اٹلی میں کشتی ڈوبنے کے حادثے میں چل بسنے والے پاکستانیوں میں ہاکی اور فٹ بال کی سابق کھلاڑی شاہدہ رضا بھی شامل تھیں جبکہ ان کی ایک سہیلی کا کہنا ہے کہ شاہدہ کی کوئی دیگر سہیلی اس حادثے کا شکار نہیں ہوئی۔
پیر کو وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اٹلی کے ساحل پر کشتی الٹنے سے ہونے والی 59 اموات میں دو درجن سے زائد افراد پاکستانی ہیں۔ اٹلی کے حکام کے مطابق اتوار کو ہوئے حادثے میں کم از کم 81 افراد کو زندہ بچا لیا گیا جن میں سے 20 افراد ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
شاہدہ رضا کا تعلق کوئٹہ کی ہزارہ برادری سے تھا۔
ان کی سہیلی سومیہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’شاہدہ بھی ان لوگوں میں شامل تھیں، جن کی کشتی اٹلی کے قریب حادثے کا شکارہوئی، وہ ہاکی کی کھلاڑی تھیں اور فٹ بال بھی کھیلتی تھیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ شاہدہ کی میت پاکستان لائی جائے گی، تاہم ابھی تک حتمی تاریخ نہیں دی گئی کہ کب تک یہاں پہنچیں گی۔
سومیہ کہتی ہیں کہ میڈیا میں جو خبریں چل رہی ہیں کہ ان کے ساتھ دو سہلیاں اور بھی تھیں یہ غلط ہے، وہ اکیلی جارہی تھیں۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر بریگیڈیئر (ریٹائرڈ) خالد سجاد کھوکھر، سیکریٹری جنرل حیدر حسین و دیگر نے سابق انٹرنیشنل ہاکی پلیئر شاہدہ رضا چنٹو کے اٹلی کے قریب کشتی حادثے میں انتقال پر ان کے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے ان کے لیے مغفرت کی دعا کی ہے۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر بریگیڈیئر ر خالد سجاد کھوکھر ,سیکریٹری جنرل حیدر حسین, چیئرپرسن ویمنزونگ سیدہ شہلاء رضا, جی ایم ویمنز ونگ تنزیلہ عامر چیمہ نے سابق انٹر نیشنل ہاکی پلیئر شاہدہ رضا(چنٹو) کے حادثے میں انتقال پر انکے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے مغفرت کی دعا کی ہے. pic.twitter.com/FvxXSVgGik
— Pakistan Hockey (PHF) (@PHFOfficial) February 28, 2023
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتیریش نے 26 فروری کو جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہر شخص جو بہتر زندگی کی تلاش میں ہے وہ تحفظ اور وقار کا مستحق ہے۔ ’ہمیں تارکین وطن اور پناہ گزینوں کے لیے محفوظ، قانونی راستوں کی ضرورت ہے۔‘
اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے (یو این سی ایچ آر) اور انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (IOM) نے ایک مشترکہ بیان میں متاثرین کے لیے تعزیت کا اظہار کیا اور ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو موثر طریقے سے نبھانے کے لیے وسائل اور صلاحیتوں میں اضافہ کریں۔
خبروں کے مطابق چھوٹی کشتی میں کم از کم 170 افراد سوار تھے، جن میں بچے بھی شامل تھے۔ اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے نے کہا کہ موصول ہونے والی معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ممکنہ طور پر 80 افراد زندہ بچ گئے ہیں۔
ان میں سے کچھ کو علاج کے لیے ہسپتال میں داخل کروایا گیا ہے۔
اٹلی، ہولی سی اور سان مارینو کے لیے یو این ایچ سی آر کی نمائندہ چیارا کارڈولیٹی نے کہا، ’اس طرح کی ہولناکیوں کا مشاہدہ کرنا ناقابل قبول ہے، یہ سانحہ ہمیں اب عمل کرنے اور عمل کرنے کی ترغیب دے۔‘
تارکین وطن کی یہ کشتی ترکی سے روانہ ہوئی تھی، جس میں بہت سے مسافر افغانستان اور پاکستان سے آئے تھے۔ یو این ایچ سی آر نے کہا کہ 2022 میں، اٹلی میں سمندری راستے سے آنے والی کل آمد کا تقریباً 15 فیصد ترکی سے تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس راستے سے آنے والے تقریباً نصف لوگ افغانستان سے فرار ہونے والے تھے۔
ایجنسیوں نے کہا کہ امدادی کارروائیوں کے لیے یورپی یونین کے طریقہ کار کی فوری ضرورت ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس طرح کے سانحات سے بچنے کے لیے کارڈولیٹی نے کہا، ’ریسکیو صلاحیت کو مضبوط کرنا پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہے، جو کہ ابھی تک ناکافی ہے۔‘
بحیرہ روم کے لیے آئی او ایم کوآرڈینیشن آفس کے ڈائریکٹر لارنس ہارٹ نے کہا، سمندری جہاز کے حالیہ حادثے کے بعد تمام یورپی ممالک کو سمندر کے ذریعے نقل مکانی کے رجحان سے نمٹنے کے مسئلے پرغور کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے لیے انسانی ہمدردی کی مدد کی ضرورت ہے اور ایک ایسا طریقہ اختیار کرنا ہے جو ان راستوں پر غور کرے جو لوگوں کو بھاگنے کا باعث بن رہے ہیں۔
آئی او ایم مسنگ مائیگرنٹس پروجیکٹ نے رپورٹ کیا کہ نئے سال میں کم از کم 220 افراد، جن میں اتوار کو ہلاک ہونے والے افراد بھی شامل ہیں، وسطی بحیرہ روم کے راستے میں مر گئے یا لاپتہ ہو گئے۔
دوسری جانب پاکستانی دفترخارجہ نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ اٹلی کے ساحل پر کشتی الٹنے کے المناک واقعے میں دو پاکستانی جان کی بازی ہار گئے، جن کی شناخت ان کے اہل خانہ نے کی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا: ’تاہم اسی واقعے میں زندہ بچ جانے والوں میں ایک اور پاکستانی مل گیا ہے، جس سے زندہ بچ جانے والے پاکستانیوں کی مجموعی تعداد 17 ہوگئی ہے۔‘
پاکستانی سفارت خانہ اٹلی اس معاملے میں مدد کے لیے مصروف عمل ہے، سفارت خانے کے اہلکاروں نے زندہ بچ جانے والوں سے ملاقات کی ہے اور وہ اطالوی حکام سے بھی رابطے میں ہیں۔
اس سے قبل ایک الگ المناک واقعے میں لیبیا کے شہر بن غازی کے قریب کشتی کے حادثے میں تین پاکستانی شہری جاں سے چلے گئے۔ لیبیا میں پاکستانی مشن میتوں کی پاکستان منتقلی کے عمل میں سہولت فراہم کر رہا ہے۔