پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان لاہور میں کھیلے جانے والے تیسرے ٹی ٹوئنٹی میں نیوزی لینڈ نے پاکستان کو چار رنز سے شکست دے دی۔
پاکستانی ٹیم نیوزی لینڈ کے 163 کے جواب میں 159 رنز بنا سکی اور یوں نیوزی لینڈ کو دو میچوں میں شکست کے بعد اس سیریز میں پہلی فتح ملی۔
پاکستان کو ابھی بھی سیریز میں سے دو ایک کی برتری حاصل ہے۔
نیوزی لینڈ کے کپتان ٹام لیتھم نے ٹاس جیت کر کے پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا تو شاہین آفریدی نے خلاف معمول اننگز کا آغاز وائڈ بال سے کیا جس کے بعد نیوزی لینڈ کے ابتدائی بلے بازوں نے جلدی سکور کرنے کی کوشش کی۔
اسی کوشش میں چیڈ بوویس شاہین کے پہلے تو نہیں لیکن دوسرے اوور میں کلین بولڈ ہو گئے۔ وہ صرف سات رنز بنا سکے۔ اس وقت نیوزی لینڈ کا مجموعی سکور 20 تھا۔
بوویس کے بعد ول ینگ بیٹنگ کرنے آئے تو انہوں نے کیوی کپتان کے ساتھ مل کر اننگز کو سنبھالا اور نیوزی لینڈ کا سکور آٹھ اوور میں 50 سے اوپر پہنچا دیا لیکن 56 کے مجموعی سکور پر ینگ 17 رنز بنا کا شاداب خان کا نشانہ بن گئے۔
ان کے بعد آنے والے بلے باز ڈیرل میچل اور کپتان ٹام لیتھم نے پاکستانی بولرز کو جارحانہ انداز میں شاٹس لگاتے ہوئے 15 اوورز میں نیوزی لینڈ کا سکور 121 تک پہنچا دیا۔
یہاں ڈیرل میچل شاہین آفریدی کی گیند پر فخر زمان کو کیچ تھما بیٹھے اور 128 کے سکور پر کپتان ٹام لیتھم بھی حارث رؤف کی گیند پر وکٹوں کے پیچھے آؤٹ ہو گئے۔
جس کے بعد جیمز نیشم اور مارک چیپمین نے مل کر نیوزی لینڈ کی اننگز کو آگے بڑھایا اور سکور کو 149 تک پہنچا دیا لیکن نیشم بھی حارث رؤف کا نشانہ بن گئے۔
نیوزی لینڈ کی ٹیم مقررہ 20 اوورز میں پانچ وکٹوں کے نقصان پر 163 رنز بنا سکی۔ ٹام لیتھم 64 رنز کے ساتھ ٹاپ سکورر رہے۔ پاکستان کی طرف سے شاہین آفریدی اور حارث رؤف دو دو وکٹیں حاصل کر سکے۔
یہ شاہین شاہ آفریدی کے بین الااقوامی کیریئر کا 50واں ٹی ٹوئنٹی میچ تھا۔ وہ اپنے 50 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنلز میں 22.61 کی اوسط سے 61 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں۔
ان کی بہترین بولنگ 22 رنز کے عوض چار وکٹیں ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان نے نیوزی لینڈ کے ہدف کا تعاقب شروع کیا تو پہلا نقصان چھ کے مجموعی سکور پر اس وقت اٹھانا پڑا جب کپتان بابر اعظم ایڈم ملنے کی گیند پر بڑا شاٹ کھیلنے کی کوشش میں تھرڈ مین پر کیچ آؤٹ ہو گئے۔
جب پاکستان کا سکور 17 تک پہنچا تو محمد رضوان بھی رن آؤٹ ہو گئے۔ جس کے بعد پاکستانی ٹیم کو اس مشکل سے نکالنے کی ذمہ دار فخر زمان اور صائم ایوب کے کندھوں پر آن پڑی۔
دونوں نے تیزی سے سکور کرنے کی کوشش تو کی لیکن پاور پلے میں پاکستانی ٹیم صرف 35 رنز ہی بنا سکی۔
39 پر صائم اور پھر 45 پر فخر کی وکٹ گری تو پاکستان کی شکست کے آثار دکھائی دینا شروع ہو گئے۔
55 پر پانچ وکٹیں گرنے کے بعد بیٹنگ آرڈر میں تبدیلی کرتے ہوئے شاہین آفریدی کو اوپر کے نمبر پر بھیجا گیا لیکن یہ فیصلہ بھی پاکستان کے حق میں نہ جا سکا۔
یہاں افتخار احمد نے فہیم اشرف کے ساتھ مل کر نیوزی لینڈ کی بولرز کو تگنی کا ناچ نچانا شروع کیا جو میچ کے اختتام تک جاری رہا۔
افتخار احمد نے جارحانہ اننگز کھیلتے ہوئے 24 گیندوں پر 60 رنز بنائے۔
پاکستان کو آخری اوور میں 15 رنز درکار تھے اور افتخار احمد نے 10 رنز تو بنا دیے لیکن پھر وہ ایک لمبا شاٹ کھیلنے کی کوشش کرتے ہوئے آؤٹ ہو گئے۔
پاکستان کو دو گیندوں پر پانچ رنز درکار تھے لیکن حارث رؤف باؤنڈری لگانے میں ناکام رہے اور یوں نیوزی لینڈ نے یہ میچ چار رنز سے جیت لیا۔
وقفے وقفے سے گرنے والی وکٹوں کی بدولت پاکستان کی پوری ٹیم 159 رنز بنا سکی اور یوں نیوزی لینڈ کی ٹیم اس سیریز میں پہلی فتح حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔
پاکستان کی طرف سے افتخار احمد 60 رنز بنا کر ٹاپ سکورر رہے۔