چین نے اتوار کو ملک میں آنے والے مسافروں کے لیے قرنطینہ کی پابندی ختم کر دی ہے جس کے بعد تقریباً تین سال سے جاری چین کی خود ساختہ آئیسولیشن کا خاتمہ ہو گیا ہے حالاں کہ اسے کووِڈ کے کیسوں میں اضافے کا سامنا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق قرنطینہ کی پابندی ختم ہونے کے بعد پہلی بار چین پہنچنے والے مسافروں نے قرنطینہ کے تکلیف دہ عمل سے نہ گزرنے پر خوشی کا اظہار کیا جس نے چین کی صفر کووڈ پالیسی کی وجہ سے معمولات زندگی کو معطل کر رکھا تھا۔
ہانگ کانگ سے تعلق رکھنے والے (جس ملک کی چین کے ساتھ ملنے والی سرحد کو کئی سال کی بندش کے بعد دوبارہ کھول دیا گیا ہے) چار لاکھ سے زیادہ لوگ آئندہ آٹھ ہفتوں کے دوران شمالی چین کے سفر کو تیار ہیں۔
بیجنگ نے گذشتہ ماہ صفر کووڈ کی اس سخت حکمت عملی کو ڈرامائی طور پر ختم کرنا شروع کر دیا تھا جس کے تحت قرنطینہ شروع کیا گیا اور لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا۔
اس پالیسی کا دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت پر بہت زیادہ اثر پڑا۔ اشتعال پیدا ہوا جس کی وجہ سے ملک گیر احتجاج شروع ہو گیا۔
شنگھائی میں پڈونگ بین الاقوامی ہوائی اڈے پر، پینگ نامی ایک خاتون نے اتوار کو کہا کہ وہ سفر میں آسانی سے بہت خوش ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’میرے خیال میں یہ واقعی اچھی بات ہے کہ اب پالیسی بدل گئی ہے۔ یہ واقعی انسان دوست اقدام ہے۔ میرے خیال میں یہ ایک ضروری قدم تھا۔ کووڈ کی صورت حال اب معمول پر آ گئی ہے اور یہ رکاوٹ ختم ہونے کے بعد کے بعد سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا۔‘
گذشتہ ماہ قرنطینہ کے خاتمے کے اعلان کے بعد غیر ملکی دوروں کے خواہش مند چینی شہریوں کی تعداد میں اچانک اضافہ ہو گیا اور مشہور ٹریول ویب سائٹس پر سے معلومات لینے والوں کی بھرمار ہو گئی۔
دوسری جانب غیر ملکی سیاحوں کی آمد میں متوقع اضافے کے پیش نظر 12 سے زیادہ ملکوں نے دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والے ملک کے مسافروں کے لیے کووڈ ٹیسٹ لازمی قرار دے دیا ہے کیوں کہ چین اب تک کی بدترین وبا سے نبرد آزما ہے۔
چین نے غیر ملکی سیاحوں اور بین الاقوامی طلبہ کو ملک کا سفر کرنے سے بڑے پیمانے پر روکنے کے باوجود دوسرے ممالک کی طرف سے عائد سفری پابندیوں کو ’ناقابل قبول ‘ قرار دیا ہے۔
اس ماہ چینی کیلینڈر کی تعطیل کے موقعے پر چین میں کووڈ کی صورت حال بدترین ہونے کی پیشگوئی کی گئی ہے کیوں کہ اس دوران لاکھوں افراد کمزور اور بوڑھے رشتہ داروں سے ملنے کے لیے وبا سے سخت متاثر بڑے شہریوں سے دیہی علاقوں کا سفر کریں گے۔
بیجنگ صفر کووڈ پالیسی کی وجہ سے پیدا ہونے والے انتشار پر تنقید کو روکنے کے لیے یہ قدم اٹھایا ہے۔ چین نے اپنے ٹوئٹر جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر پیغام میں کہا ہے کہ حال ہی میں ’ماہرین اور سکالرز کے خلاف جرائم‘ پر 1120 اکاؤنٹس پر پابندی عائد کردی گئی۔
چین کے جنوبی نیم خود مختار شہر ہانگ کانگ میں چین کے سفر پر پابندیوں میں نرمی کے بعد کئی افراد نے سرحد پار سفر کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ہانگ کانگ کی کساد بازاری سے متاثرہ معیشت اپنی ’ترقی کے سب سے بڑے ذریعے چین‘ کے ساتھ دوبارہ منسلک ہونے کے لیے بے چین ہے اور کئی خاندان نئے قمری سال پر دوبارہ ملنے کے منتظر ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ہانگ کانگ میں تقریباً 41 لاکھ افراد نے اگلے دو ماہ میں شمال کا سفر کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے جب کہ مین لینڈ چین میں تقریباً سات ہزار لوگوں نے اتوار کو جنوب کا سفر کرنے کا منصوبہ بنایا۔
شینزین کے قریب لوک ما چاؤ کے چیک پوائنٹ پر چین سے تعلق رکھنے والے زینگ نامی پوسٹ گریجویٹ طالب علم نے بتایا کہ وہ پابندی کے بغیر سرحد پار سفر پر خوش ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’میں اس وقت تک خوش ہوں جب تک کہ مجھے قرنطینہ میں نہیں رہنا پڑتا ہے۔ یہ بہت ناقابل برداشت تھا۔‘