پاکستان فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم کو خوف اور مایوسی پھیلانے والے عناصر کا منفی پروپیگنڈا مسترد کرنا ہو گا، کیونکہ ایسے عناصر معاشرے میں نا امیدی پھیلانے کی ناکام کوششوں میں سرگرم ہیں۔
پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں 76ویں یوم آزادی کے موقع پر آزادی پریڈ کے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے چیف آف آرمی سٹاف (سی او اے ایس) کا کہنا تھا کہ کوئی ملک اور قوم ایسے چیلنجز سے نبرد آزما ہوئے بغیر ترقی نہیں کر سکتے۔ آرمی چیف نے اس ضمن میں مختلف قرآنی آیات کا بھی حوالہ دیا۔
پاکستانی فوج کے سربراہ کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے عوام دو دہائیوں سے دہشت گردی کی ظالمانہ کارروائیوں کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ ’میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم دہشت گردی کی بزدلانہ کارروائیوں کے خلاف ضرور کامیاب ہوں گے۔‘
چیف آف آرمی سٹاف (سی او اے ایس) کا مزید کہنا تھا کہ کشمیری بھائی ضرور ظالمانہ اور قابض قوتوں سے چھٹکارا حاصل کر پائیں گے۔ ’آپ کی آزادی حق خود ارادیت کی خواہش اور لازوال قربانیوں کا ثمر ہو گی۔‘
انہوں نے کہا کہ عالمی ضمیر کے لیے کشمیر میں ہندوستانی جبر و استبداد کا احساس ضروری ہے۔ ’تمام مذموم ہتھکنڈوں کے باوجود کوئی طاقت کشمیری عوام کے استقلال کو متزلزل نہیں کر سکتی۔‘
انڈیا کا نام لیے بغیر انہوں نے کہا کہ پڑوسی ملک نے پاکستان کو آج تک دل سے تسلیم نہیں کیا اور یہ ملک ہمیشہ علاقائی امن اور سلامتی کے لیے خطرہ رہا ہے۔
’ہمارا ازلی دشمن اپنی نام نہاد اسٹریٹجک اہمیت اور توسیع پسندانہ عزائم کے خواب رکھتا ہے اور یہ خواب جو ہندوتوا کے کٹر نظریات کے تابع ہیں اقوام عالم کی توجہ کے متقاضی ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان کبھی بھی جارحانہ عزائم سے مرعوب نہیں ہو گا اور دو ایٹمی قوتوں پر مشتمل یہ خطہ ایسے جارحانہ عزائم کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
’بدقسمتی سے دشمن مسلسل اپنے ناپاک سیاسی عزائم کی تکمیل کے لیے مصروف عمل ہے۔ ماضی میں ان عزائم کی تکمیل کے لیے کی جانے والی مہم جوئی کی ناکامی کو ضرور یاد رکھنا چاہیے۔‘
افغانستان کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’افغان بھائیوں کو ادراک ہونا چائیے کہ ہم ایک مہمان نواز قوم ہیں اور ہماری خواہش ہے کہ ہماری مخلصانہ کوششوں کا اسی پیرائے میں جواب دیا جائے۔‘
’افغان سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہیں ہونا چائیے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اپنے دیرینہ دوست چین کے ساتھ تعاون اور اشتراک کے نئے دور میں داخل ہو رہا ہے، جبکہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکی، قطر اور ایران کے ساتھ تاریخی مراسم میں مزید بہتری آرہی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آرمی چیف کا شاندار پریڈ کے انعقاد پر کیڈٹس کو خراج تحسین کیا اور کہا: ’یہ دن ہمارے قائدین اور اسلاف کی بصیرت اور قربانیوں سے حاصل کی گئی آزادی کی تکریم کا دن ہے۔ آج کا دن ہمیں پاکستان کا مطلب کیا لا الااللہ کے پیغام کی روح کو سمجھنے پر زور دیتا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ یہ پیغام دو قومی نظرئیے کی اساس اور برصغیر کے مسلمانوں کی منزل ہے اور قوم 76 برس سے آزادی کا دن منانے کی روایت قائم رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان بیشمار وسائل اور ان گِنت نعمتوں کی سرزمین ہے اور اس کی ترقی اسلاف اور عوام کے خوابوں کی تعبیر ہو گی۔ ’ہماری ترقی ہماری آئندہ نسلوں کے بہتر مستقبل کی ضامن ہو گی۔
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم اس وقت ایک اہم اور کٹھن دور سے گزر رہی ہے اور جغرافیائی اور اسے سیاسی تنازعات، طاقت کے حصول کی کشمکش، تسلط پسندی اور جنگی جنون جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔
’ہمیں پاکستان کو کمزور کرنے کی خواہش رکھنے والی ناکام قوتوں کا مسلسل سامنا ہے۔ ہم قائد اعظم کے قول کہ ’دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو مٹا نہیں سکتی‘ کے امین ہیں۔‘
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم ان چیلنجز، خواہ وہ بیرونی ہوں یا اندرونی، سے نبرد آزما ہونے کا حوصلہ ، صلاحیت اور قابلیت رکھتی ہے۔
’میں اس موقع پر اپنی عظیم قوم کو امید کا پیغام دیتا ہوں۔ ملکی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خاطر ہم کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔‘
انہوں نے کہا: ’قومی فوج ہونے کے ناطے پاکستان آرمی عوام کی فلاح و بہبود کیلیئے پُر عزم ہے۔ قوم اور فوج میں دراڑ ڈالنے کی مذموم کوششیں ناکام ہوں گی۔ افواج پاکستان اور عوام ایک ہیں۔‘