افغان خواتین کو سکالرشپ دینے والے گروپ کے چیئرمین کے مطابق طالبان نے متعدد خواتین کو طلبہ کو تعلیم کی غرض سے متحدہ عرب امارات جانے سے روک دیا ہے۔
الحبتور گروپ کے چیئرمین خلف بن احمد الحبتور نے بدھ کو ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ انہیں افغان خواتین طلبہ کے دبئی ایئرپورٹ پر نہ پہنچنے پر انتہائی مایوسی ہوئی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’میں ان افغان خواتین طلبہ کے دبئی ایئر پورٹ پر بدقسمتی سے نہ پہنچنے پر اپنی مایوسی کا اظہار کرنے سے قاصر ہوں جنہیں میں نے تعلیمی سکالر شپ دی ہیں۔‘
خلف بن احمد الحبتور کا کہنا ہے کہ انہوں ان خواتین کو یونیورسٹی آف دبئی کے اشتراک سے موقع فراہم کیا۔ تاہم ’یونیورسٹی میں داخلے، رہائش، ٹرانسپورٹیشن، ہیلتھ انشورنس اور خواتین طلبہ کے تحفظ کے لیے تمام ضروری سہولیات کو یقینی بنانے کے باوجود ہمارے خواب ٹوٹ گئے۔‘
طالبان نے اگست 2021 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد ماضی کے مقابلے میں معتدل حکمرانی کے وعدے کیے تھے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ان وعدوں کے برخلاف خواتین کے میڈیا پر آزادی کے خلاف کریک ڈاؤن کیے، انہیں سرکاری اور غیرسرکاری اداروں میں کام کرنے سے روکا اور ان کے چھٹی جماعت سے آگے تعلیم پر بھی پابندی عائد کر دی۔
افغان طالبان کے ان اقدامات پر انہیں عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
اب اس تازہ واقعے کے حوالے سے طالبان کی جانب سے تاحال کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ جبکہ خلف بن احمد الحبتور نے تمام متعلقہ افراد سے ان خواتین کی مدد کرنے کی درخواست کی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خلف بن احمد الحبتور نے کہا ہے کہ ’یہ ایک گہرا صدمہ ہے، انسانی اصولوں، تعلیم، برابری اور انصاف کے لیے بڑا دھجکا ہے۔‘
ان کی جانب سے سوشل میڈیا پر جاری کی گئی ویڈیو میں سکالرشپ پر دبئی جانے والی خاتون طالب علم کا ایک آڈیو پیغام بھی ہے جس میں انہیں کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ’ہم اس وقت ایئرپورٹ پر ہیں مگر بدقسمتی سے حکومت نے ہمیں دبئی جانے کی اجازت نہیں دی۔‘
خاتون طالب علم کہتی ہیں کہ ’انہیں بھی جانے نہیں دیا جا رہا جن کے ساتھ محرم بھی موجود ہیں۔‘
وہ مزید کہتی ہیں کہ ’میرے ساتھ محرم موجود ہے مگر وہ جب سٹوڈنٹ ویزہ اور ٹکٹ دیکھتے ہیں تو اجازت نہیں دیتے۔ مجھے نہیں سمجھ آ رہی کہ ہم کیا کریں۔ ہماری مدد کریں۔ ہم بہت پریشان ہیں۔‘