امریکہ کی شمال مغربی ریاست ایڈاہو سے تعلق رکھنے والے شخص پر ایک 70 سالہ بزرگ کے قتل اور آدم خوری کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
39 سالہ جیمز ڈیوڈ رسل پر رواں برس ستمبر میں 70 سالہ ڈیوڈ ایم فلیگٹ کے مبینہ قتل کا شبہ ظاہر کیا گیا، جب حکام کو ان کے گھر سے انسانی ’بافتیں‘ (Tissues) ملی تھیں۔
ڈیوڈ فلیگٹ کو بونر کاؤنٹی شیرف کے دفتر نے 10 ستمبر کو ایڈاہو میں کلارک فورک کے علاقے میں ملزم کے گھر کے باہر ’گاڑی کے اندر بے حس و حرکت‘ پایا تھا۔
واقعے کے حوالے سے مقامی اخبار ’بونرز فیری ہیرالڈ‘ نے رپورٹ کیا کہ ڈیوڈ فلیگٹ کی تمام باقیات نہیں ملیں۔
مبینہ طور پر تفتیش کاروں نے ایک خون آلود مائیکرو ویو اور خون سے لت پت چاقو جائے وقوعہ سے برآمد کیا۔
حکام نے بتایا کہ ملزم پر لگائے گئے الزامات کے مطابق رسل کا خیال تھا کہ وہ گوشت کے کچھ حصوں کو کاٹ کر ’اپنے دماغ کو صحت مند کر‘ سکتے ہیں۔
بونر کاؤنٹی کے تفتیش کار فلپ سٹیلا نے جمعرات کو بتایا: ’موت اور خون ریزی سے نمٹتے وقت یہ ہمارے ضمیر کے لیے صدمہ ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’جہاں تک میں جانتا ہوں یہ ایڈاہو میں آدم خوری کا پہلا کیس ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اگر رسل کو سزا سنائی جاتی ہے تو وہ ایڈاہو میں آدم خوری کے جرم میں قید میں ڈالے جانے والے پہلے شخص بن سکتے ہیں، جس پر 1990 کی دہائی میں باضابطہ طور پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ انہیں اس الزام پر 14 سال تک کی سزا کا سامنا ہے۔
تفتیش کار سٹیلا نے کہا: ’(اس کیس کے) بہت سارے پہلو ہیں جو ہم یقینی طور پر کبھی نہیں جان پائیں گے۔
’یہ سب خونی جرائم کا منظر نہیں تھا، لیکن اس میں سب سے زیادہ نفسیاتی پہلو ہے کہ یہاں کیا ہو رہا ہے؟‘ اور ’میں ٹکڑے کیوں اٹھا رہا ہوں؟‘ یہ اندھیرے راستے پر چلنے جیسا ہے، جو ہمیں اکثر وبیشتر نظر نہیں آتا۔‘
رسل کو شیرف کے ساتھی اہلکاروں نے مختصر مزاحمت کے بعد گرفتار کیا تھا۔ اکتوبر میں اس مقدمے کی سماعت ملزم کو ایڈاہو سکیورٹی میڈیکل پروگرام کے حوالے کرنے کے بعد معطل کردی گئی تھی، جس کے نتائج سربمہر ہیں۔
انہیں 28 دسمبر کو نظرثانی کی سماعت کے لیے پیش ہونا ہے۔
© The Independent