پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ’پاکستان اسرائیلی قابض انتظامیہ اور اسرائیلی قابض افواج کی طرف سے مسجد اقصیٰ پر حملے کی شدید مذمت کرتا ہے۔‘
ہفتے کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلام کے مقدس ترین مقامات میں شامل مقام کی توہین سے دنیا بھر کے ڈیرھ ارب سے زیادہ مسلمانوں کے مذہبی جذبات کی توہین قابل مذمت ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اس طرح کی کارروائیاں آزادی اظہار رائے اور مذہب یا فلسطینی عوام کے عقیدے کے حق سے متصادم ہیں۔‘
پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ ’ایسے واقعات انسانی اور انسانی حقوق کے قوانین اور اصولوں کی خلاف ورزی کرتی ہیں لہذا عالمی برادری مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کے لیے فوری اقدام کرے۔‘
پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پاکستان 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے ساتھ ایک قابل عمل، خودمختار اور متصل فلسطینی ریاست کے لیے اپنے مطالبے کی تجدید کرتا ہے۔
’القدس الشریف کو فلسطین کے دارالحکومت کے طور پر تسلیم کرنا مسئلہ فلسطین کا واحد منصفانہ اور جامع حل ہے۔‘
گذشتہ روز اسرائیل کے سب سے بڑے اتحادی امریکہ نے مقبوضہ بیت المقدس کے قدیم حصے میں اسرائیلی قوم پرستوں کی جانب سے عرب مخالف نعرے لگانے کی مذمت کی تھی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’امریکہ کسی بھی قسم کی متعصب زبان کی مکمل مخالفت کرتا ہے۔ ہم آج یروشلم میں ہونے والے مارچ کے دوران ’عرب مردہ باد‘ کے نفرت انگیز نعروں کی مذمت کرتے ہیں۔‘
The United States unequivocally opposes racist language of any form. We condemn the hateful chants such as “Death to Arabs” during today’s marches in Jerusalem.
— Matthew Miller (@StateDeptSpox) May 19, 2023
جمعرات کو مقبوضہ بیت المقدس کے قدیم علاقے میں ہزاروں اسرائیلی قوم پرست ایک سالانہ مارچ میں شریک ہوئے جنہوں نے اسرائیلی جھنڈے اٹھا رکھے تھے۔
یہ مارچ ہر سال مقبوضہ بیت المقدس پر اسرائیلی قبضے کی یادگار کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس مارچ کے وجہ سے علاقے میں کافی کشیدگی کا ماحول رہا۔
جمعرات کو اس مارچ میں شریک افراد نے عرب مخالف اور اسلام اور مسلمانوں کے خلاف توہین آمیز نعرے لگائے جبکہ اسرائیلی پولیس ان کی حفاظت پر مامور تھی۔ مارچ جس علاقے سے گزرا اس دوران یہاں کاروبار کرنے والے فلسطینیوں نے اپنی دکانیں بند کر دیں تھیں اور انہیں قدیم شہر میں باب دمشق کے راستے سے داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اس مارچ کی بڑی تعداد نوجوان مردوں اور نو عمر مذہبی افراد پر مشتمل تھی جو ’یروشلم ڈے‘ منا رہے تھے۔
56 سال قبل اسرائیل نے بیت المقدس پر قبضہ کیا تھا اور فلسطینی اس مارچ کو ایک ’شرانگیز‘ حرکت کے طور پر دیکھتے ہیں۔
دو سال قبل اسی مارچ کی وجہ سے غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان 11 روزہ جنگ کا آغاز ہوا تھا۔
اس سے قبل 18 مئی 2023 کو پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے اسرائیل کی حالیہ کارروائیوں کے دوران بے گناہ فلسطینیوں کی اموات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان غزہ سمیت باقی مقبوضہ علاقوں کی صورت حال کا باریکی سے مشاہدہ کر رہا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے مزید کہا کہ ’پاکستان مسئلہ فلسطین کے حوالے سے اپنے اصولی موقف پر قائم ہے۔‘
ترجمان نے زور دیا کہ ’اسرائیل اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرے۔ پاکستان 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے مطابق آزاد خودمختار فلسطین کا حامی ہے۔‘
14 مئی کو اسرائیل اور فلسطین کے درمیان پانچ روز تک جاری رہنے والی جھڑپوں کے بعد مصر کی ثالثی میں سیزفائر ہوا تھا۔
اس سیز فائر معاہدے سے قبل پانچ روز میں غزہ میں 33 افراد جان سے جا چکے تھے جبکہ اسرائیل میں بھی دو اموات ہوئی تھیں۔
پانچ روز پر محیط یہ جھڑپیں اسرائیل اور فلسطینی گروپوں کے درمیان طویل عرصے سے جاری کشیدگی کی تازہ ترین کڑی تھی۔ اس سے قبل بھی اسرائیل اور حماس کے درمیان چار جنگیں ہو چکی ہیں جبکہ ان کے علاوہ چھوٹی چھوٹی جھڑپیں بھی ہوتی رہی ہیں۔