افغانستان: منجمد فنڈز پر وائٹ ہاؤس کو مزید مہلت مل گئی

ایک امریکی عدالت کے جج نے صدر جو بائیڈن کی حکومت کو افغانستان کے سات ارب ڈالرز کے منجمد فنڈز پر کوئی بھی فیصلہ لینے کے لیے مزید مہلت دے دی ہے۔

29 نومبر 2021 کی اس تصویر میں ایک طالبان جنگجو ورلڈ فوڈ پروگرام کی جانب سے افغان خواتین میں رقم تقسیم کرنے کے موقع پر نگرانی کر رہا ہے(اے ایف پی)

نیو یارک کے مرکزی بینک میں موجود سات ارب ڈالرز کے منجمد افغان فنڈز پر کوئی بھی فیصلہ کرنے کے لیے امریکی صدر جو بائیڈن کی حکومت کو عدالت کی جانب سے مزید مہلت مل گئی۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سات بلین ڈالرز کے اثاثے نیو یارک میں فیڈرل ریزرو بینک میں منجمد ہیں جن پر نائن الیون حملوں کے چند متاثرین سمیت طالبان بھی دعویدار ہیں۔

امریکی مجسٹریٹ سارہ نیٹ برن نے وزارت انصاف کو 11 فروری تک منجمد فنڈز سے متعلق مشورہ دینے کے لیے مہلت دی ہے کہ بتایا جائے کہ ان فنڈز کے ساتھ کیا معاملہ ہونا چاہیے۔

یاد رہے کہ ان فنڈز کو طالبان کی جانب سے افغانستان کے اقتدار پر حاوی ہونے کے بعد اگست 2021 میں منجمد کیا گیا تھا۔ اس معاملے پر پہلے جمعہ 28 جنوری تک امریکی وزارت انصاف کی جانب سے جواب متوقع تھا۔

جمعرات کو عدالتی کارروائی میں وزارت انصاف کی جانب سے یہ کہہ کر مزید وقت کی درخواست کی گئی کہ ’بہت سے الجھے ہوئے اور اہم معاملات بشمول نائن الیون حملوں کے متاثرین کے دعوے، سفارت کاری اور افغانستان کی بدلتی ہوئی صورت حال کو جانچنا ہے۔‘

وزارت انصان کی طرف سے عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ ’معاملے پر مکمل طور پر بات کی گئی ہے اور اس پر اعلیٰ ترین سطح پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔‘

نائن الیون حملوں کے بعض متاثرین اور ان کے خاندان تاحال نامکمل عدالتی فیصلوں پر مالی شنوائی کے خواہاں ہیں۔

درخواست گزاروں کے ایسے ہی ایک گروہ نے ستمبر 2021 میں ایک عدالتی مقدمہ جیت لیا تھا جس میں نیویارک کی وفاقی انتظامیہ کو سات ارب ڈالرز کے ان افغان فنڈز کو منجمد کر کے اکتوبر 2012 کے ایک اور عدالتی فیصلے کے مطابق اتنی ہی قدر میں متاثرین کو پیسوں کی ادائیگی کے بارے میں حکم دیا گیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان عدالتی کارروائیوں میں جو بات اہم ہے وہ یہ کہ وائٹ ہاؤس پر اقوام متحدہ اور انسانی امداد کے لیے قائم تنظیموں کی جانب سے دباؤ موجود ہے کہ ان منجمد فنڈز کو عدالت کی جانب سے عائد جرمانوں کی مد میں استعمال نہ کیا جائے۔

بلکہ ان کے خیال میں ان منجمد فنڈز کو افغانستان کے مرکزی بینک کو دوبارہ کھڑا کرنے، ملک میں پیسوں کی قلت پورا کرنے، غربت، بھوک اور معاشی عدم استحکام کو ختم کرنے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔

بہت سی دیگر اقوام جیسا کہ چین، ایران، پاکستان اور روس بھی ان منجمد فنڈز کے اجرا کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس بھی 13 جنوری کو پوری دنیا بشمول امریکہ میں موجود منجمد افغان فنڈز کے اجرا کے لیے لائحہ عمل بنانے کی دعوت دے چکے ہیں۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق افغانستان کے مرکزی بینک کے تقریباً ساڑھے نو ارب ڈالر کے ذخائر، جن میں سے زیادہ تر امریکہ میں موجود ہیں، اشرف غنی حکومت کے خاتمے کے بعد منجمد کر دیے گئے تھے۔

قبل ازیں افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ ڈیبرا لائنز نے دنیا کو خبردار کیا تھا کہ یہ ملک ’انسانی تباہی کے دہانے پر ہے‘ اور اس کی گرتی ہوئی معیشت انتہا پسندی کے خطرے میں اضافہ کر سکتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا