پاکستان کی اقلیتی برادری نے جمعے کو ’مذہبی اقلیتوں کی نوجوان اور کم عمر لڑکیوں کی زبردستی مذہب تبدیل کروانے کے بعد شادی، توہین رسالت اور توہین مذہب کے قوانین کے غلط استعمال اور عقیدے کی جبری تبدیلی کو روکنے اور اس حوالے سے سزا دینے کے لیے قانون سازی‘ کا مطالبہ کیا ہے۔
11 اگست کو مذہبی اقلیتوں کے قومی دن کے موقعے پر کراچی میں مختلف سماجی تنظیموں نے پہلے اقلیت مارچ کا اہتمام کیا۔
کراچی کے فریئر ہال کے باہر ہونے والے مارچ میں مسیحی، ہندو اور سکھ سمیت مختلف مذہبی اقلیتوں کی خواتین، مردوں اور نوجوانوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
پاکستان میں 2009 سے 11 اگست کو قومی سطح پر اقلیتوں کا دن منایا جاتا ہے۔
مارچ میں اقلیتوں سے اظہار یکجہتی کے لیے مختلف سماجی تنظیموں، عورت مارچ اور خواجہ سرا برادری کے سندھ مورت مارچ کے منتظمین نے بھی شرکت کی۔
مارچ کے دوران 11 نکات میں پر مشتمل مختلف مطالبات پیش کیے گئے جن میں ’مذہبی اقلیتوں کی نوجوان اور کم عمر لڑکیوں کی زبردستی مذہب تبدیل کروانے کے بعد شادی، توہین رسالت اور توہین مذہب کے قوانین کے غلط استعمال اورعقیدے کی جبری تبدیلی کو روکنے اور اس حوالے سے سزا دینے کے لیے قانون سازی‘ کا مطالبہ کیا گیا۔
دیگر مطالبات میں وفاقی اور صوبائی سطح پر اقلیتوں سے متعلق قوانین کے لیے اقلیتی برادریوں کی خواتین رہنماؤں سے مشاورت کا ذکر کیا گیا۔
اسی طرح اقلیتوں کی عبادت گاہوں کی حفاظت اور نصاب سے ’مذہبی اقلیتوں سے نفرت والا مواد‘ نکالنے کا مطالبہ رکھا گیا۔
مارچ میں شریک انسانی حقوق کی کارکن سیما مہیشوری نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں کے لیے قومی دن منا کر انہیں ایک مقام دیا جا رہا ہے مگر ہم اس مقام کے ساتھ ساتھ مساوی برابری اور حقوق کا مطالبہ بھی کرتے ہیں۔
’پاکستان میں عورت مارچ، مورت مارچ اور کلائمیٹ مارچ کے بعد اقلیت حقوق مارچ کیا جا رہا ہے۔ اس سے پہلے اس طرح کی تقریبات بڑی ہوٹلوں میں ہوتی تھیں جن میں ایک مخصوص طبقہ ہی شرکت کرتا تھا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’اس لیے اب یہ مارچ کھلے میدان میں ہو رہے ہیں تاکہ ہر طبقے کا فرد ایک ساتھ ہو کر پرامن طریقے اپنے جائز مطابات منوانے کے لیے جدوجہد کرسکے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’دیگر مطالبات کے ساتھ ہم یہ مطالبہ بھی کرتے ہیں کہ اقلیتوں سے متعلق جو بل پارلیمنٹ میں بڑے عرصے سے رکے ہوئے ہیں انہیں فوری طور پر اسمبلیوں سے منظور کروایا جائے تاکہ ہم اقلیتوں کا دن منانے کی بجائے 14 اگست کو یوم آزادی ہی منائیں۔‘
اقلیتوں کے قومی دن کے موقعے پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کی اقلیتی برادریاں پاکستانی قومیت کا بنیادی حصہ ہیں۔ دفاع، تعلیم، صحت اور سماجی خدمت سمیت زندگی کے تمام شعبوں میں غیر مسلم بھائیوں اور بہنوں نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
جمعے کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کا اپنے پیغام میں کہنا تھا: ’ہمارا آئین ذات پات، نسل اور رنگ کے امتیاز کے بغیر تمام شہریوں کو سماجی، سیاسی، مذہبی اور معاشی حقوق کی فراہمی کی ضمانت دیتا ہے۔ بین المذاہب ہم آہنگی ہماری قومی شناخت کی واضح خصوصیت ہے۔‘
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ’مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ہماری اقلیتی برادریوں کو بااختیار بنانا، عوامی پالیسی کا مرکز بن چکا ہے اور یکے بعد دیگرے آنے والی حکومتوں نےاس مقصد کے لیے وسائل مختص کیے ہیں اور ان کو بااختیار بنانے کے لیے پالیسیاں نافذ کی ہیں۔‘