امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2024 کی صدارتی انتخابی مہم کی تازہ ترین تقریر میں امریکہ کو ’تیسری دنیا کا جہنم‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اسے ’بیہودہ‘ اور ’ٹھگ لوگ‘ چلا رہے ہیں۔
انہوں نے فلوریڈا میں تقریباً دو گھنٹے جاری رہنے والے دائیں بازو کے اجلاس میں مختلف موضوعات پر اظہار خیال کیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے 15 جولائی کو ٹرننگ پوائنٹ ایکشن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو بائیڈن کی حکومت میں ’امیریکن ڈریم‘ مردہ ہو چکا ہے کیوں کہ انہوں نے اپنے پیشرو (یعنی ڈونلڈ ٹرمپ) کا مسلسل مذاق اڑایا اور امریکہ کو ایسے ملک کے طور پر پیش کیا جو زوال کا شکار ہے۔
ٹرمپ نے دائیں بازو کے کارکنوں کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’انتخاب فیصلہ کرے گا کہ آپ کی نسل کو ورثے میں فسطائی ملک ملے گا یا ایک آزاد ملک۔‘
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’لاکھوں غیر قانونی غیر ملکی ہماری سرحدوں پر دھاوا بول چکے ہیں۔ یہ فوجی حملے کی طرح کا حملہ ہے۔ ہمارے حقوق اور آزادیوں کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔‘
’آپ کے ملک کو تیسری دنیا کا جہنم بنایا جا رہا ہے جسے پابندیوں سمیت بیہودہ اور ٹھگ لوگ چلا رہے ہیں۔ ‘
یہ تبصرہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ریاست جارجیا میں گرینڈ جیوری اس بات پر غور کر رہی ہے کہ 2020 کے صدارتی انتخاب کے نتائج کو تبدیل کرنے کی کوششوں کرنے پر ٹرمپ کے خلاف الزامات عائد کی سفارش کی جائے۔ یہ کارروائی امریکی محکمہ انصاف کے خصوصی وکیل کی طرف سے ٹرمپ کے اتحادیوں کی دباؤ کی اس مہم کی تحقیقات سے الگ ہے جس کا مقصد سابق ٹرمپ کو دوبارہ صدر بنوانے کے لیے صدارتی انتخاب کے نتائج پر اثرانداز ہونا ہے۔
اپنے ریمارکس میں سابق صدر نے اپنے خلاف متعدد تحقیقات پر تنقید کی، بشمول اس وفاقی الزام پر جس میں یہ کہا گیا ہے کہ انہوں نے خفیہ دستاویزات کو اپنی مار-اے-لاگو والی رہائش گاہ پر غیر قانونی طور پر ذخیرہ کیا۔ ٹرمپ نے الزام کو ’بکواس ‘قرار دیا۔
انہوں نے ایک بار پھر ’جھوٹا‘ بیان دیا کہ 2020 کے صدارتی انتخاب میں ان کے خلاف ’دھاندلی ‘کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف تحقیقات اگلے سال ہونے والے انتخاب میں ’دھاندلی‘ کی کوشش ہے کیوں کہ وہ ایک بار پھر وائٹ ہاؤس پہنچنا چاہتے ہیں۔
ٹرمپ کے بقول: ’جب بھی بائیں بازو کے ڈیموکریٹس مجھ پر الزام لگاتے ہیں میں اسے عزت اور حوصلے کا عظیم تمغہ سمجھتا ہوں۔‘
’میں یہ آپ کے لیے کر رہا ہوں۔ مجھ پر آپ کی خاطر الزام لگایا جا رہا ہے۔‘
