تقریباً ڈیڑھ دہائی قبل کی بات ہے کہ چند غیر ملکی دوستوں کے ہمراہ کوئٹہ سے اسلام آباد واپس پہنچا۔
خوش گپیوں میں مصروف اپنے سامان کا انتظار کر رہے تھے۔ ایک دوست نے ایئر پورٹ کے اندر ہی سگریٹ نکالا اور سلگا لیا۔
میں نے اس کی اس حرکت کو نوٹس تو کیا لیکن خاموش رہا کیونکہ لوگ بہت کم تھے، ایک دو پاکستانی مرد جو اسی فلائیٹ پر ہمارے ساتھ آئے تھے وہ بھی سگریٹ پی رہے تھے اور سول ایوی ایشن کا عملہ بھی آس پاس نہیں تھا۔
باتیں ہو رہی تھی کہ دو خواتین میرے پاس آئیں اور کہا کہ یہ آپ کے ساتھ ہیں۔ میں نے کہا جی۔
میرے جواب کے بعد ایک منٹ کا لیکچر تھا جس کا لب لباب یہ تھا کہ یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ اپنے دوستوں سے قانون پر عمل درامد کرائیں اور تمباکو نوشی کی اجازت نہ ہوتے ہوئے بھی وہ سگریٹ پی رہے ہیں۔
اس کہانی کا مقصد یہ ہے کہ ہم لوگ تو ویسے بھی کسی گورے کو منع کرنے کی سکت نہیں رکھتے۔ چاہے وہ اپنا دوست ہو، ایک ساتھ کام کرتے ہوں یا افسر ہو۔ ہم کبھی اپنے خاندان کی ناراضگی کے بارے میں بات کرنے سے اتنا نہیں سوچتے جتنا ہم گوروں کو بات کرنے سے پہلے سوچتے ہیں۔
کچھ ایسا ہی گذشتہ دنوں میں ایک واقعہ اسلام آباد نیشنل پارک کے مارگلہ ہلز کی ٹریل چار پر پیش آیا جب ایک پاکستانی اپنی جیپ ٹریل پر چلانے کے لیے لے آیا۔ اس کے ساتھ اطلاعات کے مطابق چند گورے بھی بیٹھے تھے۔
اسلام آباد کے سات ٹریلز ہیں اور ان میں واکنگ اور ہائکنگ کی جاتی ہے نہ کہ جیپ لے کر آ پہنچا جائے اور ان ٹریلز پر دوڑائی جائے۔
شاید یہی وجہ ہے کہ اسلام آباد وائلڈ لائف مینیجمنٹ بورڈ والے مزید ٹریلز کھولنے میں ہچکچا رہے ہیں کیونکہ ان کے پاس مزید گارڈز کے لیے فنڈنگ کے مسائل درپیش ہیں۔
اسلام آباد وائلڈ لائف مینیجمنٹ بورڈ کے مطابق یہ شخص اپنے غیر ملکی دوستوں کے ہمراہ ٹریلز پر آیا اور یہ نہیں تھا کہ اس کو ٹریلز کے قوانین و ضوابط کا علم نہیں تھا۔ اس کو بخوبی علم تھا کہ جیپ ٹریل نہیں ہے اور جب ٹریل پر مامور سٹاف نے اس کو روکا تو بجائے اس کے کہ چلو شرمندہ نہ ہو لیکن باز آ جائے، یہ شخص بدتمیزی کرنے لگا۔
یہ واقعہ اس وقت منظر عام پر آیا جب اسلام آباد وائلڈ لائف مینیجمنٹ بورڈ نے ٹویٹ میں کہا کہ اس شخص کو نیشنل پارک کا کوئی خیال نہیں، وائلڈ لائف کا کوئی خیال نہیں اور نہ ہی پارک رینجرز کے لیے کوئی عزت۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس وقت اسلام آباد وائلڈ لائف مینیجمنٹ بورڈ خود فنڈنگ کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھا سکتا اور وہ اس انتظار میں ہے کہ پارلیمنٹ سے اسلام آباد نیچر اینڈ وائلڈ لائف مینیجمنٹ ایکٹ پاس ہو تو وہ اپنے فنڈ خود جمع کر سکے اور اس پارک کی بہتر طور پر دیکھ بھال کی جا سکے۔ سب سے اہم بات کہ وہ اس جیپ والے جیسے لوگوں کا اسی وقت جرمانہ عائد کر سکے۔
اسلام آباد وائلڈ لائف مینیجمنٹ بورڈ نہایت محنت کے ساتھ ان ٹریلز کو بہتر بنا رہا ہے۔ آئے دن وہ سوشل میڈیا کے ذریعے ان ٹریلز کو استعمال کرنے والے اس ملک کے لوگوں کو یہ باور کراتے ہیں کہ کوڑا کرکٹ نہ پھیلائیں۔
ہم لوگ سوشل میڈیا کی حد تک صفائی کے حق میں ہیں اور عملاً تو ہم صفر بٹا صفر ہی ہیں۔ ہم لوگ ’صفائی نصف ایمان‘ لکھ کر ہی یہ سمجھ لیتے ہیں کہ ہمارا فرض پورا ہو گیا ہے۔
لیکن یہ واقعہ دل پر نہیں لینا۔ اگر اپنے آپ کو طاقتور دکھانا ہے تو قانون کے چیتھڑے اڑا دیں اور چھاتی چوڑی کر کے چلیں۔
مارگلہ ہلز کے ساتھ زیادتی صرف جیپ کی حد تک ہی نہیں ہے۔ مارگلہ ہلز کے ساتھ ساتھ چلتے آئیں اور آپ دیکھیں گے کہ جگہ جگہ تعمیر ہو رہی ہے۔ سٹامپ پیپر پر زمینیں بک رہی ہیں اور جب پوچھا جائے تو کہا جاتا ہے کہ ایک بار تعمیر ہو گئی تو پھر منظوری کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوتا۔
اس وقت اہم بات یہ ہے کہ اسلام آباد وائلڈ لائف مینیجمنٹ بورڈ کو اسلام آباد نیچر اینڈ وائلڈ لائف مینیجمنٹ ایکٹ منظور کر کے مزید مضبوط کیا جائے اور اس کا بھرپور ساتھ دیا جائے کیونکہ جیپ والے جیسے شخص آتے رہیں گے لیکن کب تک؟