امریکہ کے وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے اتوار کو کہا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل ایران کو ایٹم بم بنانے سے روکنے پر متفق ہیں۔
انہوں نے یہ بات اسرائیل میں عرب وزرائے خارجہ کے ساتھ مذاکرات سے قبل کہی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بلنکن مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی حکام کے ساتھ ملاقات کر رہے ہیں جب کہ ایسے اشارے ملے ہیں کہ ایران کے ساتھ 2015 میں ہونے والا تاریخی جوہری معاہدہ جلد بحال ہو جائے گا۔
اسرائیل نے ابتدائی معاہدے کی شدید مخالفت کی تھی جس میں ایران سے اس کے جوہری پروگرام پر پابندی کے بدلے اس پر عائد معاشی پابندیوں میں نرمی کا وعدہ کیا گیا تھا۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ بحال ہونے والا معاہدہ ایرانی خطرے کو روکنے کے لیے کافی نہیں ہو گا۔
امریکی وزیر خارجہ نے اسرائیلی ہم منصب یائرلاپید سے بات چیت میں کہا کہ امریکہ کا ماننا ہے ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے کی بحالی ’ایران کے ایٹمی پروگرام کو اس ڈبے میں واپس بند کرنے کا بہترین طریقہ ہے جس میں وہ تھا لیکن اسے باہر نکلنے کا موقع مل گیا۔‘
2018 میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکہ ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے سے الگ ہو گیا تھا۔
ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے، جسے ’کمپری ہنسو پلان آف ایکشن‘ کہا جاتا ہے، پر اسرائیل کے ساتھ طویل عرصے سے چلے آنے والے اختلافات کے باوجود بلنکن نے زور دے کر کہا کہ ’جب بات اہم ترین معاملے کی ہو تو ہم ایک دوسرے کے ساتھ متفق ہیں۔ ہم دونوں نے عزم اور طے کر رکھا ہے کہ ایران کبھی ایٹمی ہتھیار حاصل نہیں کرے گا۔‘
دوسری جانب ایران کا اصرار ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام صرف شہری استعمال کے لیے ہے۔
لاپید کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو ایرانی ایٹمی معاملے پر واشنگٹن کے ساتھ ’اختلافات‘ ہیں جس پر وہ اپنے اہم اتحادی کے ساتھ ’کھلے اور دیانت داری کے ساتھ مذاکرات کر رہا ہے۔‘
لاپید کے بقول: ’اسرائیل ایران کے ایٹمی پروگرام کو روکنے کے لیے کچھ بھی کرے گا، کچھ بھی جس کے بارے میں اس کا ماننا ہے کہ یہ کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمارے نقطہ نظر سے ایرانی خطرہ زبانی بات نہیں۔ ایرانی اسرائیل کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ وہ کامیاب نہیں ہوں گے۔ ہم انہیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی وزیر خارجہ نے اسرائیل میں منفرد اجلاس میں شرکت کے لیے آنے والے اسرائیلی اور عرب شراکت داروں کو یقین دلانے کی کوشش کی ہے کہ امریکہ ایرانی خطرے کا مقابلہ جاری رکھے گا۔ حالاں کہ انہوں نے ایران کے ساتھ ایٹمی سفارت کاری کو فروغ دیا۔
اسرائیل میں ہونے والے دو روزہ سربراہ اجلاس میں امکان ہے کہ ایرانی ایٹمی پروگرام کا معاملہ غالب رہے گا۔
اجلاس میں ان عرب ملکوں کے وزرائے خارجہ شرکت کر رہے ہیں جو اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات معمول پر لا چکے ہیں۔
واضح رہے کہ ایران کے ساتھ جاری مذاکرات معاہدے کے قریب پہنچ چکے تھے کہ آخری لمحے پر روس نے امریکہ سے مطالبہ کرتے ہوئے اصرار کیا کہ یوکرین پر حملے کے بعد ماسکو پر لگائی گئی پابندیوں سے روس کی ایران کے ساتھ تجارت متاثر نہیں ہونی چاہیے۔
یائرلاپید سے بات چیت میں امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ معاہدہ ہو یا نہ ہو ’اس اصول پر ہمارا پر ہمارا عزم متزلزل نہیں ہو گا کہ ایران کبھی ایٹمی ہتھیار حاصل نہیں کرے گا۔ ہمارے لیے یا ہمارے اتحادیوں اور شراکت داروں کے لیے خطرہ بننے کی صورت میں امریکہ ایران کے خلاف کھڑا ہوگا۔‘