پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے عوام درخواست کی ہے کہ وہ ہفتہ چھ مئی کو اپنے گھروں سے باہر نکلیں اور چیف جسٹس آف پاکستان سے یکجہتی کا اظہار کریں۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے بدھ کو اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’ہمارا ملک ایک فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ملک میں تاریخی مہنگائی اور اب بے روزگاری ہو رہی ہے۔ یہ الیکشن ہارنے سے ڈر رہے ہیں۔‘
عمران خان نے مزید کہا کہ ’کیونکہ یہ الیکشن میں شکست سے ڈر رہے ہیںت یہ پاکستان آئین اور سپریم کورٹ کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔‘
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ’یہ چیف جسٹس اور ججز کے خلاف ہر قسم کا پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’اپنے آئین، سپریم کورٹ، بچوں کے مستقبل کو بچانے کے لیے اور چیف جسٹس کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ہفتہ کو مغرب سے ایک گھنٹہ پہلے آپ اپنے گھروں سے باہر نکلیں، اپنے محلوں میں جائیں، گاؤں میں ہیں تو گاؤں میں نکلیں۔‘
چیف جسٹس کو قومی اسمبلی بلا کر پوچھا جائے کہ ریکارڈ کیوں مانگا؟
عمران خان کا یہ بیان اس وقت آیا ہے جب بدھ کی شام قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے قومی اسمبلی کا ریکارڈ طلب کرنے کا معاملہ بہت ’سنجیدہ ہے۔ ایک کمیٹی بنائی جائے جو اس کا فیصلہ کرے۔ یہاں چیف جسٹس کو بلایا جائے کہ انہوں نے ریکارڈ کیوں مانگا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ معاملہ ہاؤس کے سامنے رکھیں پھر، ہم فیصلہ کریں گے کہ ریکارڈ دینا ہے یا نہیں۔ بتایا جائے کہ انہوں نے کیوں یہ ریکارڈ مانگا ہے۔ یہ کوئی چھوٹا موٹا معاملہ نہیں ہے۔ یہ اس ایوان کی بالادستی معاملہ ہے۔ یہ ایوان سپریم کورٹ کا خالق ہے۔ جو آئین ہم نے بنایا اس کے مطابق سپریم کورٹ آپریٹ کرتی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’1997 میں اس وقت کے چیف جسٹس سجاد علی شاہ نے بھی ریکارڈ منگوایا تھا۔ سپیکر الٰہی بخش سومرو نے بغیر ہاؤس سے پوچھے ریکارڈ بھجوا دیا۔‘
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ریکارڈ کا کچھ حصہ حذف شدہ تھا تو سجاد علی شاہ نے حذف شدہ ریکارڈ بھی مانگ لیا۔ ’یہ ریکارڈ ہاؤس کی ملکیت ہوتا ہے اور ہاؤس کی مرضی کے بغیر اسے کسی کو نہیں دیا جا سکتا۔‘
سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے اس پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی اور اگر ہاؤس کی اجازت ہوئی تو میں اسی کو یہ کام تفویض کر دیتا ہوں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس سے قبل میڈیا رپورٹوں کے مطابق سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کو خط لکھ کر قومی اسمبلی کے پانچ اجلاسوں کی کارروائی کا ریکارڈ طلب کیا تھا۔
بدھ کو قومی اسمبلی میں وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم اس وقت ایک تاریخی لمحے پر کھڑے ہیں۔ ہم بھی کورٹ کے ساتھ ہیں لیکن تجاوز کے خلاف ہیں۔ جب بھی آئین کی خلاف ورزی ہوئی ہے اس پر انگوٹھے ججوں نے لگائے۔‘
خواجہ آصف نے کہا کہ ’عدلیہ کے پاس ایک لاکھ 80 ہزار مقدمے زیرِ التوا ہیں۔ سپریم کورٹ کے پاس 51 ہزار مقدمے ہیں۔ ان کی بنیادی ذمہ داری مقدمے نمٹانا ہے، آئینی جنگ لڑنا نہیں۔
’یہ ہماری عدلیہ کا حال ہے۔ لوگ پھانسی لگ جاتے ہیں، اس کے بعد فیصلہ آتا ہے کہ بری ہو گیا۔‘
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ’سارے ہاؤس کی کمیٹی بنائی جائے جو فیصلہ کرے کہ کیا کرنا ہے۔‘