وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے ہفتے کو کہا کہ آزادانہ اور منصفانہ الیکشن کا انعقاد وقت کی اہم ضرورت ہے لہٰذا اس ضمن میں تمام سیاسی جماعتوں کو ملک کو سیاسی، آئینی، معاشی بحران سے نکالنے کے لیے سر جوڑ کر بیٹھنا ہوگا۔
فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے تشویش ظاہر کی کہ نہ چاہتے ہوئے بھی اتنا کچھ کر گزرنے کے باوجود آئی ایم ایف کی شرائط پوری نہیں ہو رہیں۔
اے پی پی کی ایک رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ عمران خان پورا زور لگا رہے ہیں کہ کسی طرح صرف اور صرف پنجاب میں الیکشن ہوجائیں تاکہ اس کے نتائج کی روشنی میں وہ باقی انتخابات پر اثر انداز ہوسکیں، حالانکہ ان کا اور باقی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کا مؤقف بالکل واضح ہے کہ ملک بھر میں ایک ہی دن اور کیئر ٹیکر سیٹ اپ کے تحت ہوں۔
’اگر صرف پنجاب میں پہلے الیکشن ہوجاتے ہیں اور یہاں کوئی ایک جماعت واضح اکثریت سے کامیابی حاصل کرلیتی ہے تو اس کے اثرات دیگر انتخابات پر ہوں گے جس سے جہاں صوبوں کو شکایات پیدا ہوں گی، وہیں مرکز میں بھی اس کے اثرات مرتب ہوں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) سمیت تمام سیاسی جماعتیں عدلیہ کا بیحد احترام کرتی ہیں۔
’اگر باہر سے کوئی آواز اٹھے تو اس کی تو خیر ہے لیکن اگر کسی ادارے کے اندر سے آوازیں اٹھنا شروع ہوجائیں اور کبھی کوئی فیصلہ چار تین اور کبھی آٹھ سات کا متنازع معاملہ بن کر سامنے آئے تو وہ زیادہ تشویش ناک ہوسکتا ہے۔‘
رانا ثنا اللہ کے مطابق کوئی بھی مسئلہ ایک جماعت تنہا حل نہیں کرسکتی۔ ’
اس کے لیے تمام جماعتوں کو سر جوڑ کر بیٹھنا ہوگا لیکن ایسا نہیں ہوسکتا کہ سیاسی جماعتوں کو کہا جائے کہ دو تین گھنٹے میں فیصلہ کرکے آجائیں تو الیکشن آگے کر دیے جائیں گے ورنہ الیکشن 14 مئی کو ہی ہوں گے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید کہا تمام اسمبلیوں کی مدت اگست میں ختم ہو رہی ہے اور اس طرح اکتوبر میں الیکشن ہونا ہیں، تاہم اگر کسی کو بہت زیادہ جلدی ہے اور وہ کسی وجہ سے قبل از وقت الیکشن کرانا ضروری سمجھتے ہیں تو اس کے لیے سیاسی جماعتوں کو کچھ وقت دیا جانا ضروری ہے تاکہ وہ کسی متفقہ و مشترکہ فیصلے اور نتیجے تک پہنچ سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسا پہلی بار ہو رہا ہے کہ پارلیمنٹ ایک قانون بنائے اور وہ قانون ابھی ایکٹ کا درجہ بھی اختیار نہیں کرے اور نافذالعمل بھی نہ ہو مگر اس پر حکم امتناعی جاری کردیا جائے۔
’ہمیں جلد بازی کی بجائے بہت دانش مندی اور سوچ بچار سے کام چلانا ہوگا تاکہ ملک جو پہلے ہی کئی بحرانوں کا شکار ہے وہ مزید بحرانوں میں مبتلا نہ ہونے پائے۔’
انہوں نے کہا کہ ملک میں آئینی، سیاسی اور معاشی بحران بہت گہرے ہیں اس لیے تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر خلوص نیت سے ان کا حل تلاش کرنا ہوگا کیونکہ کوئی جماعت تنہا ان بحرانوں سے نمٹنے کے قابل نہیں۔