امریکی سینیٹ نے منگل کے روز اس قرارداد کو مسترد کردیا جس کے تحت سعودی عرب کو فضا سے فضا میں درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے 280 میزائلوں کی مجوزہ فروخت پر پابندی عائد ہوسکتی تھی۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق وہ سینیٹ کی اس قرارداد کی سخت مخالفت کرتا ہے، جس کے تحت سعودی عرب کو میزائلوں کی مجوزہ فروخت پر پابندی عائد کی جاسکتی تھی۔
وائٹ ہاؤس آفس آف مینجمنٹ آف بجٹ نے ایک بیان میں کہا: ’سعودی عرب میں شہریوں کے خلاف بڑھتے میزائل اور ڈرون حملوں کی صورت میں یہ قرارداد امریکی شراکت داروں کے دفاع میں مدد کے عزم کو نقصان پہنچائے گی۔‘
امریکی دفتر خارجہ نے نومبر میں سعودی عرب کو 280 فضا سے فضا میں درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے جدید میزائل اور 596 میزائل ریل لانچر فروخت کرنے کے 65 کروڑ ڈالر کے معاہدے کی منظوری دی تھی۔
جنوری سے اب تک یمن کے حوثیوں نے سعودی عرب پر سرحد پار سے درجنوں فضائی حملے کیے ہیں۔ ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا نے دھماکہ خیز مواد سے بھرے ڈرونز اور بیلسٹک میزائلوں سے سعودی عرب میں شہری علاقوں اور تیل کی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے متعدد مرتبہ اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ یمن کے حوثیوں کے حملوں کے خلاف اپنے دفاع میں سعودی عرب کی حمایت کرے گی۔
رپبلکن سینیٹررینڈ پال، ڈیموکریٹک سینیٹر برنی سینڈرز اور رپبلکن سینیٹر مائیک لی نے سعودی عرب کو امریکی ہتھیاروں کی فروخت روکنے کی مشترکہ قرارداد پیش کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے یمن کے انسانی بحران میں مزید اضافہ ہو گا۔
ان کا مزید کہنا تھا: ’میں کانگریس اور بائیڈن انتظامیہ سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس فروخت کے ممکنہ نتائج پر غور کریں جس سے مشرق وسطیٰ میں ہتھیاروں کی دوڑ میں تیزی آ سکتی ہے اور ہماری فوجی ٹیکنالوجیز کی سلامتی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔‘