طاقت کا استعمال پاک افغان مفادات کو متاثر کرے گا: سراج الدین

افغان طالبان رہنما سراج الدین حقانی نے کہا کہ پاکستان میں مسائل افغانستان کی وجہ سے نہیں اور اگر پاکستان طاقت کا استعمال کرنا چاہتا ہے تو اس سے دونوں ممالک کو نقصان ہو گا۔

طالبان کے وزیر داخلہ سراج الدین حقانی 3 اپریل 2022 کو کابل میں پوست کی کاشت اور ہر قسم کی منشیات پر پابندی سے متعلق امارت اسلامیہ افغانستان کے سپریم لیڈر کے سرکاری فرمان کو پڑھنے کے دوران ایک کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں (اے ایف پی/ احمد سہیل ارمان)

افغانستان میں طالبان حکومت کی وزارت داخلہ کے قائم مقام سربراہ نے کہا ہے کہ اگر پاکستان افغانستان کے ساتھ مسائل کو طاقت کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے تو دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات کو ’یقینی‘ نقصان پہنچے گا۔

دورہ ارزگان کے دوران ایک اجتماع سے سوموار کو خطاب میں سراج الدین حقانی نے کہا کہ پاکستان کا مسئلہ افغانستان کے ساتھ نہیں بلکہ اندرونی ہے اور پاکستان کو اس کے حل کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ ’اگر وہ (پاکستان) اس مسئلے کو طاقت کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں تو یقینی طور پر -- افغانستان اور پاکستان کی اقوام جن کے بہت سے باہمی مفادات ہیں -- ان تمام مفادات کو نقصان پہنچے گا۔‘

پاکستان اور افغانستان کے درمیان کالعدم تحریک طالبان پاکستان کو لے کر حالیہ بیان بازی سے تعلقات میں کشیدگی دیکھی جا رہی ہے۔ پاکستان نے بار بار الزام لگایا ہے کہ ملک میں سکیورٹی کی خراب صورت حال کی وجوہات میں افغانستان ہیں۔ لیکن طالبان حکومت کے اہلکار اس الزام کو بے بنیاد قرار دیتے ہیں۔

بی بی سی پشتو سروس کے مطابق طالبان کے اہم رہنماؤں میں سے ایک سراج الدین حقانی نے صوبہ ارزگان کے دورے کے دوران کہا کہ پاکستان کو ان سے کوئی مسئلہ نہیں ہے اور ان کے مسائل اندرونی ہیں۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اگر پاکستان طاقت کا استعمال کرنا چاہتا ہے تو دونوں ممالک کو نقصان ہوگا۔

تقریباً ایک ماہ قبل پاکستان کے اس وقت کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے واضح طور پر الزام لگایا تھا کہ ’پاکستانیوں کا خون بہانے والے دہشت گرد افغانستان کی سرزمین میں موجود ہیں۔‘

سراج الدین حقانی نے کہا کہ وہ پاکستان کے ساتھ پاکستانی طالبان کے معاملے کو حل کرنے کے آخری مرحلے کے قریب تھے تاہم انہوں نے پاکستان میں حالیہ سیاسی و فوجی قیادت میں تبدیلیوں کو اس مسئلے کے حل نہ ہونے کی وجہ قرار دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

افغانستان میں سال 2022 میں طالبان حکومت کی ثالثی سے پاکستانی طالبان اور پاکستانی فوج اور انٹیلی جنس کے نمائندوں کے درمیان آمنے سامنے مذاکرات کے کئی دور ہوئے۔ لیکن پاکستان کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی کے چند مطالبات ناقابل قبول ہیں۔

پاکستان کے سابق وزیر داخلہ نے اس سال کے اوائل میں کہا تھا کہ قومی سلامتی کے اجلاس میں سیاسی اور عسکری رہنماؤں نے فیصلہ کیا کہ ’دہشت گرد‘ گروپوں کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوں گے اور وہ عدم برداشت کی حکمت عملی اپنائی جائے گی۔

اروزگان میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، جہاں وہ اتوار کو پہنچے، سراج حقانی نے عالمی برادری پر ’انسانی‘ وعدے پورے نہ کرنے کا الزام لگایا۔

انہوں نے کہا کہ امارت اسلامیہ عالمی برادری کی طرف سے تسلیم نہ ہونے کے باوجود اپنے مسائل حل کرنے میں کامیاب رہی ہے۔

اسی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے قبائلی عمائدین اور مذہبی علما نے وزارت داخلہ سے مطالبہ کیا کہ ترقیاتی منصوبوں پر عمل درآمد کے لیے رقم ادا کی جائے۔

ایک مذہبی عالم خالق داد نے کہا، ’ہمارے پاس کلینک یا ہسپتال نہیں ہے -- کچھ بھی نہیں -- اور ہمیں کافی جدوجہد کا سامنا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا