یوكرین میں پھنسے پاكستانیوں كے لیے خصوصی پروازوں کا فیصلہ

روسی فوج یوکرین کے دارالحکومت میں داخل ہو گئی، سڑکوں پر شدید لڑائی۔ صدر پوتن کا یوکرین سے مذکرات کا عندیہ۔

یوكرین میں جنگ كے باعث پھنسے ہوئے ہزاروں پاكستانیوں كو نكالنے كے لیے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز نے خصوصی پروازیں چلانے كا فیصلہ كیا ہے۔ 

پی آئی اے كے ترجمان عبداللہ حفیظ خان كے مطابق یوكرین میں پھنسے دو ہزار پاكستانی طالب علموں اور دوسرے شہریوں كو وطن واپس لانے كے لیے آپریشن كی تیاری مكمل كر لی گئی ہے۔ 

جمعے كی شام جاری ہونے والے ایک بیان میں ترجمان نے كہا كہ پی آئی اے كے سربراہ ایئر مارشل ارشد ملک نے یوكرین كے دارالحكومت كیئف میں پاكستانی سفیر میجر جنرل (ر) نوئل كھوكھر سے رابطہ كر كے آپریشن كی تفصیلات طے كیں۔ 

بیان میں بتایا گیا كہ یوكرین میں موجود تمام پاكستانی شہری جنگ زدہ ملک كے شہر ترنوپل پہنچیں گے، جہاں سے پاكستانی سفارت خانہ انہیں زمینی راستے سے مغربی ہمسایہ ملک پولینڈ منتقل كرنے كے انتظامات كرے گا۔ 

ترجمان عبداللہ حفیظ خان نے بتایا كہ پولینڈ سے پی آئی اے کا بوئنگ 777 طیارہ طالب علموں کو وطن واپس پہنچائے گا۔  

’پرواز کی تیاری کی جا رہی ہے اور طالب علموں اور پاكستانی شہریوں کے پولینڈ پہنچتے ہی جہاز روانہ کردیا جائے گا۔‘  

یاد رہے كہ یوكرین پر روسی حملوں كی وجہ سے ہزاروں پاكستانی یورپی ملک كے مختلف شہروں میں پھنسے ہوئے ہیں، جن میں بڑی تعداد طالب علموں كی بتائی جا رہی ہے۔ 

اسلام آباد میں یوكرینی سفارت خانے كے مطابق یوكرین كے مختلف تعلیمی اداروں میں تین ہزار پاكستانی طالب علم زیر تعلیم ہیں۔ 


یوکرینی فوج اقتدار پر قبضہ کر لے: روس

روسی صدر ولادی میر پوتن نے جمعے کو یوکرینی فوج سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے صدر وولودی میر زیلنسکی کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کرلے۔

دی انڈپینڈنٹ کے مطابق روس کی سلامتی کونسل کے ساتھ ٹیلی ویژن پر نشر کی جانے والی ملاقات کے دوران صدر پوتن نے یوکرینی فوج سے براہ راست خطاب کیا اور کہا کہ ’اس طرح ہمارے لیے معاہدہ آسان ہو جائے گا۔‘

روس کے رہنما نے کہا:’میں ایک بار پھر یوکرینی مسلح افواج سے اپیل کرتا ہوں: نیونازیوں اور (یوکرینی بنیاد پرست قوم پرستوں) کو اپنے بچوں، بیویوں اور بزرگوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت نہ دیں۔‘

’اقتدار اپنے ہاتھ میں لے لیں یوں ہمارے لیے معاہدہ کرنا آسان ہو جائے گا۔‘

صدر پوتن نے مزید کہا کہ یوکرین میں روسی فوجی ’بہادری، پیشہ ورانہ اور ہیروانہ ‘ کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے یہ الزام بھی دہرایا کہ یوکرینی فوج کیئف اور خارکیو سمیت کئی بڑے شہروں میں شہری علاقوں میں بھاری ہتھیار تعینات کر رہی ہے۔


روسی فوجی یوکرین کے دارالحکومت میں داخل، سڑکوں پر شدید لڑائی

یوکرین کے دارالحکومت کیئف کی سڑکوں پر جمعے کو یوکرینی اور روسی افواج کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔

یوکرین کے صدر وولودی میر زیلنسکی نے روس پر شہریوں کو نشانہ بنانے کا الزام لگاتے ہوئے مزید بین الاقوامی پابندیوں کا مطالبہ کیا ہے۔

روسی صدر ولادی میر پوتن کی جانب سے جمعرات کو مکمل حملے کے احکامات کے بعد تشدد کا دوسرا دن طلوع آفتاب سے قبل دھماکوں سے شروع ہوا، جس کی وجہ سے تاحال درجنوں افراد ہلاک اور کم از کم ایک لاکھ بے گھر ہو گئے ہیں۔

امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے پابندیوں کی بوچھاڑ کے ساتھ روسی حملے کا جواب دیا ہے لیکن روسی افواج نے اپنے فضائی اور زمینی حملے میں اہم تزویراتی فتوحات کے بعد اپنے برتری کا بھرپور استعمال کیا۔


روس یوکرین سے مذاکرات پر آمادہ: چینی میڈیا

چین کے سرکاری ٹیلی ویژن سی سی ٹی وی نے بتایا ہے کہ روسی صدر ولادی میر پوتن نے جمعے کو ایک فون کال کے دوران اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ کو بتایا کہ روس یوکرین کے ساتھ اعلیٰ سطح کے مذاکرات پر آمادہ ہے۔

ولادی میر پوتن نے اپنے چینی ہم منصب کو بتایا: ’امریکہ اور نیٹو طویل عرصے سے روس کے معقول سلامتی خدشات کو نظر انداز کرتے رہے ہیں، بار بار اپنے وعدوں سے انحراف کرتے رہے ہیں اور روس کی سٹریٹجک لائن چیلنج کرتے ہوئے مشرق کی طرف فوجی کی تعیناتی کو آگے بڑھاتے رہے ہیں۔‘

دی انڈپینڈنٹ کے مطابق صدر پوتن کا یہ تبصرہ اس وقت سامنے آیا جب روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ ماسکو یوکرین کے ہتھیار ڈالنے کے بعد ہی کیف کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہو گا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’ماسکو نہیں چاہتا کہ ’نیو نازی‘ یوکرین پر حکومت کریں۔‘

روسی وزیر خارجہ نے جمعے کو کہا تھا کہ روس چاہتا ہے یوکرینی عوام آزاد ہوں اور ان کے پاس آزادانہ طور پر اپنے مستقبل کے فیصلے کرنے کا موقع ہو۔


یوکرین میں پاکستانی سفارت خانے کے کوئی انتظامات نظر نہیں آ رہے: طلبہ

یوکرین میں جنگ کے باعث انخلا کی خاطر دارالحکومت کیئف سے نکلنے والے کچھ طلبہ نے وہاں موجود پاکستانی سفارت خانے کے انتظامات کو ’ناکافی‘ قرار دیا ہے۔

شہر میں روسی گولہ باری کے بعد ایک گاڑی میں نکلنے والے چار پاکستانی نوجوانوں نے نے بتایا کہ وہ کیئف سے مشرق میں ایک اور شہر جا رہے ہیں۔

پاکستان کے صوبہ سندھ کے ضلع لاڑکانہ سے تعلق رکھنے والے محمد طحہٰ نامی نوجوان نے بتایا کہ وہ  اپنے تین ساتھیوں سمیت سفر کر رہے ہیں۔

کار میں سوار سندھ کے شہر میرپور خاص کی مہہ جبیں نے بتایا کہ پاکستانی سفارت خانے نے ایک ہفتہ قبل انہیں وہیں قیام کا مشورہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ سارے انتظامات مکمل ہیں۔

مہہ جبین کے مطابق: ’اب عین وقت پر ہمیں ایمبیسی کی جانب سے کیے گئے انتظامات نظر نہیں آ رہے۔ ہم سب کچھ اپنے بل بوتے پر کر رہے ہیں۔

’جن کے پاس اپنی سواری ہے وہ اس پر نکل رہے ہیں اور جن کے پاس سواری نہیں ہے وہ پیدل نکل رہے ہیں۔

انہوں نے  بتایا کہ شہر میں بہت سارے خاندان پھنسے ہوئے ہیں، کچھ نکل گئے ہیں، یہاں کچھ پاکستانی بچے ہیں، لڑکیاں پھنسی ہوئی ہیں۔

‘ہماری پاکستانی حکومت یا یہاں کی ایمبیسی سے اپیل ہے کہ ہمیں باحفاظت ترنوپیل تک پہنچائیں۔‘

یاد رہے کہ پاکستان کے سفارت خانے نے یوکرین میں موجود پاکستانی طلبہ سے کہا ہے کہ وہ انخلا کے لیے جلداز جلد ترنوپیل پہنچیں۔

