یادگار رکھا گیا ہے۔
ابھی نندن کو حکومتی ایوارڈ دیے جانے پر پاکستان میں ٹوئٹر پر ابھی نندن ورتھمان کے ہیش ٹیگ سے ایک ٹرینڈ بھی چل رہا ہے جس میں ٹوئٹر صارفین اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں۔