افغانستان سے تعلق رکھنے والی کم عمر فن کار سپوگمئی اپنے آرٹ کے ذریعے خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے ان کی آواز بلند کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
پشاور کی گلبہار کالونی کی رہائشی سپوگمئی مسعود حفیظی کی خواہش ہے کہ وہ اپنی آنکھوں کے سامنے نوبیل ایوارڈ یافتہ ملالہ یوسف زئی کو دیکھ کر ان کا پورٹریٹ تیار کر سکیں۔
افغانستان جنگ کے دوران پاکستان نقل مکانی کرنے والی سپوگمئی کا خاندان پشاور میں رہائش پذیر ہے اور وہ اپنے والدین کی اکلوتی بیٹی ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں سپوگمئی نے بتایا کہ وہ آرٹ کے مختلف میڈیمز پر کام کر چکی ہیں، جن میں ایکریلک، واٹر کلر، چارکول، فیبرک اور آئل پینٹگ شامل ہیں۔
بقول سپوگمئی وہ کچرے سے آرٹ بنانے کے ساتھ ساتھ ڈاٹ پینٹنگ اور سٹرنگ آرٹ سے بھی منفرد چیزیں تخلیق کرتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنی پینٹنگز کے ذریعے معاشرے کو خواتین کے حقوق اور مسائل کے حوالے سے آگاہی دینے کا کام کرتی ہیں اور بچوں کے حقوق کے ساتھ مختلف جنگوں اور امن پر بھی انہوں نے مختلف فن پارے تیار کیے ہیں۔
انہوں نے بتایا: ’افغانستان میں کم عمری کی شادی اور بچوں کو غربت کی وجہ سے فروخت کرنے کا کام عام ہے، میں نے اس حوالے سے کئی فن پارے بھی تیار کیے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بقول سپوگمئی وہ ایک روایتی خاندان سے تعلق رکھتی ہیں اور اکثر ان کے کام کو لوگ حقارت کی نظروں سے دیکھتے ہیں اس لیے وہ جب بھی کسی نمائش میں جاتی ہیں تو کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو ان کے فن پاروں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں لیکن سپوگمئی ان تمام تر مشکلات کے باوجود اپنے کام کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔
’کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو کام کو دیکھ کر حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ والدین بھی اس کام میں سپورٹ کرتے ہیں اور حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔‘
انہوں نے اب تک چھ ایوارڈز سمیت 20 سے زائد سرٹیفیکیٹ حاصل کیے ہیں۔
سپوگمئی کے مطابق اب تک وہ 300 سے زائد فن پارے بنا چکی ہیں، جن میں سے 60 کے قریب وہ فروخت کرچکی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کئی ایسی خواتین ہیں جو ان کی آئیڈیل ہیں۔ ان میں محترمہ فاطمہ جناح اور محترمہ بے نظیر بھٹو سمیت نوبیل ایوارڈ یافتہ ملالہ یوسف زئی شامل ہیں۔
آرٹ کے میدان میں خواتین کے حقوق کی لیے کام کرنے والی افغان خاتون فریدہ بھی ان کی ہم خیال خواتین میں شامل ہیں۔