امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کا کہنا ہے کہ امریکہ کسی بھی ملک کی جانب سے پاکستان میں شفاف سرمایہ کاری کا خیرمقدم کرتا ہے۔
انہوں نے یہ بات منگل کو محکمہ خارجہ کی پریس بریفنگ کے دوران پاکستان چین اقتصادی راہداری کے منصوبے ’سی پیک‘ کے 10 سال مکمل ہونے پر چینی قیادت کے دورہ پاکستان سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہی۔
میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ ’کسی بھی ملک کی جانب سے سرمایہ کاری کے متعلق ہمارا ماننا ہے کہ اچھی حکمرانی، طویل مدتی استعداد کار میں اضافہ اور پائیدار مارکیٹ پر مبنی نقطہ نظر جو نجی شعبے کو پھلنے پھولنے کی اجازت دیتے ہیں، پائیدار ترقی کے بہترین راستے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم ایسی تجارت اور سرمایہ کاری کا خیرمقدم کرتے ہیں جو اس طرح کی ترقی اور فروغ دیتی ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’لیکن ہم ہر صورت میں شفافیت، سرمایہ کاری کے پائیدار طریقوں اور قومی اور ڈیٹا سکیورٹی کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیتے رہیں گے تاکہ پاکستان اور اس کے شراکت دار دونوں کے باہمی فائدے کو یقینی بنایا جا سکے۔‘
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ’دنیا بھر میں چین کی طرف سے سرمایہ کاری کے حوالے سے ہمیں ہمیشہ ایسا نظر نہیں آیا۔ لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ ایسی سرمایہ کاری مناسب ہے جو شفافیت اور ذمہ دارانہ قرض کے انتظام کو فروغ دے۔‘
امریکی ترجمان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی معاشی کامیابی کے لیے ہماری حمایت غیر متزلزل ہے۔ ہم اپنے تجارتی اور سرمایہ کارانہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے پاکستان کے ساتھ رابطے جاری رکھیں گے، جو ہمارے دوطرفہ تعلقات کی ترجیحات ہیں۔‘
چین کے نائب وزیراعظم اور کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مرکزی کمیٹی کے پولٹ بیورو کے رکن ہی لی فینگ اتوار کو تین روزہ دورے پر پاکستان پہنچے تھے، جہاں انہوں نے سی پیک سے متعلق منصوبوں پر پیش رفت سے متعلق پاکستانی قیادت سے بات چیت کے ساتھ ساتھ مفاہمت کی کئی یاداشتوں پر بھی دستخط کیے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق: یہ دورہ سی پیک کے 10 سال پورے ہونے پر حکومت پاکستان کی دعوت پر کیا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
امریکہ کا ’دہشت گرد‘ گروپوں کی جانب سے مشترکہ خطرات سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
میتھیو ملر نے منگل کو پریس بریفنگ کے دوران پاکستان کے علاقے باجوڑ میں ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے مرنے والے افراد کے خاندانوں سے اظہار افسوس کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پاکستانی حکومت کی ان کوششوں کی حمایت کرتا رہے گا جن سے قانون کی حکمرانی بڑھے اور انسانی حقوق کو تحفظ ملے۔
صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع باجوڑ میں اتوار کو جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے زیر اہتمام کنونشن کے دوران مبینہ خودکش دھماکے میں کم از کم 54 افراد جان سے گئے۔
اس موقع پر ان سے سوال کیا گیا کہ ’آپ نے کچھ روز قبل کہا تھا کہ امریکہ اپنے اور اس کے شراکت داروں کے خلاف افغانستان کی سرزمین استعمال ہونے نہیں دے گا۔ پاکستان قریبی شراکت دار ہے اور تحریک طالبان پاکستان، داعش، دولت اسلامیہ افغانستان سے آپریٹ کرنے والا سب سے بڑا خطرہ ہیں جو معصوم شہریوں اور سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ تو دوحہ میں حالیہ ملاقات میں طالبان نے کیا یقین دہانی یا پیغام دیا ہے؟‘
میتھیو ملر نے اس کے جواب میں کہا کہ ’ہم نے اس ملاقات میں واضح کیا جیسے کہ ہم طالبان کے ساتھ دیگر ملاقاتوں میں بھی کرتے رہے ہیں کہ ہمارے خیال میں یہ اہم ہے کہ وہ (طالبان) افغانستان کو خطے میں یا کہیں بھی دہشت گرد حملوں کے لیے بطور بیس استعمال نہ ہونے دیں۔‘
صحافی نے ان سے پوچھا کہ ’کیا پاکستان نے امریکہ سے فوجی، فضائی مدد کے لیے کہا ہے؟
اس کے جواب میں میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ ’میں دو ممالک کے درمیان ہونے والی گفتگو کی طرف نہیں جاؤں گا لیکن میں اتنا کہوں گا کہ محکمہ خارجہ پاکستان میں انسداد دہشت گردی کے لیے صلاحیت بڑھانے کے کئی پروگراموں کو فنڈ کرتا ہے جو کہ قانون نافذ کرنے والے اور انصاف کے شعبوں میں ہیں اور ہم یہ کرتے رہیں گے۔‘