ادارہ برائے انسانی حقوق پاکستان(ایچ آر سی پی) نے آج اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’یہ جان کر تشویش ہے کہ کے پی پولیس نے فارنرز ایکٹ 1946 کے تحت چار افغان شہریوں کو گرفتار کیا ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’عدالت نے انہیں ملک بدر کرنے کا حکم دیا ہے۔ ان چاروں کو کابل میں طالبان حکومت کی طرف سے اہم خطرات کا سامنا ہے۔‘
HRCP is concerned to learn that four Afghan nationals have been arrested by the KP police under the Foreigners Act 1946; the court has ordered they be deported. All four face significant threats from the Taliban government in Kabul. @UNHCRPakistan pic.twitter.com/Wy8PDiW1aN
— Human Rights Commission of Pakistan (@HRCP87) May 31, 2022
قبل ازیں افغانستان میں طالبان حکومت قیام کے بعد موسیقی پر لگنے والی پابندیوں کے خوف سے پاکستان میں روپوش فنکاروں کے خلاف پشاور پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے چھاپوں اور گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کرکے ان کو پاکستان فارنرز ایکٹ 1946 (14 C ) کے تحت واپس طالبان حکومت کے حوالے کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
پشاور میں گرفتار چاروں افغان فنکاروں کی ضمانت کے لیے عدالت میں درخواست فائل کی گئی ہے، جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ چاروں فنکار کسی جرم میں ملوث نہیں رہے ہیں۔ وہ ایک جنگ زدہ علاقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ پاکستان بین الاقوامی انسانی حقوق قانون کے اطلاق کا پابند ہےاور جینیوا کنونشن 1949 کا حصہ بھی ہے۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ 14 فارنرز ایکٹ ان فنکاروں پر لاگو نہیں ہوتا کیونکہ وہ داخلے اور ایگزٹ کے وقت غیر قانونی طور پر داخل ہوتے وقت استعمال ہوتاہے جب کہ فنکاروں کو پشاور کی سرزمین پر گرفتار کیا گیا ہے۔
27 مئی مذکورہ چار فنکار پشاور میں گرفتار کیے گئے تھے۔
اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے صوبے میں فنکاروں اور ان کی نمائندہ تنظیم ’ہنری ٹولنہ‘ نے ان گرفتاریوں ایک غیرانسانی فعل قراردیتے ہوئے 30 مئی کو پشاور پریس کلب کے سامنے احتجاج بھی کیا۔
ہنری ٹولنہ کے صدر راشد احمد خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ تہکال پولیس نے بغیر کسی سرچ وارنٹ کے افغان فنکاروں کے دفتر پر رات کے 2 بجے چھاپہ مار کر معروف افغان گلوکاروں نوید حسن، سیداللہ وفا اور دو موسیقاروں اجمل اور ندیم شاہ کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمہ درج کیا۔
انہوں نے کہا: ’یہ وہ فنکار ہیں جو طالبان حکومت کی جانب سے موسیقی پر بندش کے بعد پاکستان میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے ہیں۔ پاکستان میں پناہ لینے والے فنکار طالبان کے نارروا سلوک کا ذکر کرتے رہے ہیں۔ اب ان کو زبردستی واپس طالبان کے حوالے کرنا ایک غیرانسانی سلوک ہوگا۔‘
انہوں نے گرفتار ہونے والے فنکاروں کے حوالے سے بتایا کہ نوید حسن اور سیداللہ افغانستان کے مقبول گلوکار رہے ہیں جو وہاں کے ٹی وی، ریڈیو اور سٹیج پر اپنے فن کا مظاہرہ کرتے تھے۔ جب کہ اجمل اور ندیم شاہ بھی مشہور موسیقاروں میں شامل ہیں۔
راشد خان نے بتایا کہ گذشتہ سال اگست کے بعد افغان فنکار اس قدر ناساز حالت میں پشاور پہنچے تھے کہ ان کے پاس کھانے پینے کے لیے پیسے تک نہیں تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کے بقول: ’ہنری ٹولنہ نے ان کے لیے رہائش کا بندوبست کیا، چندہ کرکے ان کے لیے ضروری سامان خریدا تاکہ وہ گزر بسر کے قابل ہو جائیں۔‘
ہنری ٹولنہ کے صدر نے حکومت پاکستان سے افغان پناہ گزین فنکاروں کی مدد اور انہیں پاکستان میں پناہ دینے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ’ڈی پورٹ کرنا ان کی جان کو خطرے میں ڈالنے کے مترداف ہوگا۔‘
دوسری جانب تھانہ تہکال حکام نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ چاروں افغان فنکاروں کو اس لیے گرفتار کرلیا گیا کیوں کہ وہ غیرقانونی طریقے سے پاکستان میں داخل ہوئے تھے۔
تھانہ تہکال کے نائب محرر گوہر نے بتایا کہ عدالت نے چاروں افغان باشندوں کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔
پاکستان فارنرز ایکٹ کی شق 14 سی کے تحت ملک میں غیرقانونی طور پر داخل ہونے والے افراد کے خلاف تین مہینے کے اندر قانونی چارہ جوئی کرنے کے بعد انہیں ملک بدر کیاجائے گا۔
تھانہ تہکال حکام نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ مذکورہ قانون پر عمدرآمد کرتے ہوئے گرفتاریاں کررہے ہیں اور یہ کہ انہیں افغانستان یا حکومت پاکستان کی جانب سے کسی قسم کی احکامات موصول نہیں ہوئے ہیں۔