پولیس کے مطابق کوئٹہ کے علاقے کلی عالمو چوک پر منگل کو مسلح افراد نے فائرنگ کر کے سپریم کورٹ کے سینیئر وکیل عبدالرزاق شر کو قتل کر دیا ہے۔ واقعے کے خلاف وکلا نے دو دن کے لیے عدالتوں کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجواور وزیر داخلہ میرضیا لانگو نے واقعے کا نوٹس لے کر پولیس حکام سے چار گھنٹوں کے اندر رپورٹ طلب کر لی ہے۔
پولیس کے مطابق مقتول کی گاڑی پر آٹھ گولیوں کے نشانات ہیں اور ملزمان کی فائرنگ سے عبدالرزاق شر موقع پر جان سے گئے۔
پولیس سرجن عائشہ فیض کے مطابق ’عبدالرزاق شر کو 16 گولیاں ماری گئیں، آٹھ جسم کے اوپری حصے پر اور باقی گولیاں نچلے دھڑ پر ماری گئیں۔‘
مقتول عبدالرزاق شر کا تعلق بلوچستان کے ضلع نصیر آباد کے علاقے تحصیل چھتر سے تھا۔
بلوچستان بار کونسل کے چیئرمین راحب خان بلیدی کے مطابق عبدالرزاق شر کے قتل کی مذمت میں وکلا نے دو دن کے لیے عدالتوں کے بائیکاٹ کی کال دی ہے۔
راحب خان بلیدی کے مطابق ’عبدالرزاق شر اپنے قبیلے میں دشمنی کے حوالے سے بتاتے رہتے تھے اور ان کے قتل کا مقدمہ ابھی تک درج نہیں ہوا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
قریبی تھانے کے ایس ایچ او عبدالحئی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’مقتول کی قبائلی دشمنی تھی اور حالیہ واقعہ اس کا شاخسانہ لگتا ہے۔ تاہم اس حوالے سے مزید تفتیش جاری ہے۔‘
وزیرداخلہ میر ضیا لانگو نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’اس قسم کی دہشت گردی برداشت نہیں‘ کی جائے گی۔
وزیر اعظم پاکستان کے معاون خصوصی عطا تارڑ نے منگل کو ایک پریس کانفرنس میں عبدالرزاق کے قتل کو ’انتہائی افسوسناک‘ واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’عبدالرزاق بار کے بڑے سرگرم رکن تھے اور عمران خان کے خلاف سنگین غداری کے مقدمے کے درخواست گزار اور وکیل بھی تھے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’آج بہت سفاکانہ طریقے سے کوئٹہ ایئر پورٹ روڈ کے پاس ٹارگٹ کلنگ نے نتیجے میں وہ شہید ہوئے ہیں۔‘
’عبدالرزاق کا قتل انصاف کا قتل ہے کیونکہ اب آپ نے وکیلوں کی ٹارگٹ کلنگ شروع کردی ہے، صرف اس لیے کہ وہ سنگین غداری کے مقدمے میں آپ کے خلاف اپنا کردار ادا کر رہے تھے۔‘
عطا تارڑ نے کہا کہ ’عبدالرزاق آرٹیکل 5 اور 6 کے حوالے سے پیروی کر رہے تھے۔ اس کا مقدمہ عمران نیازی کے خلاف درج ہوگا اور مکمل تفتیش ہوگی۔‘