وزارت خارجہ کی جانب سے جمعے کو جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کا سفارت خانہ 25 فروری 2022 سے ترنوپیل میں مکمل طور پر فعال ہے اور ترنوپیل میں فوکل پرسن کی تفصیلات یہ ہیں: ڈاکٹر شہزاد نجم (موبائل فون نمبر+380632288874 +380979335992) جبکہ دارالحکومت کیئف میں بھی سفارت خانے کے ایک فوکل پرسن (موبائل فون نمبر +380681734727) پر پاکستانی طلبہ کی سہولت کے لیے دستیاب ہیں۔

بیان میں یوکرین میں تمام پاکستانی طلبہ کو مشورہ دیا گیا کہ وہ انخلا کے لیے جلد از جلد ترنوپیل پہنچیں۔

بیان کے مطابق: ’ٹرینیں کام کر رہی ہیں اور خارکیو سے لویو/ ترنوپیل تک ٹکٹ دستیاب ہیں۔ جن شہروں میں اس وقت پبلک ٹرانسپورٹ دستیاب نہیں ہے وہاں تمام طلبہ کو بتایا گیا ہے کہ سفارت خانے نے متعلقہ اعزازی تعلیمی مشیر کو نقل و حمل کا انتظام کرنے اور طلبہ کو ترنوپیل لانے کا کام سونپا ہے۔


دھماکے، فائرنگ

روس کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اس نے اب تک کی لڑائی میں یوکرین کے 118 فوجی بنیادی ڈھانچے تباہ کر دیے ہیں۔ زمین پر موجود اے ایف پی کے ایک صحافی کے مطابق یوکرین کے دارالحکومت کیئف کے ایک شمالی ضلع میں جمعہ کو دھماکے اور فائرنگ ہوئی ہے۔ پیدل چلنے والے حفاظت کے لیے بھاگے اور اوبولونسکی کے علاقے میں چھوٹے ہتھیاروں سے فائر کی آگ کی آواز سنی گئی۔ شہر کے مرکز سے بھی بڑے دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں۔


سفارتی تعلقات منقطع

مائیکرونیشیا کی چھوٹی سی وفاقی ریاست نے جمعہ کو یوکرین پر ’ولن‘ ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے روس کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کر دیے ہیں اور خبردار کیا کہ تعلقات صرف اسی صورت میں دوبارہ بحال کیے جائیں گے جب ماسکو انسانیت سے ’محبت‘ کا مظاہرہ کرے گا۔

اے ایف پی کے مطابق بحرالکاہل کے جزیرہ نما ریاست کے رہنماؤں نے کہا کہ وہ یوکرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہے ہیں اور دوسروں سے بھی ایسا ہی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ 

مائیکرونیشیا اور روس کے درمیان تعلقات باضابطہ طور پر 1999 میں قائم ہوئے تھے لیکن ماسکو کا وہاں کوئی سفارت خانہ نہیں ہے اور دونوں کے درمیان رابطے محدود ہیں۔

صدر ڈیوڈ پنوایلو نے کیئف کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ ان کے سفارتی تعلقات منقطع ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین پر روسی فیڈریشن نے پرتشدد اور بلاجواز حملہ کیا ہے۔


افغان طالبان کو تشویش

افغان طالبان کی امارت اسلامیہ حکومت نے یوکرین کے مسئلہ پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ صورت حال کا جائزہ لے رہی ہے اور ممکنہ عوامی نقصانات کے خدشات رکھتی ہے۔ اس نے تمام سٹیک ہولڈرز سے مطالبہ کیا کہ برداشت سے کام لیں۔

’امارت اسلامیہ اپنی غیر جانبدارانہ خارجہ پالیسی کے تحت فریقین سے مطالبہ کرتی ہے کہ اس مسئلے کو مذاکرات کے ذریعے پر امن طریقے سے حل کریں اور عام شہریوں اور طلبہ کے تحفظ کا خیال رکھا جائے۔‘


یوکرین میں دو طیارے تباہ ہوئے: روس

روسی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ یوکرین میں کارروائی کے دوران روسی فضائیہ اپنے دو طیاروں سے محروم ہوگئی۔

روسی خبر رساں ادارے آر ٹی کے مطابق وزارت دفاع نے کہا کہ تباہ ہونے والے طیارے سکھوئی ایس یو 25 اور ایک ٹرانسپورٹ طیارہ تھا۔

روسی وزارت دفاع نے سکھوئی ایس یو 25 جنگی طیارے کی تباہی کا ذمہ دار پائلٹ کو ٹھہرایا، جو طیارے سے نکل گئے اور بعدازاں انہیں بازیاب کروا لیا گیا۔

