پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان لاہور میں کھیلے جانے والے پہلے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں پاکستان نے نیوزی لینڈ کو 88 رنز سے شکست دے دی۔
نیوزی لینڈ کی ٹیم پاکستان کے 182 رنز کے ہدف کے جواب میں صرف 94 رنز ہی بنا سکی۔
اپنا 100واں ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیلنے والے پاکستانی کپتان بابر اعظم نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا تو ان کے ذہن میں 180 رنز تک کا ہدف تھا جس کے متعلق انہوں نے میچ سے پہلے ہی بتا دیا تھا۔
بابر اعظم پاکستان کی جانب سے 100 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیلنے والے تیسرے کھلاڑی ہیں۔
ان سے قبل سابق کپتان شعیب ملک 124 اور محمد حفیظ 119 بین الااقوامی ٹی ٹوئنٹی میچز میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔
محمد رضوان اور بابر اعظم کی جوڑی افغانستان کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز میں عدم شمولیت کے بعد میدان میں اتری تو شائقین کو ان سے ایک بار پھر بڑے آغاز کی توقع تھی لیکن ایسا نہ ہو سکا۔
جب پاکستان کا سکور 14 کے مجموعے تک پہنچا تو محمد رضوان پویلین لوٹ گئے اور ان سے کچھ ہی دیر بعد بابر اعظم بھی اپنی وکٹ گنوا بیٹھے۔
30 کے سکور پر اوپنرز کی وکٹیں کھونے کے بعد فخر زمان اور صائم ایوب نے پاکستان کی اننگز کو سنبھالا دیا اور جارحانہ انداز میں کھیلتے ہوئے پاکستان کا سکور 11 اوورز میں 100 تک پہنچا دیا۔
صائم ایوب اور فخر زمان دونوں ہی 47، 47 رنز بنا سکے لیکن صائم نے یہ رنز 28 گیندوں پر جب کہ فخر زمان نے 33 گیندوں پر بنائے۔
پاکستان کی جانب سے کوئی بلے باز نصف سینچری نہ سکور کر سکا لیکن عماد وسیم اور فہیم اشرف کے کچھ جارحانہ شاٹس کی بدولت پاکستانی ٹیم نے نیوزی لینڈ کو 182 رنز کا ٹارگٹ دیا۔
پاکستانی اننگز کی ایک اور اہم بات یہ بھی رہی کہ پوری ٹیم مقررہ 20 اوورز نہ کھیل سکی اور ایک گیند قبل ہی پویلین لوٹ گئی۔
نیوزی لینڈ کے میٹ ہنری نے تیرہویں اوور کی پانچویں اور چھٹی گیند پر شاداب خان، افتخار احمد اور پھر انیسویں اوور کی پہلی گیند پر شاہین آفریدی کو آوٹ کر کے اپنی ہیٹرک مکمل کی۔
نیوزی لینڈ کی جانب سے میٹ ہنری نے تین جب کہ ایڈم ملن اور بین لسٹر نے دو دو وکٹیں حاصل کیں۔
پاکستان نے اس میچ کے لیے نو آموز کھلاڑیوں صائم ایوب اور زمان خان کو ٹیم کا حصہ بنایا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب اپنے کئی اہم کھلاڑیوں کے بغیر پاکستان کا دورہ کرنے والی نیوزی لینڈ کی ٹیم نے اپنی باری شروع کی تو اس کا سامنا شاہین آفریدی، زمان خان اور حارث رؤف کی برق رفتار گیند بازی سے تھا۔
کپتان ٹام لیتھم اور چیڈ بوویس نے محتاط انداز میں ہدف کا تعاقب شروع کیا تو چیڈ بوویس ایک رنز پر زمان خان کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہو گے۔
ٹام لیتھم کا ساتھ دینے کے ول ینگ کریز پر آئے تو 13 کے مجموعی سکور پر شاہین آفریدی کی گیند پر بولڈ ہو گئے۔
ان کے بعد آنے والے بلے باز ڈیرل مچل نے کھل کر کھیلنے کی کوشش تو کی لیکن صرف دو چوکے لگا کر ہی فہیم اشرف کی گیند پر کیچ آؤٹ ہو گئے۔
کیوی ٹیم پاور پلے کے چھ اوورز میں صرف 30 رنز ہی بنا سکی جب کہ پاکستان نے اپنی اننگز کے پاور پلے اوورز میں 52 رنز بنائے تھے۔
دس اوورز کے اختتام پر نیوزی لینڈ کی ٹیم چھ رنز کی اوسط سے بھی کم کے ساتھ صرف 54 رنز بنا پائی اور یوں میچ پر پاکستان کی گرفت واضح دکھائی دینے لگی۔
کپتان لیتھم صرف 20 رنز ہی بنا سکے لیکن مارک چیپمین اور جیمز نیشم نے پاکستانی بولرز کو دباؤ میں لاتے ہوئے چند لمبی شاٹس تو ضرور کھیلیں لیکن ان کی یہ شاٹش میچ کا نتیجہ نہ بدل سکیں اور پاکستان نے نیوزی لینڈ کو 94 رنز پر محدود کرتے ہوئے میچ 88 رنز سے جیت لیا۔
پاکستان کی جانب سے حارث رؤف نے چار اور عماد وسیم نے دو وکٹیں حاصل کیں۔ سیریز کا اگلا میچ ہفتے کی شب لاہور میں ہی کھیلا جائے گا۔