پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت توشہ خانہ کیس قابل سماعت قرار دینے کا سیشن کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے۔
الیکشن کمیشن کی طرف سے دائر درخواستوں میں سابق وزیراعظم کے خلاف اس مقدمے میں فوجداری کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
جمعے کو سماعت میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیشن کورٹ کو کیس دوبارہ سن کر فیصلہ کرنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے حق دفاع بحالی کرنے کی درخواست پر آئاندہ ہفتے کے لیے نوٹس جاری کیا ہے۔ جبکہ توشہ خانہ کیس دوسری عدالت کو منتقل کرنے کی درخواست مسترد کر دی گئی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جاری کیے گئے تحریری فیصلے میں سیشن کورٹ جج ہمایوں دلاور کے فیس بک اکاؤنٹ سے متعلق تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔
’جج ہمایوں دلاور کا فیس بک اکاوئنٹ مستند نہیں ہے۔ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) معاملے کی انکوائری کرے۔‘
عدالت نے فیس بک پوسٹوں میں ملوث افراد کا تعین کرکے دو ہفتوں میں رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔
تحریری فیصلے کے مطابق عدالت کا کہنا تھا: ’ٹرائل کورٹ قابل سماعت ہونے سے متعلق درخواست میں اٹھائے گئے تمام سوالات کا جواب دے۔‘
سپریم کورٹ میں سماعت کا احوال
اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے سے قبل جمعے ہی کو پاکستان کی عدالت عظمی نے توشہ خانہ کیس سے متعلق سابق وزیراعظم عمران خان کی اپیلیں نمٹاتے ہوئے کہا ہے کہ توقع ہے کہ ہائی کورٹ اور سیشنز کورٹ اس معاملے پر قانون کے مطابق فیصلہ کریں گی۔
سپریم کورٹ میں توشہ خانہ کیس کا ٹرائل روکنے کے لیے حکم امتناع دینے کی اپیل پر سماعت میں جسٹس یحییٰ آفریدی نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو روسٹم پر بلایا تو وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ہائی کورٹ نے گذشتہ روز درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
جسٹس یحیٰی آفریدی کی سربراہی میں قائم سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے تحریک انصاف کے چیئرمین کی اس ضمن میں درخواست کو نمٹا دیا تھا۔
دوران سماعت جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ ہائی کورٹ میں درخواستوں کی کیا صورت حال ہے؟
جس پر خواجہ حارث نے کہا: ’ہائی کورٹ میں کل چار درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ ہائی کورٹ کے سامنے دلائل کے دوران گزارشات کی ہیں۔ ہائی کورٹ سے استدعا کی ہے کہ کیس میں ٹرائل کورٹ کے جج اپنے خیالات پہلے ہی ظاہر کر چکے ہیں۔ کیس کسی دوسرے جج کو منتقل کر دیا جائے۔ ٹرائل کورٹ نے ہماری گواہان کی فہرست کو مسترد کر دیا ہے۔‘
جسٹس یحیٰی کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ کیس کو ٹرانسفر کرنے سے متعلق تحریک انصاف کی درخواست پہلے ہی اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے۔
دوسری جانب ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد عدالت نے توشہ خانہ کیس قابل سماعت ہونے کے معاملے اور حتمی دلائل دینے کے لیے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلا کو کل (ہفتے) کو طلب کر لیا ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے کہا ہے : ’کل ساڑھے آٹھ بجے اگر عمران خان کے وکیل پیش نہ ہوئے تو فیصلہ محفوظ کر کے سنا دیا جائے گا۔‘
اپریل 2022 میں اقتدار سے بے دخل کیے جانے کے بعد عمران خان کے خلاف سرکاری تحائف کی فروخت سے متعلق مقدمات دائر کروائے گئے تھے۔
توشہ خانہ کیس کیا ہے؟
بیرون ملک دوروں کے دوران پاکستانی رہنماؤں کو ملنے والے تحائف کو قومی خزانہ یعنی توشہ خانہ میں جمع کروایا جاتا ہے۔
عمران خان پر الزام ہے کہ 2018 میں بطور وزیراعظم ان کو دورہ سعودی عرب کے دوران قیمتی گھڑی دی گئی تھی جو بعد میں انہوں نے قومی خزانہ سے خریدنے کے بعد بیچ دی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عمران خان کے خلاف ان تحائف کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی کو ظاہر کرنے کے الزامات کا سامنا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ اگر الیکشن کمیشن کی درخواست پر عمران خان کے خلاف فوجداری مقدمہ چلانے حق میں فیصلہ دیتا ہے تو اس کے تحت ہونے والی کارروائی میں تحریک انصاف کے چیئرمین کو عوامی عہدے کے لیے ناہلی کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے جمعرات کو کیس سماعت میں عمران خان کے وکلا کی درخواستوں پر دلائل سننے کے ساتھ ساتھ اس معاملے پر الیکشن کمیشن کے وکیل کا موقف بھی سنا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا تھا کہ فیصلہ جمعے کو سنایا جائے گا۔
گذشتہ سال اکتوبر میں پاکستان کے الیکشن کمیشن نے عمران خان کو سرکاری تحائف کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمد کو اثاثوں میں ظاہر نا کرنے پر عوامی عہدے کے لیے نااہل قرار دے دیا تھا۔
عمران خان کہہ چکے ہیں کہ انہوں کے کچھ بھی غیر قانونی طور پر نہیں کیا اور ان کی جماعت کا موقف ہے کہ یہ سیاسی بنیاد پر بنایا گیا مقدمہ ہے۔