عراق: داعش کی جلائی تاریخی لائبریری جو پھر بن رہی ہے

موصل شہر پر داعش کا قبضہ ختم ہونے کے تقریباً پانچ سال بعد مقامی لوگ اس لائبریری کی تعمیر نو کر رہے ہیں۔

عراق کے شہر موصل کی یہ لائبریری شدت پسند تنظیم داعش کے قبضے سے قبل ہزاروں کتابیں رکھتی تھی۔

داعش نے اس لائبریری کو خاکستر کر دیا تھا جس سے یہاں موجود ہزاروں کتابوں کے قدیم نسخے جل کر خاک ہو گئے تھے۔

شہر پر داعش کے قبضے کے خاتمے کے تقریباً پانچ سال بعد موصل کے لوگ اس لائبریری کی تعمیر نو کر رہے ہیں۔

موصل کی النجیفی سٹریٹ کو، جہاں یہ کتب خانہ واقع ہے، تاریخی طور پر کتب فروشوں اور کتب خانوں کے گھر کے نام سے یاد کیا جاتا ہے اور لوگوں کو اس کی اس تاریخی اہمیت پر فخر ہے۔

اسی گلی میں واقع ایک دکان کے مالک اسامہ الکرکجی کہتے ہیں کہ ’داعش کے یہاں قبضے کے دوران ہم اس گلی تک نہیں آ سکتے تھے۔ یہ گلی اور اس کی تمام دکانیں تباہ ہو چکی تھیں۔ میں اس گلی میں اپنی دکان کی دوبارہ تعمیر کرنے والا پہلا شخص تھا۔‘

موصل کی پبلک لائبریری کے ڈائریکٹر جمال عبد ربوہ کا کہنا ہے کہ 10 جون سے پہلے اس لائبریری میں ایک لاکھ 21 ہزار کتابیں موجود تھیں ’لیکن اب شہر کے معزز لوگوں کا شکریہ کہ ہمارے پاس ایک لاکھ 32 ہزار کتابیں موجود ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا مزید کہنا ہے کہ ’اس شہر کے لوگوں کو جو کتابیں مساجد اور دوسری جگہوں سے ملیں، جن میں سرکاری عمارات اور گھر بھی شامل تھے جہاں داعش نے قبضہ کر لیا تھا، انہوں نے وہ کتابیں واپس کر دیں۔‘

یونیورسٹی لائبریری کے ٹیکنیکل ڈائریکٹر محمد یونس کا کہنا ہے کہ اس لائبریری کو تقریباً 85 سے 90 فیصد تک نقصان پہنچا تھا۔

محقق طارق عطیہ کہتے ہیں کہ ماضی کی یونیورسٹی آف موصل جسے ام الکتاب کے نام سے جانا تھا اور موجودہ یونیورسٹی میں بہت فرق ہے۔

’یہ ایک مشکل وقت سے گزر رہی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ دیگر یونیورسٹیز، تنظیموں اور اداروں کے لوگ اس کو پہلے جیسا بنانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا