نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے ہفتے کو پاکستان آنے کے خواہش مند غیر ملکی کاروباری افراد کے لیے نئی آسان ویزہ رجیم کا اعلان کیا ہے، جس سے ملک ’تجارت اور معیشت کے نئے دور‘ میں داخل ہوگا۔
ریڈیو پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق ہفتے کو خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کی ایپکس کمیٹی کے پانچویں اجلاس کے بعد ایک بیان میں نگران وزیراعظم نے کہا کہ وہ غیر ملکی کاروباری افراد جو پاکستان آنا چاہتے ہیں، انہیں اپنے ملک یا بین الاقوامی کاروباری تنظیم کی صرف ایک دستاویز پر آسان ویزے جاری کیے جائیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اگر پاکستان کے ایوان صنعت و تجارت یا کاروباری تنظیمیں کسی غیرملکی کاروباری شخص کو ایک دستاویز جاری کرتی ہیں تو ان کو بھی آسان ویزہ جاری کیا جائے گا۔
انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ نئی ویزہ رجیم کے تحت پاکستان تجارت اور معیشت کے نئے دور میں داخل ہو گا۔
رواں برس جون میں تشکیل دی گئی خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کا مقصد فیصلہ سازی کو تیز کرنا اور بیرونی دنیا بالخصوص خلیجی ممالک سے سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے۔
سابق وزیراعظم شہباز شریف کے دفتر نے 17 جون کو ایک نوٹیفکیشن میں کہا تھا کہ ’ایس آئی ایف سی کے قیام سے خلیجی عرب ممالک سے توانائی، آئی ٹی، معدنیات، دفاع اور زراعت کے شعبوں میں سرمایہ کاری لانے کی کوشش کی جائے گی۔‘
اس کونسل، جس میں آرمی چیف اور دیگر عسکری رہنماؤں کو کلیدی کردار دیا گیا ہے، کا مقصد ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے متفقہ نقطہ نظر اختیار کرنا ہے۔
آٹھ اور نو ستمبر کو نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت اس کونسل کی ایپکس کمیٹی کا پانچویں اجلاس منعقد کیا گیا تھا، جس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر، نگران وفاقی کابینہ، صوبوں کے نگران وزرائے اعلیٰ اور دیگر حکام شریک ہوئے۔
نگران وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ کی زیرِ صدارت خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی ایپکس کمیٹی کے پانچواں اجلاس کا دوسرا دور آج اسلام آباد میں منعقد ہوا.
— Prime Minister's Office (@PakPMO) September 9, 2023
پانچویں اجلاس کے دوسرے سیشن میں وزارت خارجہ، داخلہ، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن، نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ، اور… pic.twitter.com/cOcHiau0R9
وزیراعظم کے دفتر سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ اجلاس کے دوران متعلقہ وزارتوں نے بڑے چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے ٹائم لائنز اور حل کا احاطہ کرتے ہوئے جامع منصوبے پیش کیے اور کمیٹی نے متفقہ طور پر اس بات کا اعادہ کیا کہ تمام فیصلے ملک کے وسیع تر مفاد میں کیے جائیں گے اور اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کے ناسور سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔
بیان کے مطابق نگران وزیراعظم نے وزارتوں کو ہدایت کی کہ وہ کم عرصے میں عوام کی بہبود اور معاشی استحکام کے لیے اپنا کردار کریں اور وسط مدتی اور طویل المیعاد پالیسیاں بھی بنائیں.
اس موقعے پر آرمی چیف نے ملک کی ’اقتصادی بحالی‘ کے اس بڑے منصوبے کے لیے حکومت کی جاری کوششوں کے سلسلے میں فوج کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ بھی کیا۔
نگران وزیراعظم نے بھی ایکس پر اپنے پیغام میں اجلاس کی تفصیلات شیئر کرتے ہوئے کہا: ’ہم اپنے مختصر دور میں ایسے اقدامات لینا چاہتے ہیں، جن سے ملکی معاشی مشکلات کم ہو سکیں اور عام آدمی کی زندگی بہتر ہو۔‘