صوبہ خیبرپختونخوا کے شہر پشاور کی کارخانو مارکیٹ میں گوشت سے تیار ہونے والی روایتی ڈش ’روش‘ روزانہ کی بنیاد پر لوگوں کی بھیڑ کا باعث بنتی ہے۔
’لال چفور‘ کے نام سے مشہور روش میں بچھڑے کا گوشت، آلو اور دنبے کی چکی استعمال ہوتے ہیں۔ اس پکوان کو کھانے کے لیے لوگ دور دور سے کارخانو مارکیٹ کا رخ کرتے ہیں۔
روش تیار کرنے والے پرویز خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جن کے پاس پیسے نہیں ہوتے وہ مفت میں کھاتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ روش دن کے حساب سے تیار کیا جاتا ہے جس دن گاہک زیادہ ہوں تو زیادہ بناتے ہیں اور جس دن گاہک کم ہو تو کم بناتے ہیں۔
’روزانہ 100 کلو سے 150 کلوگوشت سے روش تیار کرتے ہیں۔‘
پرویز خان نے کہا: ’روش پلیٹ کے حساب سے دیتے ہیں آدھی پلیٹ بھی ہوتی ہے جبکہ فل بھی۔ جو 200 روپے پلیٹ سے شروع ہوتا ہے اور 700 روپے تک پلیٹ ہوتا ہے۔
’ایک پلیٹ روش 400 روپے کی ہوتی ہے اور اس کا آدھا 200 روپے پر دیتے ہیں۔‘
افغانستان سے تعلق رکھنے والے 55 سالہ لال چفور نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’گوشت سے روش تو بہت سے باورچی تیار کرلیتے ہیں لیکن ہم اپنے کاروبار میں صفائی کا خاص خیال رکھتے ہیں، تازہ اور اچھا گوشت روزانہ لے کر آتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا: ’اس میں صرف بچھڑے کا گوشت، دنبے کی چکی، آلو اور کم مقدار میں گھی استعمال کرتے ہیں اور اس کے علاوہ کوئی مرچ مصالحہ بھی نہیں ہوتا۔‘
لال چفور نے بتایا کہ وہ اپنے کاروبار میں دھوکہ دہی پر یقین نہی رکھتے اور ان کا تیار کردہ روش ’بہت سادہ اور ذائقہ دار‘ ہوتا ہے جس کی وجہ سے لوگ بہت پسند کرتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’150 کلو سے زیادہ گوشت سے روش تیار کرتے ہیں اور وہ صبح سے دوپہر تک لوگ کھا لیتے ہیں اور اگر روش بچ بھی جائے تو اسے گاؤں لے جا کر لوگوں میں تقسیم کرتے ہیں اور صبح اور تازہ گوشت لے آتے ہیں۔‘
لال چفور روش تیار کرنے والے کاریگر پرویز خان نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا: ’میرا تعلق افغانستان کے صوبہ ننگرہار سے ہے اور میں یہاں روش تیار کرتا ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ لال چفور روش کو لگ بھگ 23 سال سے کارخانو مارکیٹ میں تیار کررہے ہیں۔
’اس کا تقریباً دو سے ڈھائی گھنٹے میں 30 کلو گوشت والا پتیلہ تیار ہوجاتا ہے جس میں کوئی مصالحہ اور مرچ نہیں ہوتا۔‘
روش کے کاریگر پرویز خان نے کہا: ’روش کے لیے آئے ہوئے مہمانوں کے ساتھ اخلاق سے پیش آتے ہیں اور جو مہمان آتے ہیں ان کی بہت مہمان نوازی کی جاتی ہے۔ دور دور سے لوگ آتے ہیں جن کے ساتھ بہت اچھا برتاؤ کیا جاتا ہے۔‘