انڈیا کی ایک ٹیکنالوجی کمپنی نے اپنے ملازمین کے لیے ایسا سافٹ ویئر تیار کیا ہے جو ان کی شفٹ ختم ہونے کے بعد انہیں گھر جانا یاد دلاتا ہے تاکہ کام اور دوسرے معمولات زندگی کے درمیان صحت مند توازن برقرار رکھا جا سکے۔
انڈین شہر اندور میں واقع کمپنی سافٹ گرڈ کمپیوٹرز پرائیویٹ لمیٹڈ کے کمپیوٹرز ایک نوٹیفکیشن سسٹم سے لیس ہیں، جو شفٹیں ختم ہوتے ہی سکرین پر نمودار ہوتے ہیں اور ملازمین کو خبردار کرتے ہیں کہ ’آفس سسٹم 10 منٹ میں بند ہو جائے گا‘ اور ان سے کہا گیا کہ ’براہ کرم گھر چلے جائیں۔‘
نوٹیفکیشن بتاتا ہے کہ ’آپ کی شفٹ ختم ہو گئی۔ آفس سسٹم 10 منٹ میں بند ہو جائے گا۔ براہ کرم گھر جائیں!‘
کمپنی کے سربراہ اجے گولانی نے خبر رساں ادارے اے این آئی کو بتایا کہ ’اس کے پیچھے یہ سوچ ہے کہ ملازمین کو کام اور دوسرے معمولات زندگی کے درمیان اچھا توازن فراہم کیا جائے تا کہ وہ اپنے اہلخانہ اور پیاروں کے ساتھ وقت گزار سکیں۔‘
کام کے دباؤ سے بچاؤ کی ماہر نینا نیسڈولی نے گذشتہ سال بتایا تھا کہ فون ایپس کو ہٹا کر، کپڑے بدل کر اور مختلف خوشبوؤں کا استعمال کر کے آپ خود لو کام سے بہترین طریقے سے الگ کیسے کر سکتے ہیں۔
نیسڈولی نے بتایا تھا کہ گھر میں اور کام کے دوران مختلف مشروبات پینا چیزوں کے درمیان تمیز کرنے اور خیالات کو منظم کرنے میں لوگوں کی مدد کر سکتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے وہ کہتی ہیں: ’اپنے احساسات کے بارے میں سوچیں۔ آپ کیا دیکھتے ہیں، آپ کیا سونگھتے ہیں، آپ کیا چکھتے ہیں، آپ کیا سنتے ہیں، کیا محسوس کرتے ہیں۔
’یہاں تک کہ اگر آپ کام پر نہیں ہیں، اگر آپ کام کے بارے میں سوچ رہے ہیں، اگر آپ اپنی ذہنی توانائی کام کرنے پر صرف کر رہے ہیں، تو پھر آپ ایک طرح سے کام کر رہے ہیں۔‘
سال 2022 کی ایک رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ کارکنوں کی اکثریت کا خیال ہے کہ وہ ہفتے میں چار دن کام کر کے اتنا ہی حاصل کر سکتے ہیں جتنا وہ پانچ دن میں کرتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق خواتین ایسا کرنے کی اپنی صلاحیت میں زیادہ پر اعتماد محسوس کرتی ہیں اور اس بات کا زیادہ امکان ہے وہ کام کے مختصر ہفتے کے لیے تنخواہ میں کٹوتی کی مزاحمت کریں۔
مالیاتی موازنے کی ویب سائٹ ’نرڈ والٹ‘ (NerdWallet) نے 2000 افراد کا سروے کیا جس کے دوران پتہ چلا کہ چار میں سے تقریباً تین کارکن ہفتے میں چار دن کام کے حق میں تھے۔
یہ خبر ایسے وقت سامنے آئی ہے جب حال ہی میں 3000 کے قریب ملازمین اور 70 سے زیادہ برطانوی کمپنیوں نے ہفتے میں چار دن کام کے سب سے بڑے آزمائشی منصوبے میں حصہ لیا ہے۔
© The Independent