بلوچستان کے ضلع ژوب کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بدھ کو فوجی اڈے پر حملے کے بعد علاقے میں عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کی تیاری کی جا رہی ہے۔
کمشنر ژوب ڈویژن سعید عمرانی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ’کل (بدھ) کو ہونے والے حملے کے بعد علاقے میں عسکریت پسندوں کے خلاف سرچ آپریشن کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔‘
تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ آپریشن کب شروع کیا جائے گا۔
پاکستان کی فوج نے بدھ کو بتایا کہ بلوچستان کے علاقے ژوب میں فوجی اڈے پر حملے اور سوئی میں ’دہشت گردوں‘ کے خلاف آپریشن کے دوران 12 فوجی جان سے گئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق بدھ کی صبح ’دہشت گردوں‘ نے ژوب گریژن پر حملہ کیا، جس میں نو فوجی جان سے گئے جبکہ پانچ حملہ آور جوابی کارروائی میں مارے گئے۔
بیان کے مطابق ایک اور واقعے میں صوبے کے ضلع سوئی میں بھاری ہتھیاروں سے لیس ’دہشت گردوں‘ کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں مزید تین فوجی جان سے گئے جبکہ دو حملہ آور بھی مارے گئے۔
دوسری جانب ضلع ژوب میں ڈپٹی کمشنر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق تمام تعلیمی ادارے امن و امان کی صورت حال کے باعث بند کر دیے گئے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ضلع میں امن وامان کی صورت حال کے باعث تمام سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے، سکول کالجز، یونیورسٹی اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تمام سینٹرز بھی 13 جولائی سے 15 جولائی تک بند رہیں گے۔‘
آئی ایس پی آر نے بدھ کی رات بیان میں بتایا کہ ژوب کے علاقے کو کلیئر کرنے کا آپریشن مکمل کر لیا گیا۔
تین سکیورٹی افسروں نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ عسکریت پسندوں نے ژوب کے فوجی اڈے پر ایک میس پر دستی بم پھینکے اور پھر کئی گھنٹوں تک فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں بتایا کہ دہشت گردوں کی تنصیب میں گھسنے کی ابتدائی کوششوں کو ڈیوٹی پر موجود فوجیوں نے روکا اور پھر انہیں ایک چھوٹے سے حصے میں محدود کر لیا۔
کمشنر ژوب ڈویژن سعید عمرانی نے نامہ نگار ہزار خان بلوچ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ فائرنگ سے نیو آبادی کاکڑ ٹاؤن میں دو افراد زخمی ہوئے جبکہ ایک اور مقام پر بس فائرنگ کی زد میں آگئی، جس میں ایک خاتون زخمی ہوئیں، اور بعد ازاں چل بسیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تحریک جہاد پاکستان (ٹی جے پی) نامی ایک نئے جہادی گروپ نے ژوب میں حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ وہ اس حملے میں حصہ لینے والے اپنے جنگجوؤں کی تصاویر اور ویڈیوز جاری کرے گا۔
تحریک جہاد پاکستان کا نام اس وقت سامنے آیا جب اس تنظیم نے رواں سال مارچ میں سبی کے قریب پولیس کی گاڑی پر حملے کی ذمہ داری قبول کی۔
بعد میں قلعہ سیف اللہ چھاؤنی پر حملے کی ذمہ داری بھی اسی تنظیم نے قبول کی تھی۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے ژوب گیریژن پر حملے میں جان سے جانے والے سکیورٹی اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔
آج ژوب گیریزن پر حملے میں پانچ سیکیورٹی اہلکاروں نے فرض کی ادائیگی میں جام شہادت نوش کیا اور کئی اہلکار زخمی ہوئے۔ پاکستان کا دفاع اور سلامتی ہمارے شہداء کے مقدس خون اور غازیوں کی عظیم قربانیوں کی بدولت ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ قوم کے مستقبل کی جنگ ہے۔ پچھلی دہائی میں ہماری…
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) July 12, 2023