انہوں نے امریکہ کی بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو جوبائیڈن کی حکومت میں ’بیمار، منحوس اور بدخواہ طاقتوں‘ کی طرف سے اندرونی خطرہ لاحق ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر آپ کے پاس صحیح قیادت ہے تو چین کوئی مسئلہ نہیں۔ اگر آپ کے پاس صحیح قیادت ہے تو روس کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔ وہ (چین اور روس) ایسا نہ کرتے جو انہوں نے کیا۔ میری بات پر یقین کریں وہ ایسا کبھی نہ کرتے۔‘
انہوں نے اپنے حامیوں سے کہا کہ ان کی ’ذمہ داری‘ اور ’مقصد‘ یہ ہے کہ ’امریکہ کو ان کمیونسٹوں، نسل پرستوں، مارکسسٹوں، گلوبلسٹوں اور جنگ کے حامیوں سے آزاد کروانا ہے جو ہمارے ملک کے مستقبل کو لوٹنا چاہتے ہیں۔‘
انہوں نے دھمکی دی کہ وہ ان ’کالجوں‘ کے خلاف کارروائی کریں گے یونیورسٹیوں کو ’فنڈ کی فراہمی روک دیں گے‘ جن کے بارے میں ان کا ماننا ہے کہ وہ ’خود مغربی تہذیب‘ پر ’مارکسسٹ حملہ‘ کر رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے اکثریتی مسلم ممالک کے لوگوں کے امریکہ میں داخلے پر وسیع تر پابندی کو بحال کرنے کے عزم کا اظہار کیا اور ساتھ ہی ملک میں موجود غیر ملکیوں کی بڑے پیمانے پر ملک بدری اور قانونی اجازت کے بغیر امریکہ میں مقیم افراد کے بچوں کے لیے پیدائش پر شہریت ختم کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔
سابق صدر نے خواجہ سرا افراد اور جنس کے تعین کےعمل سے گزرنے والے خواجہ سرا نوجوانوں کے لیے صحت کی سہولت کو بھی ہدف بنایا۔
دائیں بازو کے کارکن چارلی کرک اور وکیل ہرمیت ڈھلوں، جو رپبلکن نیشنل کمیٹی کا سربراہ بننے میں ناکام رہیں، نے خواجہ سراؤں اور ان کے خاندانوں کے بارے میں اشتعال انگیز دعووں کے ایک سلسلے سے تقریر کا آغاز کیا۔
ڈھلوں نے دعویٰ کیا کہ ’سکول کمزور بچوں کی طاقتورفکری تربیت کر رہے ہیں۔‘ انہوں نے جنس کی تصدیق کے لیے طبی سہولتیں دینے والے ڈاکٹروں کا موازنہ نازیوں کے ساتھ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’امریکہ میں بچوں پر (نازی دور کے ڈاکٹر جوزف) مینگلے والے تجربات کیے جا رہے ہیں۔‘
ماضی میں فاکس نیوز سے وابستہ صحافی میگن کیلی کا کہنا تھا اب انہیں ان لوگوں سے ہمدردی نہیں رہی جو اپنی جنس کی وجہ سے مسائل کا کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان لوگوں کا ’حد میں رہ کر مذاق اڑایا جانا چاہیے۔‘
ان خیالات کا اظہار انہوں نے خواجہ سراؤں اور ان کے خاتمے کے بارے میں طویل بحث کے دوران کرک سے گفتگو میں کیا۔ اس ضمن میں کرک نے کہا کہ ’یہ معاملہ رپبلکنز کو سیاسی فتح دلا سکتا ہے۔‘
کرک کا کہنا تھا کہ ’خواتین کے لاکر روم میں جانے کی صورت میں یہ لوگ (خواجہ سرا) عفریت اور بدکار ہیں۔‘
جب ان سے پوچھا کہ اگر انہیں خواجہ سراؤں سے خوفزدہ کہا جائے تو وہ کیسا محسوس کریں گی تو کیلی نے کہا کہ ’ٹھیک ہے۔ کچھ بھی ہو سچی بات یہ ہے کہ مجھے بدتر کہا جا رہا ہے۔ وہ آپ کو جو کہتے ہیں انہیں کہنے دیں۔ ان کی پروا کون کرتا ہے۔‘
© The Independent