تاس نیوز ایجنسی کے مطابق روس کی مغربی ملٹری ڈسٹرکٹ کی پریس سروس میں صحافیوں کو بتایا گیا کہ اے 26 طیارہ وورونز کے علاقے میں گر کر تباہ ہوا، جس میں عملہ ہلاک ہوا ہے، تاہم عملے کی تعداد نہیں بتائی گئی۔

حکام کے مطابق ایرو سپیس فورسز کا ایک کمیشن جائے حادثہ پر بھیجا گیا ہے تاکہ واقعے کی وجوہات اور حالات کا تعین کیا جاسکے۔

دوسری جانب یوکرین نے دعویٰ کیا کہ وہ حملہ آور روسی فوجیوں کو شدید نقصان پہنچا رہا ہے۔

یوکرینی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ روس نے چھ یا سات جنگی طیارے، کئی ہیلی کاپٹر اور 10 سے زیادہ ٹینک کھو دیے ہیں، تاہم روسی فوج ان اطلاعات کی تصدیق نہیں کرے گی۔


25 فروری کی صبح روس نے کیئف پر کروز یا بیلسٹک میزائل داغے: یوکرین

یوکرین کا کہنا ہے کہ روس کی جانب سے جمعے (25 فروری) کو دارالحکومت کیئف پر کروز یا بیلسٹک میزائل داغے گئے ہیں، جبکہ یوکرینی صدر نے عالمی برادری سے اپنے ملک کو ’تنہا چھوڑ دیے جانے کا شکوہ بھی کیا ہے۔

یوکرین کی سرکاری نیوز ایجنسی ’یوکر انفارمیشن‘ کے مطابق یوکرینی وزیر داخلہ کے مشیر انتون ہیراشینکو نے کہا کہ جمعے (25 فروری) کو روس کی جانب سے صبح چار بجے کیئف پر کروز یا بیلسٹک میزائل فائر کیے گئے۔

رپورٹس کے مطابق اوبولون، وڈراڈنے، ڈوروہوزیچی، ٹروئیشچینا، پیٹروپاولیوسکا بورشچاہیوکا کے رہائشی اضلاع میں دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں۔

مزید کہا گیا کہ یہ حملے دونیتسک اور لوہانسک میں عارضی طور پر زیر قبضہ علاقوں اور خود مختار جمہوریہ کرائیمیا سے کیے جاتے ہیں۔


یوکرین کو ’تنہا‘ چھوڑ دیا گیا: صدر زیلنسکی

یوکرین پر روسی حملے کے بعد جہاں عالمی رہنما صدر ولادی میر پوتن کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں، وہیں یوکرینی صدر نے اپنے ملک کو ’اکیلا‘ چھوڑ دیے جانے کا شکوہ کیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یوکرین کے صدرولودی میر زیلنسکی نے جمعے کو کہا کہ روس کی جانب سے بڑے پیمانے پر حملے کے بعد، جس میں پہلے دن 130 سے زائد یوکرینی شہری مارے گئے تھے، ان کا ملک روس سے لڑنے کے لیے ’اکیلا‘ رہ گیا ہے۔

یوکرینی صدر نے آدھی رات کے بعد قوم سے ایک ویڈیو خطاب میں کہا: ’ہمیں اپنی ریاست کے دفاع کے لیے تنہا چھوڑ دیا گیا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’ہمارے شانہ بشانہ لڑنے کے لیے کون تیار ہے؟ مجھے کوئی نظر نہیں آرہا ہے۔ کون یوکرین کو نیٹو کی رکنیت کی ضمانت دینے کے لیے تیار ہے؟ ہر کوئی خوفزدہ ہے۔‘

زیلنسکی نے بتایا کہ جمعرات کو ہونے والے حملے کے آغاز سے لے کر اب تک 137 یوکرینی فوجی اہلکار اور عام شہری مارے جا چکے ہیں جبکہ مزید 316 زخمی ہوئے ہیں۔


’روس کی درجنوں ویب سائٹس ہیک‘

روسی چینل آر ٹی کا کہنا ہے کہ ’انانیمس‘ نامی ایک نامعلوم ہیکر گروپ نے روس کے خلاف ’سائبر جنگ‘ کا اعلان کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے روسی حکومت کی متعدد ویب سائٹس کو غیر فعال کر دیا ہے۔

گروپ کی نمائندگی کا دعویٰ کرنے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے جمعرات کی شام اعلان کیا کہ وہ ’روسی حکومت کے خلاف سرکاری طور پر سائبر جنگ میں ہیں‘ اور انہوں نے یوکرین میں روس کی فوجی کارروائی کے جواب میں درجنوں ویب سائٹس کو بند کر دیا ہے۔

