خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر کے علاقے علی مسجد میں آج (منگل) شام کو دھماکے سے ایڈیشنل ایس ایچ او جان سے گئے۔
علی مسجد علاقے میں تفریحی مقام ’غار اوبہ‘ کی ایک چھوٹی مسجد میں دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں ایڈیشنل ایس ایچ او عدنان جان سے گئے جبکہ مسجد مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تھانہ علی مسجد کے محرر ارشد جاوید نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ دھماکہ چار بج کر پچاس منٹ پر ہوا، جو کہ نماز کا وقت نہیں ہوتا اور اسی لیے نمازی موجود نہیں ہوتے۔
انہوں نے دیگر تفصیلات شریک کرتے ہوئے کہا کہ جائے وقوعہ کے قریب ہی ایک پولیس چیک پوسٹ ہے جہاں پولیس روزانہ پہرہ اور معمول کی گشت کرتی ہے۔
’ابتدائی معلومات کے مطابق اے ایس ایچ او عدنان شہید ہو گئے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد کے بارے میں ابھی مصدقہ اطلاعات تھانے کو موصول نہیں ہوئیں۔‘
محرر نے مزید بتایا کہ ابھی یہ کہنا بھی قبل از وقت ہے کہ آیا دھماکہ خودکش تھا یا پلانٹڈ تھا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ’متفرق اطلاعات کے مطابق ایڈیشنل ایس ایچ او کو ایک شخص پر خودکش بمبار ہونے کا شک ہوا اور فائرنگ کی، بمبار نے اس دوران خود کو اڑا دیا۔ نتیجتاً مسجد اور اے ایس ایچ او دونوں شہید ہوئے۔ ابھی یہ جاننے کی کوشش ہورہی ہے کہ آیا عدنان کو اطلاع ملی تھی یا انہوں نے شک کی بنیاد پر بمبار کو روکنے کی کوشش کی۔‘
تھانہ علی مسجد کے مطابق اے ایس ایچ کا تعلق باڑہ تحصیل سے تھا اور وہ شادی شدہ تھے۔
ضلع خیبر کے صحافی راحت شینواری نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ دھماکہ قلعہ علی مسجد کے نیچے ایک تفریحی مقام ’غار اوبہ‘ کے پاس ہوا ہے جو کہ تقریباً تین ماہ قبل ایک چھوٹی سی مسجد بنی تھی۔
شینواری کے مطابق، دن کے اس پہر ’غار اوبہ‘ کے تفریحی مقام پر روزانہ ایک بڑی تعداد موجود ہوتی ہے جبکہ اسی مقام سے اوپر پہاڑی پر ایک جانب قلعہ اور فوجی میس بھی واقع ہے۔
خیبر پختونخوا میں حالیہ دنوں میں عسکریت پسندوں کے حملے میں پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
20 جولائی کو تحصیل باڑہ کمپاونڈ کے گیٹ پر حملے میں چار پولیس اہلکار جان سے گئے تھے جب کہ آٹھ افراد زخمی ہوئے تھے۔
18 جون کو ضلع خیبر میں ہی ایک دن میں دو مختلف حملوں میں پولیس اور ایف سی اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