افغانستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقہاربلخی کی ٹویٹ کے مطابق آج ماسکو میں افغان سفارت خانہ طالبان کے مقرر کردہ سفارت کار کے حوالے کر دیا گیا۔
انہوں نے افغان سفارت کار کو تسلیم کرنے اور دو طرفہ تعلقات کو یقینی بنانے کے لیے افغان سفارت خانے کے کردار کو سہولت فراہم کرنے پر روس کا شکریہ ادا کیا۔
Today, the Afghan Embassy in Moscow was handed over to IEA appointed diplomat.
— Abdul Qahar Balkhi (@QaharBalkhi) April 9, 2022
The MoFA of IEA expresses gratitude to government of the Russian Federation for accrediting the Afghan diplomat & facilitating the role of the Afghan Embassy in ensuring bilateral relations pic.twitter.com/aqlxPM2ilx
افغانستان میں طالبان حکومت کے سفارت کار کو تسلیم کرنے کے ایک ہفتے سے زیادہ عرصے کے بعد روس کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ پہلے سفارت کار کی اسناد سفارت کو قبول کرنے کا مطلب موجودہ کابل حکومت کو تسلیم کرنا نہیں۔
نیوز ویب سائٹ دا پرنٹ ڈاٹ ان نے طلوع نیوز کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زخارووا کا کہنا تھا کہ’افغانستان میں طالبان انتظامیہ کو سرکاری طور پر تسلیم کرنے کے بارے میں بات کرنا ابھی قبل از وقت ہے۔‘
کابل کا کہنا ہے کہ وہ متوازن پالیسی کے ذریعے دوسرے ملکوں کے ساتھ تعلقات رسمی شکل دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ طالبان حکومت کے نائب ترجمان انعام اللہ سمنگانی نے کہا کہ روس کے ساتھ سفارتی تعلقات افغان حکومت کے لیے اہم ہیں۔
واضح رہے کہ کسی ملک نے طالبان حکومت کو ابھی تک سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا لیکن ازبکستان، پاکستان، ترکمانستان، چین اور روس جیسے ملک طالبان کے سفارت کاروں کو قبول کر چکے ہیں۔
طلوع نیوز کے مطابق افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے چین میں اجلاس کے بعد روسی وزیر خارجہ سرگےلاووروف نے ماسکو میں افغان سفارت خانے میں طالبان کے پہلے سفارت کار کا استقبال کیا تھا۔
طالبان کی حکومت کو ابھی تک دنیا کے کسی بھی ملک نے تسلیم نہیں کیا تاہم افغانستان میں حکمران طالبان نے بین الاقوامی تنہائی سے نکلنے کا طریقہ ڈھونڈ لیا ہے۔ وہ اپنی حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کروانے کے لیے ہمسایہ ممالک اور دیگر کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کر رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حالیہ مہینوں میں کم از کم چار ممالک چین، پاکستان، روس اور ترکمانستان نے طالبان کے مقرر کردہ سفارت کاروں کو تسلیم کیا حالانکہ سب نے افغانستان میں آٹھ ماہ سے قائم حکومت کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
گذشتہ ماہ، روس طالبان کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے والا تازہ ترین ملک بن گیا جب اس کی وزارت خارجہ نے طالبان کے سفارت کار جمال ناصر گروال کو ماسکو میں افغان ناظم الامور کے طور پر تسلیم کیا۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زاخارووا نے بدھ کو کہا کہ’ہم اسے مکمل سفارتی رابطوں کی بحالی کی طرف ایک قدم سمجھتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ طالبان کو سرکاری طور پر تسلیم کرنے کے بارے میں بات کرنا قبل از وقت ہے۔
واشنگٹن میں روس کے اس اقدام کو ٹھیک نہیں سمجھا گیا جہاں حکام کو تشویش ہے کہ اس سے طالبان کو وہ قانونی حیثیت مل سکتی ہے جس کے وہ حق دار نہیں ہیں۔