امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے جمعے کو کہا کہ روس نے مزید فوجی یوکرین کے ساتھ اپنی سرحد پر بھیجے ہیں اور وہ کسی بھی وقت حتیٰ کہ سرمائی اولمپکس کے دوران بھی حملہ کرسکتا ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق انہوں نے سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے اعلان کو دہراتے ہوئے کہا کہ امریکہ پہلے اپنے سفارتخانے کے عملے میں کمی کر رہا ہے۔
اینٹنی بلنکن نے آسٹریلوی شہر میلبورن میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ’ سیدھی بات ہے کہ ہم روسی فوج میں اضافے پر بہت پریشان کن آثار دیکھ رہے ہیں، جس میں یوکرینی سرحد پر مزید افواج کی آمد بھی شامل ہے۔
’جیسا کہ ہم نے پہلے ہی کہا ہے کہ ہم اس مقام پر ہیں جہاں حملہ کبھی بھی ہو سکتا ہے اور سیدھی بات یہ ہے کہ یہ سرمائی اولمپکس کے درمیان بھی ہو سکتا ہے۔‘
روس جس کے ایک لاکھ سے زائد فوجی یوکرینی سرحد پر موجود ہیں، نے مغرب کے ان دعوؤں کی تردید کی ہے کہ وہ اپنے ہمسائے پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
دوسری جانب 20 فروری تک جاری رہنے والے سرمائی اولمپکس بیجنگ کی میزبانی میں ہو رہے ہیں۔
برطانیہ نے جمعرات کو کہا کہ ماسکو کے ساتھ مغرب کے تنازعے کا ’سب سےخطرناک لمحہ‘ قریب نظر آرہا ہے، وہ بھی ایسے وقت میں جب روس نے یوکرینی سرحد پر اپنی فوج میں اضافے کے بعد جیسے ہی بیلا روس اور بحیرہ اسود میں فوجی مشقیں شروع کیں ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ نے یوکرین میں موجود اپنے شہریوں پر زور دیا کہ وہ روسی فوجی کارروائی کے بڑھتے ہوئے خطرات کے سبب فوری طور پر وہاں سے نکل جائیں اور ایٹنی بلنکن نے کہا کہ امریکہ اپنے سفارت خانہ کے عملے میں کمی کرتا رہے گا۔
اینٹنی بلنکن نے کہا: ’ہم اس عمل کو جاری رکھیں گے اور ہم یہ بھی واضح کر چکے ہیں کہ یوکرین میں رہنے والے کسی بھی امریکی شہری کو اب وہاں سے نکل جانا چاہیے۔‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یوکرین نے جمعے کو امریکی صدر جو بائیڈن کے امریکیوں کو فوری طور پر وہاں سے نکل جانے کے حکم کو مسترد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ یہ روسی حملے کی کوئی علامت نہیں ہے۔
وزیر خارجہ دیمیٹرو کولیبا نے صحافیوں کو بتایا کہ اس بیان میں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ’یہ بیان صورتحال کی بنیادی تبدیلی کا ثبوت نہیں ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
روئٹرز کے مطابق فرانس کے صدر کی سرکاری رہائش گاہ صدارتی محل کی جانب سے جمعے کے روز کہا گیا کہ روس نے مشرقی یوکرین کے تنازعے پر فرانس، جرمنی اور یوکرین کے ساتھ مزید بات چیت پر اتفاق کیا ہے، لیکن کہا کہ یوکرین کو اپنے مشرق میں علیحدگی پسندوں کے ساتھ بات چیت کا عہد کرنا ہوگا۔