سوات کے علاقے شموزئی کے ضعیف العمر شخص بخت جمیل نے 1942 ماڈل کی ولیز جیپ (Willys) اپنے استعمال میں رکھی ہوئی ہے۔
یہ گاڑی دوسری عالمی جنگ کے دوران 1940 میں پہلی مرتبہ منظر عام پر آئی تھی۔
برطانوی فوج کے زیراستعمال رہنے والی یہ جیپ بعد ازاں پاکستان میں کئی اہم شخصیات کے نام رہی۔
1952 میں پہلی مرتبہ اسے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں رجسٹر کیا گیا۔
اس جیپ کی رجسٹریشن بک پر ایک پوری تاریخ درج ہے۔
اب بھی یہ جیپ ٹھیک ٹھاک حالت میں سوات کے دشوار گزار راستوں پر دوڑتی ہے۔
بخت جمیل نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہ گاڑی انہوں نے بڑی شوق سے رکھی ہے اور اس پر وہ پہاڑوں کا چکر بھی لگاتے ہیں۔
’جب مہمان آتے ہیں تو اس جیپ میں انہیں سوات کی سیر کرواتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ اس گاڑی میں سفر کے دوران دشوار گزار راستوں یا پہاڑوں پر انہیں کوئی مشکل پیش نہیں آتی اور اسی وجہ سے انہیں یہ جیپ بہت زیادہ پسند ہے۔
بخت جمیل کے مطابق بعض لوگ ان سے یہ گاڑی فروخت کرنے کا کہتے ہیں مگر وہ لاکھوں روپوں میں بھی اسے کسی کو نہیں بیچیں گے۔
انہوں نے کہا: ’ہماری زندگی ختم ہو جائے گی لیکن یہ گاڑی ہمارے ساتھ رہے گی۔‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ موجودہ زمانے کی گاڑیاں اس طرح کی سخت جان نہیں ہوتیں۔
بخت جمیل کا کہنا ہے کہ جب وہ اس گاڑی میں سفر کرتے ہیں تو ان کے دل کو خوشی ہوتی ہے۔ اس گاڑی میں وہ اپنے باغات اور کھیتوں میں جاتے ہیں کیوں کہ پیدل چلنا ان کے لیے مشکل ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا: ’جہاں ٹریکٹر جاتا ہے تو وہاں یہ بھی جاتی ہے اور ضرورت کے وقت بازار بھی جاتی ہے۔‘