لاہور ہائی کورٹ نے آج سماعت کے بعد ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کو اسمبلی آنے کی اجازت دے دی۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس امیر بھٹی نے پیر کو پنجاب میں نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب اور ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کے اختیارات واپس لینے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز اور ڈپٹی سپیکر دوست مزاری نے بالترتیب وزیراعلیٰ کے انتخاب میں تاخیر اور مزاری کے اختیارات واپس لینے پر الگ الگ درخواستوں کے ذریعے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
بعد ازاں مسلم لیگ (ق) نے بھی اس مقدمے میں فریق بننے کے لیے عدالت سے رجوع کیا کیونکہ اس نے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے مبینہ طور پر یرغمال بنائے گئے ایم پی اے کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
پیر کو جب یہ سماعت شروع ہوئی تو کچھ دیر کے بعد ہی چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ ’صوبائی اسمبلی میں وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب جلد از جلد کروایا جائے اور تماشہ نہ دکھایا جائے بلکہ اس مسئلے کو بیٹھ کر حل کیا جائے۔‘
چیف جسٹس محمد امیر بھٹی نے پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان مسلم لیگ ق کے وکلا اور ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کو مشورہ دیا تھا کہ وہ پنجاب کے ایڈووکیٹ جنرل کے دفتر میں بیٹھ جائیں اور آپس میں مشاورت کے ساتھ وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے فوری انتخاب پر اتفاق رائے تک پہنچیں، جس کے بعد سماعت دوپہر دو بجے تک ملتوی کردی گئی۔
وزیراعلیٰ کے انتخاب میں تاخیر پر سماعت شروع ہوتے ہی ہائی کورٹ نے الیکشن کے عمل کے بارے میں استفسار کیا، جس کے جواب میں پنجاب اسمبلی کے سیکرٹری احمد بھٹی نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے انتخاب کی تاریخ کا اعلان امیدواروں کے کاغذات نامزدگی جمع کروانے اور سیکرٹریٹ کی طرف سے ان کی جانچ پڑتال کے بعد کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’تین اپریل کو گذشتہ اجلاس کے دوران مبینہ طور پر مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے قانون سازوں نے ہاؤس کا فرنیچر تباہ کر دیا تھا جسے اب تبدیل کیا جا رہا ہے۔‘ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اس ہنگامہ آرائی کے نتیجے میں اجلاس کو 16 اپریل تک ملتوی کیا گیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے سیاست دانوں سے کہا کہ ’جو ہو گیا، سو ہو گیا اسے جانے دیں اور پاکستان کی خاطر آگے بڑھیں اور محاذآرائی کی بجائے مذاکرات سے مسائل کا حل نکالیں۔‘
پنجاب اسمبلی کے سیکرٹری احمد خان بھٹی کا کہنا تھا کہ ڈپٹی سپیکرکے اختیارات کو میڈیا کے ذریعے ایک نوٹفیکیشن منظرعام پر آنے کے بعد منسوخ کیا گیا تھا، جس میں انہوں نے حکم دیا تھا کہ اسمبلی اجلاس 16 اپریل کی بجائے چھ اپریل کو منعقد کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ کے لیے نامزد سپیکر پرویز الٰہی نے قائم مقام سپیکر کے تمام اختیارات واپس لے لیے تھے۔ سیکرٹری اسمبلی نے بینچ کو بتایا کہ ڈپٹی سپیکر کے اختیارات اس لیے منسوخ کیے گئے کیونکہ ان کے خلاف عدم اعتماد جمع کروائی گئی تھی۔
چیف جسٹس نے وزیراعلیٰ کے انتخابات کی تاریخ کے بارے میں سوال کرتے ہوئے کہا کہ ’وزیراعلیٰ کے انتخابات کی تاریخ تبدیل نہیں کی جاسکتی، اس لیے انتخاب کے لیے کون سی تاریخ طے کی جائے۔‘ سیکرٹری پنجاب اسمبلی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب اسمبلی نے اس حوالے سے 16 اپریل کو اجلاس طلب کیا ہوا ہے۔
دوسری جانب ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے غلطی سے عدالت میں کسی نقطے پر دلیل دیتے ہوئے یہ کہہ دیا کہ ’ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری نے مقامی ہوٹل میں ہونے والے اجلاس کے ایوان کی صدارت کی تھی۔‘ اس پر حمزہ شہباز کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے دلائل دیتے ہوئےکہا کہ ’ڈپٹی سپیکر نے ہوٹل میں اجلاس نہیں کیا۔‘
سیکرٹری پنجاب اسمبلی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ’چھ اپریل کو اجلاس طلب کرنے کا نوٹس جعلی ہے۔ انہیں چھ اپریل کو کارروائی کے بارے میں کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی تھی، اسی وجہ سے انہوں نے مذکورہ تاریخ پر کسی کو بھی اسمبلی کے احاطے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔‘
سماعت کے دوران چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے دوست محمد مزاری کو عدالت میں طلب کیا اور ڈپٹی سپیکر کا آفس کھلوانے کے لیے سابق ڈپٹی اٹارنی جنرل جاوید قصوری کو عدالتی معاون مقرر کیا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے سیکرٹری اسمبلی محمد خان بھٹی پنجاب اسمبلی کی صورتحال دیکھنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ دوست محمد مزاری کو پنجاب اسمبلی میں جانے کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار اور سیکرٹری پنجاب اسمبلی احمد خان بھٹی کو بھی ڈپٹی سپیکر کے ساتھ اسمبلی میں آنے کی ہدایت کی۔
چیف جسٹس نے رجسٹرار کو ہدایت کی کہ وہ دوست محمد مزاری کی اسمبلی میں آمد کو یقینی بنائیں اور اس سے قبل ہونے والی ہنگامہ آرائی کے بعد پنجاب اسمبلی کی حالت کا بھی جائزہ لیا جائے۔
عدالت نے ڈپٹی سپیکر کو اپنا دفتر استعمال کرنے کی اجازت دے دی اور ان کا سکیورٹی پروٹوکول بھی بحال کر دیا۔ بعد ازاں ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے کیس کی سماعت منگل کی صبح ساڑھے نو بجے تک ملتوی کر دی۔
عدالتی فیصلے کے بعد ڈپٹی سپیکر دوست مزاری نے میڈیا سے گفتگو میں کاہ کہ ’عدالت نے اختیارات بحال کر نے کا حکم دیا ہے۔ اختیارات بحال ہونے پر الیکشن کی تاریخ کا اعلان کروں گا۔‘
پس منظر
رواں ماہ کی تین تاریخ کو وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے لیے ہونے والا اجلاس ہنگامہ آرائی کے بعد ملتوی کرنے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب پر جھگڑا شروع ہوا تھا۔
ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری نے کارروائی چھ اپریل تک ملتوی کر دی تھی تاہم پانچ اپریل کو پنجاب اسمبلی کے سیکرٹریٹ نے ایوان کے اجلاس کی تاریخ میں 16 اپریل تک توسیع کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا، جس کے بعد ایک اور حکم نامہ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ ایوان کا اجلاس چھ اپریل کو ہوگا۔
سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی کے حکم پر اسمبلی کے سیکریٹری اور دیگر انتظامی افسران نے اسمبلی کو سیل کردیا تھا اور چھ اپریل کو کسی بھی قانون ساز یا میڈیا پرسن کو عمارت میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی تھی، تاہم مسلم لیگ ن اور اس کے اتحادیوں نے لاہور کے ایک مقامی ہوٹل میں علامتی اجلاس منعقد کیا، جس میں حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ منتخب کیا گیا تھا۔