امریکی جریدے وال سٹریٹ جرنل کے مطابق روس اور یوکرین تنازعے کے پیش نظر امریکہ مشرقی یورپ میں نیٹو افواج کو مضبوط بنانے کے لیے مزید تین ہزار فوجی تعینات کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق، توقع کی جا رہی ہے کہ صدر جوبائیڈن کی طرف سے اضافی فوج کی تعیناتی کی منظوری کے بعد پینٹاگون بدھ کو مشرقی یورپ میں فوج تعینات کرنے کا اعلان کرے گا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل کے حوالے سے بتایا ہے صدر بائیڈن نے یورپی اتحادیوں کو مضبوط کرنے کے لیے تین ہزار سے زیادہ فوجیوں کی تعیناتی کی منظوری دے دی ہے۔
اخبار کا کہنا ہے کہ امریکہ سے دو ہزار فوجی پولینڈ اور جرمنی بھیجے جائیں گے جبکہ جرمنی سے ایک ہزار فوجیوں کو رومانیا منتقل جائے گا۔
پینٹاگون نے اس ہفتے تجویز دی تھی کہ یورپ میں موجود امریکی فوج کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جا سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، بائیڈن نے کہا ہے کہ وہ روسی مداخلت کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکی فوجیوں کو یوکرین میں نہیں رکھیں گے، حالانکہ امریکہ یوکرین کو اپنے دفاع کے لیے ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔
یہ فوجی اقدام روس کے ساتھ یوکرین کی سرحدوں پر فوجی سازی کے حوالے سے تعطل کے شکار مذاکرات کے درمیان سامنے آیا ہے۔ اتحاد کے مشرقی حصے پر چھوٹے نیٹو ممالک کو خدشہ ہے کہ وہ اگلا شکار ہو سکتے ہیں، حالانکہ روس نے کہا ہے کہ اس کا تنازع شروع کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور وہ سفارتی کوششیں جاری رکھنے کے لیے تیار ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پینٹاگون نے اتحادیوں کو اضافی یقین دہانی کے طور پر یورپ میں ممکنہ تعیناتی کے لیے تقریباً 8,500 امریکی فوجیوں کو ہائی الرٹ پر بھی رکھا ہے، اور حکام نے امکان ظاہر کیا ہے کہ اضافی یونٹ جلد ہی ہائی الرٹ پر رکھے جا سکتے ہیں۔
امریکہ کے پہلے ہی یورپ میں 75,000 سے 80,000 کے درمیان فوجی مستقل طور پر تعینات ہیں اور پولینڈ جیسی جگہوں پر باقاعدہ گردش کے حصے کے طور پر موجود ہیں۔
واشنگٹن اور ماسکو یوکرین کے معاملے پر تنازع کا شکار رہے ہیں، جس میں آگے بڑھنے کے سفارتی راستے کے بہت کم اشارے دکھائی دے رہے ہیں۔ بدھ کے روز ایک ہسپانوی اخبار نے اطلاع دی ہے کہ اگر ماسکو یوکرین کے معاملے سے پیچھے ہٹتا ہے تو امریکہ یورپ میں میزائلوں کی تعیناتی پر تناؤ کو کم کرنے کے لیے روس کے ساتھ معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہو سکتا ہے۔
ایک ماہ سے زیادہ عرصے پر مشتمل تنازع پر اپنے پہلے عوامی تبصرے میں، پوتن نے منگل کو امریکہ اور اس کے اتحادیوں پر روس کے مرکزی سلامتی کے مطالبات کو نظر انداز کرنے کا الزام لگایا لیکن انہوں نے کہا کہ ماسکو یوکرین پر کشیدگی کو کم کرنے کے لیے مزید بات کرنے کو تیار ہے۔