اسلام آباد میں آج عرب نیوز کی جانب سے منعقدہ پروگرام کی افتتاحی تقریب کے دوران صحافیوں سے گفتگو میں پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ’لانگ مارچ کا مقصد اہم تعیناتی میں دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا ’سارا رونا ہی اسی بات کا ہے۔ دوبارہ اقتدار کے لیے لانگ مارچ کے ڈرامے ہو رہے ہیں۔‘
کیا آرمی چیف کی تعیناتی پر پی ٹی آئی کے مطالبے کے مطابق اُن سے مشاورت کی جائے گی؟ انڈپینڈنٹ اردو کے اس سوال پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’آرمی چیف کی تعیناتی آئینی فرض ہے اسے آئین کے مطابق پورا ہونا چاہیے۔ اگر آج عمران خان ہوتا تو کیا کسی سے مشاورت کرتا؟‘
خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان خود کہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن کا نام فلاں نے دیا تھا اس وقت جو مشاورت ہوتی تھی تو مشورہ ان سے لے لیتے تھے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ’عمران خان کا مسئلہ نہ معاشی نہ ملکی سکیورٹی ہے۔ عمران خان کا مسئلہ صرف پاور میں دوبارہ آنا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اب یہ فوج کو گالیاں دے رہے ہیں۔ ان کی اپوائنمنٹ اور ڈسپلن کا احترام کریں۔ جو لوگ جانوں کی قربانیاں دے رہے ہیں ان کا احترام کریں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’پاکستانی ریاست عمران خان نہیں آئین و قانون کے تابع ہے۔ پاکستان کسی کی خواہش کے تابع نہیں، پاکستان 22 کروڑ لوگوں کا ملک ہے۔ آرمی چیف کی تبدیلی عہدے کے تقدس کا مسئلہ ہے اس تقدس کو برقرار رکھنا چاہیے۔ وقت سے پہلے اس پر سیاسی گفتگو نہیں ہونی چاہیے۔‘
انڈپینڈںٹ اردو کے مینیجنگ ایڈیٹر ہارون رشید نے خواجہ آصف سے سوال کیا کہ ’آپ کی جماعت بھی فوج کو بُرا بھلا کہتی رہی ہے اور اب پی ٹی آئی نے وہی روش اختیار کر لی ہے تو اس پہ کیا کہیں گے؟‘
اس سوال کا جواب خواجہ آصف نے بعد میں بریفنگ کے دوران دیتے ہوئے کہا کہ ’ہماری جماعت نے بھی فوج کے حوالے سے باتیں کی ہیں لیکن اس وقت فوج سیاست میں ملوث تھی۔ جب کہ اب فوج نے اپنے آپ کو سیاست سے الگ کر کے نیوٹرل کر لیا ہے تو پی ٹی آئی کہہ رہی ہے کہ وہ نیوٹرل کیوں ہیں۔‘
وزیر دفاع نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ ’جب افواج پاکستان نے کہہ دیا ہے کہ ہم نیوٹرل ہیں لیکن اگر کوئی چاہتا ہے افواج کو نیوٹرل نہیں رہنا چاہیے تو اس کا علاج تو وقت ہی کر سکتا ہے۔ نیوٹرل رہنے کو دنیا بھر میں عزت دی جاتی ہے۔ آئین کے مطابق آرمی چیف کی تعیناتی ہوگی۔ تمام اداروں کو جو آئین نے کردار دیا ہے اسی کے مطابق ہی انہیں کردار ادا کرنا چاہیے۔‘
معاشی سکیورٹی، قومی سلامتی سے بھی اہم ہے
عرب نیوز کے زیر اہتمام سکیورٹی کے موضوع پر ورک شاپ میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ انہوں ورک شاپ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی سے بھی اہم معاشی سکیورٹی ہے۔ اگر ملک کی معاشی سکیورٹی نہیں ہو گی یا معاشی طور پر مضبوط نہیں ہو گا تو قومی سلامتی اور دفاعی سلامتی کو بھی خطرہ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا کا کردار بھی قومی سلامتی، معاشی سکیورٹی اور ملٹری سکیورٹی سمیت اہم ہے۔ گزشتہ کچھ برسوں سے میڈیا نے پاکستان میں بہت ترقی کر لی ہے۔ میڈیا اب روزمرہ زندگی میں موجود ہے۔ سیاست دانوں کی جانب سے سوشل میڈیا کا استعمال ہو رہا ہے اور غلط استعمال بھی ہو رہا ہے جس کی وجہ سے فیک نیوز پھیلتی ہے۔
آج کل دنیا بھی نظریاتی بنیادوں پر منقسم ہے۔ ہمارے خطے میں بھی میڈیا کو بیانیہ بنانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
سوات کی صورت حال پر وزیر دفاع کا موقف
وزیر دفاع سے ایک سوال کیا گیا کہ پاکستان نے پاکستان افغان بارڈر پر باڑ کے لیے اربوں خرچ کیا تو اب سوات کی موجودہ امن و امان کی صورت حال پر کیا فوج کوئی آپریشن کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں؟
وزیر دفاع نے جواب دیا کہ ’اگر ہم سوات میں کوئی ملٹری آپریشن شروع کرنے جا رہے ہیں تو اس کااعلان پریس کانفرنس میں تو نہیں کریں گے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ ’اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا صرف اتنا کہوں گا کہ سوات میں سکیورٹی صورت حال کی ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم صورت حال دیکھ رہے ہیں اور قابو پا لیں گے۔ صورتحال کو کنٹرول کرنے میں وفاقی حکومت صوبائی حکومت کی معاونت کرے گی۔‘
وزیر دفاع نے ایک موقع پر کہا کہ ’میں پراعتماد ہوں کہ سوات کی صورت حال کنٹرول ہو جائے گی۔ یہ افغانستان کی طرف پیدا ہونے والے حالات کی وجہ سے ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں امن کے لیے افغانستان میں امن ضروری ہے۔ ہماری افواج ہر قسم کے خطرے سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پچھلے تین مہینوں میں بھی ہم نے اپنے کئی فوجی جوانوں کی قربانیاں دی ہیں۔ تین دہائیوں سے سکیورٹی فورسز فرنٹ لائن پر لڑ رہی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’ٹی ٹی پی کے معاملے پر ابھی کچھ حتمی طور پہ کچھ طے نہیں ہوا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کا یوکرین کی جنگ میں کوئی کردار نہیں ہے۔ پاکستان کسی کی جنگ میں شامل نہیں ہے ہماری دلچسپی تو یہ ہے کہ امن ہو اور اقوام متحدہ کے قوانین پر عمل ہو۔
آرمی چیف کے امریکہ دورے کے حوالے سے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ہم نے امریکہ کے لیے جنگیں لڑی ہیں۔ امریکہ کے ساتھ ہمارے سٹریٹجک تعلقات ہیں۔ وزیر خارجہ اور آرمی چیف نے امریکہ کے دورے کیے جو مثبت رہے۔
پاکستانی صحافیوں کا دورہ اسرائیل
انڈپینڈنٹ اردو کے ایڈیٹر اِن چیف نے خواجہ آصف سے سوال کیا کہ پاکستانی صحافیوں نے اسرائیل کا دورہ کیا ہے اس پر کیا کہیں گے؟ اسرائیل کا دورہ کرنے والے پاکستانیوں کے حوالے سے خواجہ آصف نے کہا کہ ’انہوں نے امریکہ سے کسی این جی او کے ساتھ دورہ کیا اور ان کا یہ دورہ کرنا پاکستان کے لیے خطرہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کے معاملے پر پاکستان کا موقف واضح ہے۔‘