آر ٹی کے مطابق روسی حکومت کی ویب سائٹس کریملن، ڈوما، وزارت دفاع اور دیگر بظاہر سائبر حملے سے متاثر ہوئیں، جن میں سے کچھ ویب سائٹس کی رفتار کم ہوگئی اور دیگر کو دن بھر طویل مدت کے لیے آف لائن لے جایا گیا۔


روس پر مزید پابندیاں

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جی سیون اجلاس میں امریکہ اور 27 ممالک پر مشتمل یورپی یونین اور دیگر مغربی اتحادیوں نے  یوکرین پر حملے کو ’وحشیانہ‘ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے اور روسی بینکوں اور کمپنیوں کے خلاف سخت اقدامات کا اعلان کیا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے روس پر اضافی ’سخت ترین پابندیوں‘ کی توثیق کرتے ہوئے کہا: ’نئی حدیں مقرر کی جا رہی ہیں کہ روس کو کیا برآمد کیا جا سکتا ہے۔‘

وائٹ ہاؤس کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر پوسٹ کیے گئے بیان میں صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا: ’ایسا کرنا روسی معیشت پر بہت ہی بھاری پڑے گا، جس کے اثرات فوری اور دیر پا ہوں گے۔ ہم نے دانستہ طور پر ان پابندیوں کو ڈیزائن کیا ہے، جس سے روس کے اوپر اس کے اثرات کو لمبے عرصے تک بڑھایا جا سکے اور ساتھ ہی امریکہ پر اس کے اثرات کم سے کم ہوں، جس میں ہمارے اتحادی بھی شامل ہیں۔‘

امریکی صدر کا مزید کہنا تھا: ’میں واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ امریکہ یہ سب اکیلا نہیں کر رہا۔ کئی مہینوں سے ہم اپنے پارٹنرز کا اتحاد قائم کر رہے ہیں جو دنیا کی آدھی معیشتوں کی نمائندگی کرتی ہیں۔‘

دوسری جانب خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق نیٹو نے مشرقی یورپ میں اپنے رکن ممالک کو بھی روس کی جانب سے محتاط رہنے کی تاکید کی ہے۔

نیٹو کے سربراہ جینز سٹولٹن برگ نے کہا: ’کوئی غلطی نہ کریں۔ ہم نیٹو کی سرزمین کے ہر انچ پر کسی بھی حملے کے خلاف ہر اتحادی کا دفاع کریں گے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’اس دوران دیگر ممالک نے ماسکو کو معاملات سے الگ کرنا شروع کر دیا ہے، اس امید پر کہ وہ اتنی زیادہ قیمت ادا کرنے پر مجبور ہو جائے گا کہ وہ اپنا راستہ بدل لے۔‘

یورپی یونین کے رہنماؤں نے بھی یوکرین کے معاملے پر ایک ہنگامی سربراہی اجلاس منعقد کیا، جس میں انہوں نے روس پر پابندیوں پر اتفاق کیا جن میں مالی، توانائی اور ٹرانسپورٹ جیسے شعبے شامل ہیں۔

اجلاس کے بعد جاری بیان میں یورپی یونین کے اراکین کا کہنا تھا: ’ان اقدامات سے روس کو ’بڑے اور سنگین نتائج‘ بھگتنا ہوں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یورپی یونین کی صدر ارسلا وان ڈیر لیین نے کہا: ’ہم روس کی صنعت کو ٹیکنالوجی سے الگ کرنا چاہتے ہیں، جس کی آج اسے اپنا مستقبل بنانے کے لیے شدید ضرورت ہے۔‘

نیدر لینڈ کے وزیراعظم مارک روٹے نے کہا کہ ’یہ اقدامات روس کی قیادت کے بارے میں ہیں، جو اس کی مالیات اور معیشت کو لے کر بے رحم ہونے کے بارے میں ہیں۔‘

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے بھی روس پر معاشی پابندیوں اور برآمدی کنٹرول کا اعلان کیا۔ اس کے علاوہ برطانیہ اور روس کی فلیگ شپ ایئرلائن ایروفلوٹ کو بھی برطانوی ہوائی اڈوں پر اترنے سے روک دیا گیا ہے۔

بورس جانسن نے یوکرین پر حملے کو ’گھناؤنا اور وحشیانہ‘ قرار دیا ہے۔

کینیڈا نے بھی روس پر پابندیاں عائد کی ہیں، جن میں 58 افراد اور اداروں کو نشانہ بنایا جائے گا۔ ان میں روس کی اشرافیہ اور ان کے خاندانوں، ملٹری گروپ اور بڑے روسی بینک شامل ہیں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا