جنوبی یوکرین میں زفریزیا کی ایک ورکشاپ کے مکینک عام گاڑیوں کو جنگی گاڑیوں میں تبدیل کرنے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ان گاڑیوں کو محاذ جنگ پر روسی فوجیوں سے لڑنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
وہ ان گاڑیوں کے سائلنسر تبدیل کرتے ہیں، اندرونی آرائش کم سے کم کی جاتی ہے اور گاڑی کو جنگی حالات کے لیے مضبوط بنانے پر زور دیا جاتا ہے۔
یہ سب کچھ تاجر ولادی میر ترخوف کی نگرانی میں ہوتا ہے۔ ترخوف کے مطابق جنگ کے آغاز کے بعد سے ساتھیوں کے ساتھ مل کر انہوں نے تقریباً 30 عام مسافر کاروں کو فوج کے لیے تبدیل کیا ہے۔
اب وہ روسی کمپنی ’لاڈا‘ کے منی ٹرک کے انجن سے ایک بکتر بند نما گاڑی پر کام کر رہے ہیں جسے یوکرینی ریس ریلی کے ڈرائیور استعمال کرتے تھے۔
انہوں نے دروازے نکالے، گاڑی کی آرائش کو کم کیا اور سامنے ایک بڑا سوراخ کیا جس کے ذریعے مشین گن چلائی جا سکتی ہے۔
33 سالہ ویلڈر میکسم سینڈوکوف نے کہا کہ نیا سائلنسر اس کار کو دشمن کے لیے تقریباً مکمل طور پر خاموش بنا دے گا۔ ’مقصد یہ ہے کہ گاڑی کی آواز کم سے کم ہو تاکہ وہ پوشیدہ رہ کر گزر سکے۔‘
روسی حملے کے ابتدائی دنوں میں یہ مکینک اینٹی ٹینک رکاوٹیں بنانے اور شہر میں داخلی مقامات کی حفاظت کے لیے کنکریٹ کے بلاکس لگانے میں مصروف تھے۔
ان گاڑیوں میں یہ تبدیلی مقامی تاجروں کے فنڈز سے کی جاتی ہے جو دھات اور کار کے پرزے خریدتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کار کو ویلڈنگ کے لیے تیار کرنے والے 45 سالہ یوگین نے کہا: ’ہم گاڑی کو جنگی استعمال کے لیے ہلکا پھلکا، تیز رفتار اور آرام دہ بنا رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ یہ انٹیلی جنس اور فوجی مقاصد میں بہت کارآمد ہے۔
یوکرینی فوجیوں میں سے ایک، 50 سالہ ’مامائی‘ جو ان گاڑیوں کا معائنہ کرنے آئے تھے، کے مطابق ’فرنٹ لائن پر کام کرنے والے فوجیوں کے لیے گاڑیاں بہت کم ہیں۔ بہت سی گاڑیاں رضاکاروں کے ذریعے حاصل کی جا رہی ہیں۔ ہمیں محاذ پر جیپوں اور منی بسوں کی ضرورت ہے۔‘
مامائی کے لیے اس نوتیار شدہ گاڑی کا ایک فائدہ یہ تھا کہ تمام مسافر گاڑی کے چاروں اطراف سے گولی چلا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم آج یہ گاڑی لے کر اپنی پوزیشن پر واپس جائیں گے۔‘